رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین سید ابراھیم رئیسی نے آستانہ مقدس امامزادگان باقریہ علیہم السلام پر منعقد تقریب میں امامت کی معرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : اسلام میں توحید کے بعد جتنی تاکید "امامت" کی معرفت پر کی گئی ہے کسی دوسری چیز پر نہیں کی گی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : اسی وجہ سے آئمہ اطہار علیھم السلام کی معرفت حاصل کرنے پر تاکید کی گئی ہے تا کہ انسان راستہ نہ بھول جائیں، کیونکہ حق کا راستہ طے کرتے وقت مختلف شیاطین کمین میں ہوتے ہیں اور اگر انسان یہ چاہتا ہے کہ اس راستے سے منحرف نہ ہو تو اس کا راہ حل فقط آئمہ معصومین علیھم السلام کی معرفت اور شناخت رکھے ہے۔
حجت الاسلام سید ابراہیم رئیسی نے بیان کیا : پوری تاریخ بشریت گواہ ہے کہ باطل اس کوشش میں رہا کہ اپنے آپ کو حق کے طور پر دکھائے اور انسان کو مادی منافع کو حاصل کرنے کے لئے گمراہ کرے لیکن جن لوگوں نے آئمہ معصومین علیھم السلام کا دامن تھام لیا ان کے لئے حق و باطل کے مصداق میں فرق روشن ہے ۔
انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک روایت {مَنْ ماتَ وَ لَمْ یَعْرِفْ إمامَ زَمانِهِ ماتَ مَیْتَةً جاهِلِیَّةً} کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : جو ایسی حالت میں مرے کہ اپنے زمانے کے امام کو نہ پہچانتا ہو تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہے ۔
حوزہ علمیہ خراسان کے استاد نے رسول اکرام ص کی اس حدیث کی تشریح میں کہا : معرفت اور شناخت محبت کا مقدمہ ہے ، کیونکہ جو محبت معرفت اور شناخت کے ذریعے پیدا ہوتی ہے وہ زندگی کے نشیب و فراز میں ہرگز ختم نہیں ہوتی۔
انہوں نے معرفت کو دو قسموں کی تقسیم کرتے ہوئے کہا : معرفت کی ایک قسم ظاھری اور شناختی کارڈ والی معرفت ہے، لیکن معرفت کی دوسری قسم امام کے بلند و بالا مقام کی پہچان سے مربوط ہے ، اور اسی لئے روایات میں عارفا بحقہ کے ساتھ زیارت پر تاکید کی گئی ہے ۔
روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی نے دینی ثقافت اور تشیع کو امام محمد باقر علیہ السلام اور آپ کے فرزند بزرگوار کے مرھون منت جانتے ہوئے مقام ولایت آئمہ معصومین علیھم السلام کی شناخت پر تاکید کی اور کہا : حضرات معصومین علیھم السلام کی ولایت خدا کی ولایت ہے، گفتار، امر ونھی اور آئمہ معصومین علیھم السلام کے نورانی کلام خداوند متعال کا کلام ہے ، آئمہ اطہار علیہم السلام انسانوں کے لئے ھدایت کا چراغ ہیں تا کہ زندگی کے راستے کو اس روشنی میں خوشبختی کی طرف طے کر سکیں۔
انہوں نے فکری اور ثقافتی طور پر تغذیہ کو ہر سالک الی اللہ انسان کی ضرورت جانتے ہوئے کہا : دور حاضر میں رھبر و راستے کو نہ پہچاننے کا کوئی عذر قبول نہیں ہے۔
خبرگان رہبری کونسل کے ممبر نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے اس تاکید کے ساتھ کہ ظلم ، ظالم اور منظلم اسلامی نکتہ نگاہ سے باطل ہے بیان کیا : منظلم وہ ہے جو ستم اور ستمگر کے سامنے مقاومت نہیں کرتا اور ذلت و خواری کو قبول کرتا ہے جو کہ اسلام کی نظر میں قابل قبول نہیں ہے اسی لئے زیارت عاشورا میں ایسی امت پر لعن و نفرین کی گئی ہے جو یزیدیوں کے ظلم پر خاموش یا راضی ہو گئی۔
حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے ولایتمداری کی اھمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی : حقیقی مسلمان ولایتمدار ہیں نہ ولایت شعار؛ ولایت مداری اور ولایت شعاری میں فرق ہے جس کی وجہ سے دشمن خطرے کا احساس کرتا ہے اور ہمارے ملک پر جنگی اقدام کرنے کی جرأت نہیں رکھتا اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک کی عوام ولایت مدار ہے ولایت اور انقلاب کے لئے مخلص ہیں۔
انہوں نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں کہا : اسکتبار اپنی پوری میڈیا پاور کے ساتھ ، سٹلائیٹ، انٹرنیٹ وغیرہ کے ذریعے انظلام اور ظلم پذیری کے روحیہ کو اقوام میں القا کرنے کی کوشش میں ہیں، استکبار اپنی پوری کوشش کرتا ہے کہ لوگوں کے ذھنوں میں یہ ڈال دے کہ تمہاری سرنوشت اور تقدیر ہماری حکومت کو قبول کرنے میں لکھی جا چکی ہے۔
روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی نے بیان کیا : استکبار جہانی ھالیووڈ کے سینما اور کمونیکیشن میڈیا کے ساتھ یہ چاہتا ہے کہ پوری دنیا کو یہ القا کرے کہ تم ہرگز کوئی توانائی نہیں رکھتے اس لئے ہماری قیادت کو قبول کرو اور استکبار کے باقی رہنے کی رمز لوگوں کو جہالت کی طرف لے جانے میں ہے۔
انہوں نے مغربی ثقافت کا اسلامی معاشرے پر تحمیل کرنے کی استکباری جدوجہد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : آج جاہلانہ اور استکباری جریانات دنیا میں یہ کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں سے تعقل اور فکر کرنے کی قدرت کو لے لیں، تاکہ امام کفر کو امام حق سے تشخیص نہ دے سکے، کردار کا قتل سبب بنتا ہے کہ جس کی وجہ سے حق و باطل میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور باطل ، حق اور حق، باطل دکھائی دیتا ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی نے کہا : تجزیہ و تحلیل کی قدرت نہ رکھنے کی وجہ سے یزیدیان یزید کو ایک صالح انسان کے طور پر دیکھ رہے ہیں اسی لئے اسلام میں تجزیہ و تحلیل کی قدرت اور جہالت کے خاتمہ پر تاکید کی گئی ہے ، شہدا کا پاک خون اسلامی معاشرے سے جھالت کو ختم کرتا ہے اور لوگوں کو تجزیہ و تحلیل کی قدرت دیتا ہے۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۹۸۴/