تہران کے عارضی امام جمعہ آیت الله کاظم صدیقی نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفت و گو میں میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی کے جواب میں بیان کیا : اس وقت سامراجیت مسلمان اورعالم اسلام کو اپنے تباہی کے لئے دھمکی سمجھ رہا ہے اس وجہ سے جہاں بھی مسلمانوں کو کمزور پاتے ہیں حکومت کو مسلمان کشی کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ اسلامی انقلاب نے ہم لوگوں کو ظالموں سے مقابلہ کرنے کی قدرت دی ہے ، بیان کیا : اس وقت میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام اسلام کے دشمنوں کی کمزوری کی نشانی ہے ، اس وجہ سے ہم لوگوں کو چاہیئے کہ گفت و گو ، میڈیہ ، اسلحہ اور دفاعی میدان میں خود کو مضبوط کریں کیوں کہ دنیا بھیڑیوں کی طرح کمزور کو کھا جاتا ہے ۔
آیت الله صدیقی نے اس بیان کے ساتھ کہ اقوام متحدہ و عالمی ادارے اور بڑی طاقتوں کی طرف سے خاموشی ان کی رضایت کی نشانی ہے اظہار کیا : اس وقت اہل قلم و عالمی چینل اور اسٹیج کو چاہیئے کہ ان مظلوموں کی آواز دنیا تک پہوچاہیئں ۔
تہران کے عارضی امام جمعہ نے اہل حوزہ و یونیورسیٹی کو میانمار کے قتل عام کے سلسلہ میں ذمہ داری ادا کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : اہل حوزہ و یونیورسیٹی و پریس و سرکاری میڈیہ اور یہاں تک اہل ہنر کو چاہیئے کہ میانمار کے مسلمانوں کی مظلومت کو نمایا کریں اور سامراجی دنیا کی بیدردی کو بے نقاب کرنے میں کوتا ہی نہ کریں ۔
انہوں نے قائد انقلاب اسلامی کی حوزہ علمیہ تہران کے سلسلہ میں حالیہ فرمائشوں کے سلسلہ میں کہ اس وقت ہم لوگ اسلامی حکومت و اسلامی معاشرے نہیں رکھتے ہیں بیان کیا : امیر المومنین حضرت امام علی علیہ السلام نے حکومت کو لوگوں کے لئے نہں بلکہ خدا کے لئے چاہتے تھے تا کہ اس کے ذیعہ لوگوں کو کامیابی و کامرانی تک پہوچائیں
آیت الله صدیقی نے وضاحت کی : امیر المومنین حضرت امام علی علیہ السلام نے حکومت کو انصاف و عدالت ، تبعیض و تعصب کو ختم کرنے اور خداداری صلاحیت کو بروز کرنے کا وسیلہ جانا ہے اور اس کے لئے کوشش کی ہے ، اسی وجہ سے ان کی حکومت توحید ، عدل اور مظلوموں کی حمایت اور ظلم سے مقابلہ ، الفت ، مھربانی اور ایثار کی بنیاد پر تھا ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے آخری مرحلہ میں بیان کیا : اسلامی انقلاب کے ذریعہ اسلامی تمدن اور اسلامی نظام بیدار و عادل قائد کے ذریعہ قائم ہوا ہے لیکن ابھی اسلامی حکومت اور اسلامی معاشرے تک نہیں پہوچے ہیں امید ہے کہ استقامت ، ایثار اور گذشت کے ذریعہ اس اسلامی تمدن کو حاصل کر لے نگے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۲۸/