‫‫کیٹیگری‬ :
24 September 2017 - 12:18
News ID: 430018
فونت
حجت الاسلام سید ابراھیم رئسی :
روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی نے کہا : نہضت عاشورا انسانی امور کی اصلاح کرنے اور منجی عالم کے ظہور کے لئے زمینہ ساز ہے ۔
حجت الاسلام سید ابراھیم رئسی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام سید ابراھیم رئسی نے امام رضا علیہ السلام کی نورانی بارگاہ کا متبرک پرچم مذھبی تنظیموں کو اھدا کرنے کی تقریب میں اس بیان کے ساتھ کہ  مذہبی انجمنیں جو کہ عوامی افراد سے متشکل ہیں اور معنویت اور بصیرت کو زیادہ کرنے میں بہت اہم کردار رکھتی کہا : مذہبی انجمنوں کا کردار دین پھیلانے ، ولایت مداری اور الھی اقدار کو معاشرے میں پھیلانے میں بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : مذہبی انجمنیں انسان سازی کا بہت بڑا مدرسہ ہیں جو معاشرے کو حضرات معصومین علیہم السلام کی فرہنگ و سیرت سے آشنا کرواتی ہیں اور ان کا اہل بیت علیہم السلام سے انتساب بصیرت و معرفت کو بڑھانے میں بہت اہم کردار پیش کرتی ہے ۔

سید ابراہیم رئیسی نے تاکید کی : ابا عبد اللہ الحسین(ع) کی عزاداری کو ثقافت، فکر و سیرت حسینی کا مظہر ہونا چاہئے ، امام حسین علیہ السلام جو کہ اخلاص ،عبودیت پروردگار، مردم داری، فقیروں اور ضرورت مندوں پر توجہ، دشمن شناسی، دشمن ستیزی، مقاومت، نفس اور اللہ کی معرفت کے لئے بہترین آئیڈئل اور نمونہ ہیں ۔

انہوں نے امام حسین علیہ السلام کے باوفا اصحاب کے  بلند و بالا مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : آسمان عاشور میں معرفت، تقوا اور مقاومت کے بے نظیر ستارے پائے جاتے ہیں، لیکن اباعبد اللہ الحسین کو وجود مبارک کا سورج اتنا روشن ہے کہ یہ چاند دکھائی نہیں دیتے ۔

روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی نے عاشورا کو تمام بلند وبالا انسانی اچھی صفات کا مظہر جانتے ہوئے کہا : عاشورا میں وفا، عدالت، شجاعت، آزاد زندگی کرنا، ایثار، ظلم ستیزی اور تمام انسانی اقدار بلندو بالا صفات کے ساتھ قابل ادراک ہے ۔

انہوں نے امام حسین علیہ السلام کے کلام " اِنَّما خَرَجتُ لِطَلَبِ الإصلاحِ فِي امّة جدّي " کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : عاشورا کا مسئلہ فقط ۶۱ ہجری کا مسئلہ نہیں تھا بلکہ عاشورائی تحریک تمام انسانی امور کی تمام شعبوں میں اصلاح گر اور منجی عالم بشریت کے ظہور کے لئے زمینہ ساز ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے حسین بن علی علیہ السلام کی عاشورائی تحریک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : تحریک  پوری انسانی تاریخ میں معاشرے میں بہت ساری اصلاحات اور تحولات کا منشا تھی ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کے استغاثے کی آواز زمان و مکان سے فرا تر تھی ہر زمانے اور ہر مکان کے لئے تھی آج جو شخص بھی امام حسین علیہ السلام کے راستے پر حرکت کرے گا در حقیقت اس نے سید الشہداء علیہ السلام کے کربلا میں صدائی استغاثہ پر لبیک کہی ہے اور ان کے ساتھ رہا ہے ۔

ابراہیم رئیسی نے بیان کیا : نہضت عاشورا زمان شناسی، دین شناسی اور حجت شناسی کا انسانیت کو درس دیتی ہے ۔

انہوں نے کہا: امام حسین ابن علی علیہ السلام کے اصحاب کی خصوصیت یزیدیوں کی نسبت " بصیرت " تھی، عاشورائیوں کی تلوار پر بصیرت حکم فرما تھی، جب کہ یزیدی اگرچہ ظاہری طور پر مسلمان تھے لیکن بصیرت نہ رکھنے کی وجہ سے ولایت کے روشن خورشید اور قرآن ناطق کو نہیں دیکھ رہے تھے ۔ بصیرت انسان کو صحیح راستہ اور قائد و دوست و دشمن کی اچھی طرح شناخت کرانے میں نمایا کردار ادا کرتی ہے۔

حوزہ علمیہ خراسان کے مشہور و معروف استاد نے اسلامی بیداری کو قیام کربلا اور خون شہدا کی برکات سے جانتے ہوئے کہا: آج عاشورای حسینی کی برکت سے ہمارے معاشرے سے جہالت ختم چکی ہے اور شہیدوں کے با برکت خون کی وجہ سے ہماری عوام دوست اور دشمن کی شناخت میں دھوکہ نہیں کھاتے اور دشمنوں کو اس کی چال کے ساتھ شناخت کر لیتے ہیں ۔

انہوں نے انقلاب اسلامی کو نہضت عاشورا کا تسلسل جانتے ہوئے کہا : عاشورائی اصولوں کا جمہوری اسلامی کے مقدس نظام میں تسلسل اور ہر اس شخص میں جو حسین ابن علی علیہ السلام کے نام پر ظلم کے خلاف مقاومت کرتا ہے اور یزیدی اسٹریٹجیک کو عالم استکبار امریکی کی سرکردگی میں اپنا رہا ہے۔

روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی نے کہا : یزیدی کی کوشش یہ تھی کہ کہ عاشورا اس راستے کا اختتام ہو، لیکن عاشورا اسی راستے کا آغاز بنا۔ عاشورا عالم میں تمام اچھائیوں اور بقا کی کنجی ہے عاشورا میں تمام انسانی اور اسلامی مظاہر سبھوں کے لئے واضح و روشن ہے ۔

حجت الاسلام سید ابراہیم رئیسی نے اپنی تقریر کے اختمامی مراحل میں امام حسین علیہ السلام کو معاشرے کے لئے بے نظیر آئیڈیل اور نمونہ جانتے ہوئے کہا : امام حسین علیہ السلام کی مجالس میں حق کی بات کو قبول کرنے کے لئے دل آمادہ ہوتے ہیں اس لئے مذہبی انجمنوں میں بہترین اشعار، مرثیے پڑھے جائیں جن سے معرفت اور بصیرت معاشرے میں زیادہ ہو ، مذہبی انجمنوں کے مبلغین اور ذاکرین  الہی اقدار کو پھیلانے میں نمایا کردار پیش کر سکتے ہیں ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۸۷۵/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬