رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد نے شہر اصفہان کے مسجد امیرالمومنین علیہ السلام میں منعقدہ اپنے تفسیر قرآن کے جلسہ میں بیان کیا : جو گھر اختلاف سے بھڑا ہو اس میں اچھائی نہیں پائی جاتی ۔
انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو تریپن آیت کی تفسیر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے «یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا اسْتَعِینُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاةِ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِینَ» وضاحت کی : اس کے پہلے بیان کیا ہے کہ انسان کی معنوی راہیں تیار نہیں ہونگی جب تک کہ دنیا کے سختی و مشکلات میں صبر اختیار نہ کرے ، قرآن مجید نے صبر اختیار کرنے کے شرائط میں سے ایک شرط بغیر سستی اور بیماری کے تحمل و برداشت کرنا جانا ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے گذشتہ جلسہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : خانوادگی صبر ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جس کے بارے میں گذشتہ جلسہ میں بیان کیا گیا اور اس سلسلہ میں بیان کیا ہے کہ میاں اور بیوی کے درمیان اخلاقی معاہدہ رہنا چاہیئے ورنہ زندگی گزارنا مشکل ہو جائے گا ؛ صبر و برداشت کا نہ ہونا شادی شدہ رابطہ کو موت کی زندگی میں تبدیل کر دیتا ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے اپنی گفت و گو کے سلسل کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : افسوس ہے اس گھر کی حالت پر جہاں میاں اور بیوی کے درمیان ھمیشہ اختلاف پایا جاتا ہے ، وہ گھر جس میں بہت اختلاف پایا جاتا ہے اس گھر کے لوگوں کے لئے نیکی و اچھائی نہیں ہے ؛ سب سے پہلے بچوں کو چاہیئے اپنے والدین کے احترام کو باقی رکھیں اور اس مسئلہ کا خیال نہ رکھنا ان کی مصیبت و مشکلات میں اضافہ کا سبب ہوتا ہے جہاں تک بھی ممکن ہو بچوں کو اپنے ماں باپ کو تنہا چھوڑ کر دوسری جگہ نہیں رہنا چاہیئے ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ ایک خانوادہ کے افراد کے درمیان کینہ نہیں پائی جانی چاہیئے بیان کیا : اندرونی اختلاف فورا ختم ہونی چاہیئے ؛ امام معصومین علیہم السلام اس روایت میں فرماتے ہیں ، وہ انسان جس کے دل میں کسی کے سلسلہ میں کینہ پایا جاتا ہے اور وہ اس کینہ کے ساتھ مر جائے تو وہ حشر کے میدان میں اونٹ کی شکل میں آئے گا ۔
حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے بیان کیا : گھر کے اندر کے اختلاف ایک دوسرے اہل خانہ کے ساتھ محبت کے ساتھ ختم ہو ؛ کبھی کبھی سخت موقف سبب ہوتا ہے خانوادہ کا وہ بچہ جس میں غرور زیادہ پایا جاتا ہے وہ الگ ہو جائے ؛ مہربانی و کرم کے ساتھ مسائل کو حل کرنا چاہیئے ؛ مائوں کو اپنی بیٹیوں کے سلیقے اور نسلی فرق سے غافل نہیں ہونی چاہیئے ، ممکن ہے غصہ و ناراحت ہونے سے پیٹی کے آئندہ پر غلط اثر بڑے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے اجتماعی صبر کی تشریح کی وضاحت کی : ہر انسان اپنی فردی زندگی رکھتا ہے اور سماج بغیر اختلاف کے تشکیل پانا ممکن نہیں ہے ؛ اس اختلاف کو کم کرنے کا تنہا راستہ ہے غلطی اور سختی میں تعادل برقرار کرنا ہے کہ جو مختلف انسان کے درمیان پیدا ہوتا ہے اور یہ تعادل بغیر معافی قربانی اور در گزر کرنے سے ممکن نہیں ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے بیان کیا : مالک اشتر جو امیر مؤمنان علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے صحابی و دوستار میں سے تھے معاویہ کے تعبیر کے مطابق ان کو علی علیہ السلام کا داہینہ ہاتھ شمار کیا جاتا تھا ، وہ دشمنوں سے مقابلہ میں شجاع اور اپنوں میں خاضع تھے ؛ ایک روز گلی سے گذر رہے تھے کہ ایک بے ادب شخص نے ان کے عمامہ پر گیلی مٹی پھینک دی اور مالک اشتر اس کی طرف نظر کئے بغیر اس کے پاس سے گذر گئے ، کچھ دیر کے بعد لوگوں نے اس بے ادب شخص سے کہا کہ کیا تم آن کو پہچانتے ہو تو اس شخص نے کہا نہیں میں ان کو نہیں پہچانتا ہوں ، لوگوں نے کہا وہ امیرالمؤمنین علی (ع) کے سپاہ کے سپہ سالار مالک اشتر ہیں ، وہ شخص اس کے بعد بہت ڈر گیا اور ان سے ملنے کے لئے لوگوں سے پوچھتا ہوا مسجد میں پہونچا جہاں ان کو وہاں پایا اور ان سے معافی طلب کی ، مالک اشتر اس شخص کو نہیں پہچانتے تھے جب اس نے خود کو پہچنوایا تو مالک اشتر نے کہا تمہاری طرف سے کی گئی یہ حرکت نہایت غلط تھا اسی وجہ سے میں مسجد میں آیا اور دو رکعت نماز پڑھی اور تمہارے لئے استغفار کیا ۔
/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۸۵۸/