‫‫کیٹیگری‬ :
22 October 2017 - 21:00
News ID: 430215
فونت
آیت‎الله جوادی آملی :
حضرت آیت ‎الله جوادی آملی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ رعیتی و جاگیردارانہ نظام کی فکر کو قرآن کریم میں ممانعت کی گئی ہے بیان کیا : مقلد پروی اور تنقید برداشت نہ کرنا معاشرے کو جہالت پر باقی رکھتا ہے ۔
آیت‎الله جوادی آملی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیتالله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ «الرحمن» کی ابتدائی آیات کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : «الرحمن» معلم ہے اور قرآن کریم معلوم ، جیسا کہ خداوند عالم اپنے اسماء کو اپنے خلیفہ کو تعلیم دی ، «المعلوم هو القرآن» ، لیکن بیان ہنر ہے ، «عَلَّمَهُ الْبَیانَ» منطق کہتا ہے کہ اس طرح نتیجہ حاصل کیا جائے کہ صغری اور کبری ایک دوسرے سے مطابقت رکھتے ہوں ، خود منطق اور ادبیات فن اور ہنر ہے ، ادبیات یعنی کس طرح بات کرنا چاہتے ہو ؟ کیا کہنا چاہتے ہو اس تعلیم کو حاصل کرو ، اگر قرآن کی تعلیم حاصل کی تو اس طرح بیان کرو ، معلوم قرآن ہے اور ہنر یہ ہے کہ انسان جس چیز کی تعلیم حاصل کرے اس کو بیان کرے ۔

انہوں نے آیت « عَلَّمَهُ الْبَیانَ » کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : بیان کی خاصیت چار چیز ہے ؛ ایک یہ کہ اپنے درونی بدیھیات کو اچھی طرح سمجھتا ہے اور اس کو پیش کرتا ہے ، کیوںکہ انسان ایک خالی ظرف نہیں ہے ، انسان ایک بغیر لکھا ہوا لوح نہیں ہے ، بلکہ ایک لوح ہے کہ ذات اقدس الہ فجور و تقوا کے الہام کے ذریعہ بہت سے حقایق اس پر لکھی ہے لیکن انسان کو بیان کیا ہے تا کہ اس بدیھیات اور ملہمات الہی کو بیان کرے ، پھر پہلے الہی مشھود ہے کہ ملھم ہے اور دوسرا یہ کہ انسان اس چیز کو جو خداوند عالم نے الہام کیا ہے اس کو بیان کرے ، ایک دوسرا کام بھی اس کے ذمہ ہے کہ وہ چیز جو دوسروں کو اپنے بیان سے کہتا ہے دوسری جگہ سے اس کو حاصل کرے اور اس کا حتمی مقصد یہ ہے کہ جو بیانات دوسروں سے حاصل کی ہے اس کو اپنے اندر بدیھی طور سے پیش کرے ۔  

قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے بیان کیا : خداوند عالم جس نے اپنے خلیفہ کو اسماء کی تعلیم دی یہ اسماء الفاظ نہیں ہیں اور مفاہیم بھی نہیں ہیں بلکہ یہ حقایق عینی ہیں کہ دعاوں میں اس کو پڑھتے ہیں کہ خداوند عالم کا اسم اعظم کار ساز ہے کہ اگرکوئی اس مقام تک پہوچ گیا تو خداوند عالم کی اجازت سے بیمار کو شفا دیتا ہے اور یہ حقائق قرآن کریم میں ہیں ، صرف لفظ بغیر قداست روح کے صرف خالی ثواب کا حامل ہے اور اسی طرح ادراک مفہوم بغیر قداست روح کے صرف ثواب رکھتا ہے ، لیکن مردہ کو زندہ کر سکتا ہے اور بیمار کو شفا دے سکتا ہے ، حقیقت اسماء ہے ، اس کے بعد کہ اسما کی تعلیم دی گئی ، بیان کا قدرت اس کو سکھایا اور اس کو کہا کہ اسماء فرشتوں کو بیان کرو ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬