رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری نے کہا ہے کہ مجموعی طور پر محرم الحرام پرامن گذرا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔ اس کے لئے فوجی ، پولیس اور سکیورٹی ایجنسیوں کا کردار قابل تعریف ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : مگر افسوس اور دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس اپنی روایتی روش سے باز نہیں آئی۔ پنجاب میں متعدد مقامات پر مجالس عزا اور جلوسوں میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔اس حوالے سے رشوت ستانی کا بھی ایک نیا دروازہ کھل گیا ہے۔ جس کی توقع نہ تھی ۔ رشوت دو مجلس کروا لو، جلوس نکلوالو اورمجلس و جلوس کا دورانیہ بڑھوا لو کی صدائیں آتی رہی ہیں۔یہ ہمارا شہری اور آئینی حق ہے، مجالس و جلوس کے لئے کسی پرمٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ اور حکومت کو بار بار متوجہ کررہے ہیں کہ ملت جعفریہ کو دیوار کے ساتھ نہ لگاو، ورنہ شدید عوامی ردعمل ہوگا۔
ایک بیان میں حجت الاسلام سبطین سبزواری نے کہا کہ پورے ملک میں پہلا عشرہ محر م الحرام اور عاشورہ کے جلوس پرامن ا ختتام پذیر ہوئے، مگر مخصوص تنگ نظری کا شکار پنجاب حکومت میں بیٹھے چند افراد عزاداری میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب کو نو ٹس لینا چاہیے، مگر لگتا ہے کہ ان کی ترجیحات صوبے کی بجائے کچھ اور ہی ہیں۔
حجت الاسلام سبطین سبزواری نے کہا کہ منڈی بہاوالدین، سیالکوٹ، گوجرانوالا ، محمود کوٹ جھنگ اور دیگر مقامات پر عزاداروں کو خوفزدہ کرنے کے لئے مختلف حربے استعمال کئے گئے، 16۔ ایم پی او کے تحت لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔تھانے میں بلوا کر بانیان مجالس اور ذاکرین کے ساتھ توہین آمیز رویہ اختیار کیا گیا۔ یہ بدمعاشی ایس ایچ او سے لے کر ڈی پی او تک نے کی، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ عزاداری میں رکاوٹیں ڈال آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کریں گے۔ ہمیں غم حسین منانے سے کوئی نہیں روک سکتا، اور نہ ہی اس کے لئے کسی اجازت نامے کے محتاج ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے متعصبانہ رویہ اختیا ر کیا ، اس پر ہمارے تحفظات ہیں۔ حجت الاسلام سبطین سبزواری نے محرم الحرام کمیٹی کے ارکان، ڈویژنل، ضلعی اور تحصیل صدور کی عشرہ محرم میں کار کردگی کو سراہتے ہوئے ان سے کہا گیا ہے کہ وہ چہلم تک مراسم ایام غم میں اسی طرح متوجہ رہیں اور اب تک ہر سطح کی تنظیمیں پولیس اور انتظامیہ کی زیادتیوں سے متعلق مفصل رپورٹس بھجوائیں، تاکہ قانونی چارہ جوئی کی جاسکے۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/