رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردوغان نے شام میں امریکا کی جانب سے داعش کی مدد کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ترکی کو دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے مشکلات سے دو چار کرنے کی سازش میں ناکام رہنے کے بعد اب براہ راست جنگ کی جانب بڑھنے لگے ہیں۔ ترکی کو ہرروز ایک نیا حربہ اور چال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سازشوں کے ذریعے ترکی کی توجہ اورتوانائی کو خطے میں رونما ہونے والی کلیدی پیش رفت سے دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ترک صدراردوغان کا کہنا تھا کہ ترکی کو سیاسی ، سماجی، سفارتی، عسکری اوراقتصادی شعبوں میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کرنے والے اب روزانہ نئی چالوں کے ساتھ سامنے آرہے ہیں، تاہم اب محض مزاحمتی دفاع کرنے پر اکتفا نہیں کررہے بلکہ اپنے منصوبوں پر حرف بہ حرف عمل پیرا ہو رہے ہیں۔
ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ ترکی پر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائی نہ کرنے کا الزام لگانے والے اب انہی دہشت گرد تنظیموں کے ہمراہ علاقے کو اپنے زیر تسلط لینے کی کوششوں میں ہیں۔ امریکا وائی پی جی کو اسلحہ فراہم کررہا ہے جو کہ شام میں داعش کے لئے ریڑھ کی ہڈی کا کردارادا کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ترکی اورامریکا کے تعلقا ت میں کشیدگی اس وقت دیکھنے میں آئی ہے جب ترکی نے استنبول میں امریکی قونصل خانے کے ملازم کو گرفتار کیا، رواں سال کے دوران یہ دوسرا امریکی سفارتکار ہے جس کو ترکی انتظامیہ کی جانب سے گرفتار کیا گیا ہے جس کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے لئے ویزا سروس بند کردی ہے جبکہ امریکا نے ترکی پرالزام لگایا ہے کہ ترکی شام میں داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی مدد کررہا ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰