‫‫کیٹیگری‬ :
17 October 2017 - 10:20
News ID: 430407
فونت
آیت ‎الله جوادی آملی:
حضرت آیت الله جوادی آملی نے امریکا کے صدر جمہور کی جورہری معاہدہ کے سلسلہ میں حالیہ تقریر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ہمارے حکام ، ہماری حکومت ، ہماری فوج و سپاہ ، اس عظیم قوم کا ہر شخص اور ہمارے بزرگ ، اس انقلاب اور اس نظام اسلامی کے ساتھ ہیں اور اس کا ساتھ دے رہے ہیں اور اس کی حفاظت کر رہے ہیں ، کیونکہ اس اسلامی نظام کو اپنا جانتے ہیں اور دوسروں کی باتوں پر توجہ نہیں دیتے ہیں ۔
آیت ‎الله جوادی آملی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبد الله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ الرحمن کی تفسیر بیان کرنا شروع کی ہے اپنے اس درس میں بیان کیا : اس سورہ کے شان نزول کے سلسلہ میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ یہ سورہ مبارکہ مکہ میں نازل ہوا ہے کہ مدینہ میں نازل ہوا ہے ، حالانکہ اس سورہ مبارکہ کے مضامین سے کہا جا سکتا ہے کہ یہ سورہ مکہ میں نازل ہوا ہے ، کیوںکہ کلی مطالب اور اصول دین اور اخلاق اس سورہ مبارک میں بیان ہوا ہے ، اس نورانی سورہ میں جہاد اور حکومتی مسائل کے سلسلہ میں گفت و گو نہیں ہوئی ہے جو اس سورہ مبارک کے مکہ میں نازل ہونے کی علامت ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : ذات اقدس الہی نے اس سورہ مبارک کو کہ جس کا نام «الرحمن» ہے خود کو معلم قرآن با وصف «الرحمن» تعارف کرایا ہے ، جب کہا جاتا ہے کہ فقہ کے فلاں کلاس میں درس دیتے ہیں یعنی فقہ کا علم حاصل کر رہے ہیں ، جب کہا جاتا ہے کہ فلاں انجینیئرینگ کے کلاس میں درس دے رہے ہیں یعنی ریاضی درس دے رہے ہیں ، جب کہا جاتا ہے کہ «الرحمن» کا درس دیا جا رہا ہے یعنی رحمت کی تدریس کی جا رہی ہے اور «الرحمن» غیر «راحم» و «الرحیم» ہے ، کہ جس میں دنیا بھی شامل ہے اور آخرت بھی شامل ہے ، مومن بھی شامل ہے اور اس میں کافر بھی شامل ہوتا ہے ، مومنوں کا بھی کام بنانے والا ہے اور کافروں کے لئے بھی کام کا ہے ، کیوںکہ فرض کیا جائے کہ کافر نے دین کو قبول نہیں کیا لیکن دنیا کا نشیب و فراز تو اس کے ساتھ رہے گا ہی ۔

قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے اس اشارہ کے ساتھ کہ قرآن کریم حبل متین سے متصل ہے اور زمین کی طرف آویزاں ہے جس کا ایک سرا خداوند عالم کے ہاتھ میں ہے بیان کیا : «الرَّحْمَٰنُ، عَلَّمَ الْقُرْآنَ»، کوئی بھی قرآن کریم کو نابود نہیں کر سکتا اور جو شخص بھی قرآن کریم کو حاصل کر لے گا وہ قرآن کریم کی طاقت کا حامل ہو جائے گا ، قرآن کریم بارش کی طرح نہیں ہے کہ زمین پر ڈال دیا جائے ، خداوند عالم چاہتا ہے معاشرے کو کریم کرے ، کریم کا صحیح معادل دوسری زبان میں نہیں پایا جاتا ، کریم فرشتوں کی صفت ہے ، اسی فرشتوں کی صفت کو زیارت جامعہ کبیرہ میں امام ہادی علیہ السلام کے بیان کے مطابق آئمہ علیہم السلام کی صفت ہے ، خداوند عالم چاہتا ہے کریم پرورش کرے ، «اقرأ و ربک الاکرم» ، قرآن کی بنیاد حیا و کرامت پر ہے ۔

انہوں نے بیان کیا : جب تک قرآن کریم نہیں ہے ، انسانیت نہیں ہے ، ایک حرف مکمل ہے ، کیوںکہ اس کے بعد فرمایا قرآن کریم کی تعلیم حاصل کرو ، بعد میں فرمایا خداوند عالم نے انسان کو خلق کیا ہے ، اس سے قبل وہ حیوان تھا اور قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد حیوانیت کی حالت سے خارج ہو جاتا ہے «الرَّحْمَٰنُ، عَلَّمَ الْقُرْآنَ، خَلَقَ الْإِنسَانَ» جب انسان قرآن کریم کی تعلیم اور اس کی آشنائی حاصل کی تو انسان بالفعل ہو جاتا ہے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ آیت «عَلَّمَهُ الْبَیانَ» اظہار کیا : بیان کے مقابلہ میں مبہم ہے ، وہ انسان کہ معلوم نہیں کیا بول رہا ہے بہیمہ ہے ، یعنی معلوم نہیں ہے کہ حیوان کیا بول رہا ہے ، بعض لوگ بغیر راہ کے آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں اگر ان کی باتوں کو سنا جائے تو ان کی باتوں میں شروع سے آخر تک ایک بھی برہان اور علمی مطالب نہیں پائے جاتے ہیں ، اسے کہتے ہیں مبہم ، چاہے ظاہری اعتبار سے لفظ ہے ، انسان کی بات روشن و استدلال کے ساتھ اور عاقلانہ ہے ، تب اگر «الرحمن» معلم ہو ، قرآن کی تعلیم دیتا ہے اور اس کا شاگرد انسان ہوتا ہے ، اور اگر یہ انسان اپنے ہاتھ میں قلم اٹھا لیتا ہے یا کچھ کہتا ہے تو اسے بیان کہتے ہیں ۔

انہوں نے تاکید کی : انسان اس مقام پر پہوچ جاتا ہے کہ خداوند عالم سطر بہ سطر اس کی قسم کھاتا ہے ، جو شخص ایک علمی یا اخلاقی یا سیاسی مشکل کوحل کرتا ہے ، خداوند عالم اس کی قسم کھاتا ہے «ن والقلم وما یسطرون» ، ہم لوگ کیوں بے مقصد راستہ پر چلیں ، ایسا کام کریں کہ خداوند عالم ہمارے لکھے ہوئے پر قسم کھائے ، یہ صرف انبیاء و اولیا سے مختص نہیں ہے بلکہ ان کے شاگردوں کے لئے ہے ۔

حوزہ علمیہ قم میں اعلی سطح کے استاد نے اسی طرح امریکا کی طرف سے جوہری معاہدہ پر عمل نہ کرنے کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ہمارے حکام ، ہماری حکومت ، ہماری فوج و سپاہ ، اس عظیم قوم کا ہر شخص اور ہمارے بزرگ ، اس انقلاب اور اس نظام اسلامی کے ساتھ ہیں اور اس کا ساتھ دے رہے ہیں اور اس کی حفاظت کر رہے ہیں ، کیونکہ اس اسلامی نظام کو اپنا جانتے ہیں اور دوسروں کی باتوں پر توجہ نہیں دیتے ہیں ، اگر یہ جوہری معاہدہ ان کے مفاد میں ہوتا تو وہ قبول کرتے کہ اس سے ان کا فائدہ نہیں ہے ، دیکھا کہ فائدہ نہیں ہے ، لیکن اس بات پر بھی توجہ رکھنی چاہیئے کہ وہ چیز جس نے معاشرے کی حفاظت کی ہے وہ اتحاد تھا اور وہ چیز جو معاشرے کو نقصان پہوچائے وہ اختلاف ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : اتحاد کی دو قسم ہے اور اختلاف کی بھی دو قسم ہے ، اگر اتحاد مادی و جناحی منافع کے مطابق ہو تو اس کی نہ الہی پشت پناہی ہے نہ ہی اس کا آئندہ قابل اطمینان ہے ، اگر انشا اللہ یہ اتحاد دینی و مذہبی و الہی اتحاد ہو تو قیامت تک باقی رہے اور نظام کی حفاظت کرتی ہے ، اختلاف کی بھی اسی طرح دو قسم ہے ، اگر اختلاف دوستانہ اور مادی امید پر ہو تو ایک معافی و تلافی اور ثالثی سے قابل حل ہے ، اگر خدا نہ کرے یہ اختلاف الہی ہو تو یہ ایک مہلک ٹیومر ہے ۔

حضرت آیتالله جوادی آملی نے بیان کیا : ان لوگوں نے سات کڑور لوگوں کو قتل کر دیا اور ان کی قبروں پر کھڑے ہوئے ہیں ، کیا دوم عالمی جنگ میں ان سے کم لوگوں کو قتل کیا ہے ، سو ملیون بھی کہا گیا ہے ، اس وقت دنیا کی آبادی بھی آج کے جیسی نہیں تھی ، اس وقت بھی اسی انداز سے قتل کر رہے ہو لیکن یہ جنگ نیابتی ہے شام ، یمن ، بغداد اور میانمار میں درندگی کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۱۲۸۷/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬