رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ملت تشیع کے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجاَ گرفتار پیش کرنے والے بزرگ شیعہ عالم دین اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام سید حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ ہمارے پُرامن احتجاج کے آئینی انداز پر حکومت کی طرف سے مسلسل بے حسی کا مظاہرہ ایک غیر جمہوری طرز عمل ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حکمران ملت تشیع کے اضطراب میں دانستہ طور پر اضافہ کر رہے ہیں، گذشتہ دو ہفتوں سے جاری احتجاج اور بھوک ہرتال اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک ہمارے نوجوانوں کو بازیاب نہیں کیا جاتا، حکومت ہمارے اعصاب کو آزمانے سے گریز کرے، ملت تشیع کی استقامت سے حکمران اچھی طرح واقف ہیں، ہمیں اپنے اصولی اور آئینی موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹایا جا سکتا۔
کراچی کے بغدادی تھانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حجت الاسلام حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ملت تشیع کے نوجوانوں کی بازیابی ایک آئینی اور قانونی مطالبہ ہے، جس کو منوانے کیلئے تمام آئینی آپشنز زیر غور ہیں، مسلم لیگ (ن) کے دو افراد کو گذشتہ روز اداروں نے اٹھایا، جس پر سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت دیگر رہنماؤں نے واویلا مچا رکھا ہے، ہمارے سینکڑوں نوجوانوں کو سابق وزیراعظم کے دور حکومت میں لاپتہ کیا گیا، جن کے بارے میں ان کے اہل خانہ کو آج تک کوئی اطلاع نہیں۔
حجت الاسلام حسن ظفر نقوی نے کہا کہ اگر ملت تشیع کے نوجوانوں پر الزامات ہیں، تو انھیں عدالتوں میں پیش کیا جائے، ان کے والدین اور بیوی بچوں سے ملاقات کا حق دیا جائے، کیا ہمارا یہ مطالبہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے علماء امن و امان برقرار رکھتے ہوئے گرفتاریاں پیش کر رہے ہیں، یہ محب وطن علماء کرام مستقل عوام کو امن و امان قائم رکھنے کی تلقین کر رہے ہیں، مجھ سمیت دیگر شیعہ رہنماء بھوک ہرتال پر ہیں، ان علماء کے ساتھ ملت کی جذباتی وابستگی ہے، اگر بھوک ہرتال کے باعث کسی عالم دین کی زندگی کو کوئی خطرہ درپیش ہوا، تو پھر ملک بھر میں سے مشتعل نوجوانوں کو کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا۔
حجت الاسلام حسن ظفر نقوی نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ذاتی دلچسپی لے کر لاپتہ افراد کے مسئلے کو فوری حل کریں۔
قبل ازیں پاکستان عوامی تحریک کے اعلٰی سطح کے وفد نے مرکزی رہنماء ڈاکٹر ظفر اقبال کی سربراہی میں بغدادی تھانے میں مولانا حسن ظفر نقوی سے ملاقات کی اور انہیں ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے میں ملت تشیع کے بزرگ رہنماؤں کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ وفد نے بھوک ہڑتال کے سبب حجت الاسلام حسن ظفر نقوی کی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔
اس کے علاوہ شیعہ علماء کرام کے ایک وفد نے بھی حجت الاسلام حسن ظفر نقوی سے ملاقات کی۔ وفد میں حجت الاسلام مرزا یوسف حسین، مولانا نعیم الحسن، مولانا شیخ سلیم، مولانا حسن علی، مولانا کاظم جواد، مولانا علی انور اور مولانا صادق جعفری و دیگر شامل تھے۔ شیعہ علمائے کرام نے کہا کہ ملت کو اپنے بزرگ رہنماء کے عزم و حوصلے پر فخر ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جاری جیل بھرو تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
مولانا نعیم الحسن نے کہا کہ حجت الاسلام حسن ظفر نقوی کے تحریک کے ثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اور گذشتہ کئی سالوں سے لاپتہ 6 افراد کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ انہوں نے بزرگ رہنماء کی خرابی صحت کے پیش نظر ان سے بھوک ہرتال کے خاتمے کی درخواست بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ اور مسنگ پرسن ریلیز کمیٹی کے مشورے کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔