‫‫کیٹیگری‬ :
27 October 2017 - 10:32
News ID: 430550
فونت
آیت الله حسین مظاهری :
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے ولایت امیرالمومنین علی علیہ السلام کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے وضاحت کی : دین اسلام میں امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت شامل ہونے سے دین کامل و خداوند عالم اس دین سے راضی ہوا ۔
آیت الله حسین مظاهری

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله حسین مظاهری نے شہر اصفہان کے مسجد امیر المومنین علیہ السلام میں منعقدہ تفسیر کے درس میں بیان کیا : کوئی بھی خداوند عالم کے بہشت کی توصیف نہیں کر سکتا ہے ۔

انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو ساٹھویں آیت کہ جس میں فرمایا «إِنَّ الَّذِینَ کَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ کُفَّارٌ أُولَئِکَ عَلَیْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ» کی وضاحت کرتے ہوئے کہا : شیعوں کے درمیان مشہور یہ ہے کہ بہشت صرف شیعوں کے لئے مخصوص ہے اور غیر شیعہ بہشت میں نہیں جائے نگے کیوں کہ بغیر ولایت اہل بیت علیہم السلام عبادت کا کوئی  فائدہ نہیں ہے ۔

حضرت آیت الله حسین مظاهری نے امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : غدیر کے روز امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے ولایت کا اعلان ہونے سے پہلے خداوند عالم نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے خطاب کر کے فرمایا : اگر علی (ع) کا تعارف نہیں کرایا تو اپنے رسالت کو انجام نہیں دیا ہے ؛ دین اسلام میں امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت شامل ہونے سے دین کامل و خداوند عالم اس دین سے راضی ہوا ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : خداند عالم کا بہشت بہت وسیع ہے ؛ بہشت کی بی نہایت عظمت کو مد نظر رکھا جائے تو بہت سے لوگوں کو جنت میں جانا چاہیئے لیکن اس تفسیر کے مطابق جو نتیجہ سامنے آتا ہے کہ صرف شیعہ ہی بہشت میں جائے نگے ، ظاہرا ان دونوں میں تناقض پایا جاتا ہے کہ کیوں خداوند عالم کا بہشت اس قدر وسیع ہے اور اس وسعت کے مقابلہ میں دنیا میں شیعوں کی آبادی بہت کم ہے ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے جواب دیا : قاعدہ لطف کے مطابق ، عالمی صلح پیدا ہونا چاہیئے اور سب ولایت اهل بیت (ع) کے تحت کامل انصاف کے مستحق قرار پائے نگے ؛ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک روایت میں فرماتے ہیں : حضرت آدم علیہ السلام کی خلقت سے لے کر امام زمانہ عج کے ظہور تک کا زمانہ رجعت کے لئے مقدمہ ہے ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : رجعت کے زمانہ میں اہل بیت علیہم السلام کی حکومت ہزاروں سال تک قائم رہے گی ؛ آیت اکمال دین کو متحقق ہونا چاہیئے ورنہ انسان کا خلقت بغیر مقصد کے ہوگا ؛ اس روایت کے مطابق امام زمانہ (عج) رجعت کے زمانہ میں حضرت زهرا (س) کے فرماندہ کل ہیں ۔

حوزہ علمہ میں اخلاق کے استاد نے بیان کیا : امام زمانہ (عج) کی انصاف حکومت کے زمانہ میں معاشرے سے زیادہ تر گناہ ختم ہو جائے گی ، اس زمانہ میں تمام معاشرہ ایک ساتھ خداوند عالم کی عبادت کرے نگے ، اس زمانہ میں شیعہ نسل وسیع پیمانہ پر ہونگے ۔ 

انہوں نے بیان کیا : کوئی بھی بہشت کی توصیف نہیں کو سکتا ، وہ جو قرآن کریم بہشت کے سلسلہ میں فرماتا ہے وہ انسان کے ذہن کو قریب کرنے کے لئے ہے ؛ قرآن کریم میں بے نظیر آیت ہیں کہ جس میں بیان ہوا ہے کہ بہشتی جس چیز کا بھی تصور کرے نگے وہ بہشت میں موجود رہے گا ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬