‫‫کیٹیگری‬ :
31 October 2017 - 23:54
News ID: 431612
فونت
آیت الله مظاهری :
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ خداوند عالم سے عشق اعلی ترین لذت کا حامل ہے بیان کیا : مومن کا دل عرش الہی ہے ، خداوند عالم فرماتا ہے میرے لئے کوئی مکان نہیں ہے اگر مجھے حاصل کرنا چاہتے ہو تو اپنے دل کو حاصل کرو ۔
آیت الله مظاهری

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله حسین مظاهری نے شہر اصفہان کے مسجد امیر المومنین علیہ السلام میں منعقدہ تفسیر کے درس میں بیان کیا : خداوند عالم کے حضور کو ہمیشہ درک کرنا انسان کے خلقت کا مقصد ہے ۔

انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو چوسٹھوین آیت «إِنَّ فِی خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّیْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْکِ الَّتِی تَجْرِی فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ مَاءٍ فَأَحْیَا بِهِ الأرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِیهَا مِنْ کُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِیفِ الرِّیَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَاءِ وَالأرْضِ لآیَاتٍ لِقَوْمٍ یَعْقِلُونَ» کی تلاوت کرتے ہوئے وضاحت کی : علم کلام کے علماء خداوند عالم کے وجود کے اثبات میں کافی دلیلیں بیان کی ہیں کہ ان میں سے بعض دلائل خواص سے مخصوص ہے اور بعض دوسرے عوام سے مخصوص ہے ، مختصر تحقیق سے معلوم ہو جاتا ہے کہ اس کی تعداد چالیس تک پہوچتی ہے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے اپنے بیانات کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : ان چالیس دلیلوں میں سے تین دلیل کی اہمیت دوسرے تمام ادلہ میں سب سے زیادہ ہے ، دلیل فطرت ایک مکمل یقینی دلیل ہے کہ جس کا استدلال بہت قوی ہیں ، یہ دلیل عام لوگوں کے لئے مجبوری کے حالت میں پیدا ہوتا ہے لیکن خاص لوگوں کے لئے ہمیشہ موجود ہے ، عام لوگ جب ان کی امیدیں ہر جگہ سے ختم ہو جاتی ہیں تو نئی پناہ حاصل کرتے ہیں لیکن خواص عبادات و مختلف ریاضیات کے اثر سے خود کو خداوند عالم کی خدمت میں حاضر پاتے ہیں ، اسی وجہ سے خداوند عالم کے حضور کے ادب کی رعایت کرتے ہیں اور یہ مقام وہی مقصد خلقت انسان ہے ؛ خواص اپنی نماز میں خداوند عالم سے گفت و گو کرتے ہیں کیوں کہ ان کی تمام توجہ خداوند عالم کی طرف ہے ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : خواص لوگ الہی کلام کو نماز میں خاص کر جب وہ سورہ کی تلاوت کر رہے ہوتے ہیں درک کرتے ہیں اسی وجہ سے قرآن کریم نے ایسے اشخاص کے لئے اعلی ترین لذت سے تعبیر کی ہے ، امام صادق علیہ السلام نماز کے وقت خود سے بے خبر ہو جاتے تھے اور رکوع و سجود میں ستر مرتبہ ذکر کا تکرار کرتے تھے ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے بیان کیا : وہ لوگ جن کا دل پرودگار کی عبادت و اطاعت کی وجہ سے خدائی ہوا ہو وہ دعا کرنے میں اعلی ترین لذت حاصل کرتے ہیں ؛ انسان عبادت کی وجہ سے اس مقام کو حاصل کرتا ہے کہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ دنیا اور وہ چیزیں جو دنیا میں ہے اس کی اہمیت نصف شب میں دو رکعت نماز سے بھی کم میرے سامنے ہے ؛ کتنا لذت ہے خداوند عالم سے اس عشق میں ؛ مومن کا دل الہی عرش ہے ، خداوند عالم فرماتا ہے میرے لئے کوئی مکان نہیں ہے اگر مجھے حاصل کرنا چاہتے ہو تو اپنے دل کو حاصل کرو ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے وضاحت کرتے ہوئے اظہار کیا : امام صادق علیہ السلام اس مومن کے سلسلہ میں جس نے خداوند عالم کو پایا ہے فرماتے ہیں خانہ کعبہ کے بنسبت مومن کا احترام زیادہ ہے اور وہ مقرب ملائکہ سے اعلی مقام تک جائیں کیوں کہ انہوں نے خود ملکوتی مقام کو حاصل کی ہے ؛ بے بنیاد اور بے فائدہ باتیں اور گناہ سے انسان کا دل گرد آلود ہو جاتا ہے ؛ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا عمل و کلام بے بنیاد نہیں تھا لیکن یہی کہ دنیا کی طرف ذرا توجہ پیدا کرتے تھے تو فرماتے تھے کہ میرا دل گرد آلود ہو گیا ہے اسی وجہ سے استتغفار کی ضرورت ہے ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬