‫‫کیٹیگری‬ :
09 November 2017 - 20:33
News ID: 431730
فونت
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی پیغام اربعین میں :
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا : عزاداری کے پروگراموں کو روکنا یا اُن میں رکاوٹ ڈالنا دراصل فکر حسینی کی ترویج کو روکنے اورشہری آزادی وبنیادی حقوق پرقدغن لگانے کے مترادف ہے۔
زائرین اربعین حسینی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کربلا کے بعد یہ اصول طے ہوگیا کہ رہتی دنیا تک آزادی کی جدوجہد ہو یا ظلم و ناانصافی کے خلاف قیام ، آمریت کے خلاف مزاحمت ہو یا امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے فریضے کی انجام دہی۔ ہر مرحلے میں سیدالشہداءؑ کی ذات اور کردار کو رہنماء تسلیم کیا جائے گا اور اپنی جدوجہد کی بنیاد حسینؑ کی سیرت اور اصولوں کو مدنظر رکھ کر رکھی جائے گی۔

انہوں نے بیان کیا : یہی وجہ ہے کہ ماضی میں جتنی تحریکوں، جدوجہد اور انقلابات نے فکر حسینی سے صحیح استفادہ کیا وہ دنیا پر غالب ہوئے اور اپنے اہداف میں کامیاب و کامران ہوئے۔ عالم اسلام قائد حریت سید الشہداءحضرت امام حسین علیہ السلام کی فکر انگیز تحریک سے آگاہی و آشنائی حاصل کرکے اتحاد و وحدت مظلومین سے حمایت اوریزیدی قوتوں سے نفرت کی ارتقائی منازل طے کرکے اپنی اخروی نجات کا سامان بھی فراہم کرسکتا ہے۔

نواسہ رسول اکرم اورمحسن انسانیت حضرت امام حسین علیہ السلام کی ذات گرامی اور آپ کے اہداف آفاقی ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف مکاتب فکر کے نہ صرف کروڑوں مسلمان بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی انتہائی عقیدت سے امام عالی مقام ؑاور اُن کے باوفا اور جانثار ساتھیوں کی عظیم قربانی کی یاد مناتے ہیں۔ اگرچہ اس وقت انسانیت مختلف گروہوں میں بٹ چکی ہے لیکن محسن انسانیت سید الشہداءؑکی ذات ان تمام اختلافات اور طبقاتی تقسیم سے بالاتر تمام انسانوں کے لئے نمونہ ءعمل ہے۔ اس لئے چودہ صدیوں سے انسانیت آپ ؑ کی ذات سے وابستہ رہنے کو اپنے لئے شرف اور رہنمائی کا باعث قرار دے رہی ہے اور بلا تفریق مذہب و مسلک اور خطہ وملک آپؑ کی سیرت سے استفادہ کررہی ہے۔

عزاداری ءسیدالشہداؑ کے پروگرام اور تقریبات فکر حسینی کی ترویج کا ذریعہ ہیں اور آئینی و قانونی حقوق اور شہری و انسانی آزادی کا حصہ ہیں ۔ لہٰذا عزاداری کے پروگراموں کو روکنا یا اُن میں رکاوٹ ڈالنا دراصل فکر حسینی کی ترویج کو روکنے اورشہری آزادی وبنیادی حقوق پرقدغن لگانے کے مترادف ہے۔

اس فلسفے کے تحت ہم یہ بات کہنے میں حق بجانب ہیں کہ عزاداری کے انعقاد کے لئے ہمیں کسی قسم کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں بلکہ یہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی آزادی اوربنیادی حقوق پر قدغن نہ لگائے بلکہ اُن کی حفاظت کرے اورعزاداری و ماتم داری کے جلوسوں اور مجالس کے انعقاد کے سلسلے میں اپنی انتظامی ذمہ داریاں دیانت داری وخوش اسلوبی سے ادا کرے۔ بالکل اسی طرح سے کچھ عرصہ سے زائرین عراق و ایران کو مسلسل سال بھر مشکلات و تکالیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

ہزاروں عُشاق اہلبیت رسول اکرم کو بنیادی سہولتوں سے محروم علاقے تفتان میں کئی کئی دن تک بلاوجہ روکا جاتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ کوئٹہ اور اس کے مضافات میں نت نئے بہانوں سے رُکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں؛ جو کسی بھی طرح سے قابل قبول نہیں ہیں۔ کیونکہ کربلا جائیں، نجف جائیں کہ مشہد منظر سارے رستے ہی مدینے کی طرف جاتے ہیں اور سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف وحیئ الہٰی کے مطابق مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور یہ اُمت ایک اُمت ہے۔ لہٰذا تمام مسالک کے جذبات کو ملحوظ خاطر رکھ کر اُخوت بھائی چارے باہمی احترام برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔

عالم اسلام قائد حریت سید الشہداءحضرت امام حسین علیہ السلام کی فکر انگیز تحریک سے آگاہی و آشنائی حاصل کرکے اتحاد و وحدت مظلومین کی حمایت یزیدی قوتوں سے نفرت کی ارتقائی منازل طے کرکے اپنی اخروی نجات کا سامان بھی فراہم کرسکتا ہے ۔

اُمت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تاریخ انسانی کے کربلا جیسے معرکہ حق و باطل میں سرفرازو سر بلند حضرت سید الشہداءکی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے اتحاد و وحدت کے ذریعہ دشمنان اسلام کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوا ر بن جائیں اور سامراجی قوتوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاکر اپنے زندہ و بیدار ہونے کا ثبوت دیں۔ انسان کو بیدا ر تو ہولینے دو ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین ؑ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬