رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی نائب صدر حجت الاسلام سید نیاز حسین نقوی نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے مطالبہ کیا ہے کہ کوئٹہ میں پھنسے 3 ہزار عازمین زیارت کو کربلا پہنچانے کے انتظامات کئے جائیں۔
وزیراعظم کے نام خط میں انہوں نے کہا کہ عراق، ایران، شام میں واقع انبیاء کرامؑ، اہلبیت عظامؑ اور صحابہ کرامؓ کے مزارات کی زیارات کیلئے کوئٹہ تفتان بارڈ کا زمینی راستہ کم خرچ ہونے کی وجہ سے صدیوں سے استعمال میں ہے، ماہ محرم و صفر میں کربلا (عراق) جانیوالے عازمین زیارات کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے، گذشتہ کئی سالوں سے ان دو ماہ میں ہزاروں افراد کوئٹہ تفتان روٹ پر سفر کرتے ہیں، جن کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ حکومت کی ناقص حکمت عملی کے باعث لوگ تفتان بارڈر اور کوئٹہ میں پھنس جاتے ہیں، حکومت توجہ دے کر مسئلے کو حل کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ تفتان بارڈر پر زائرین کی سہولت کیلئے بنایا گیا "پاکستان ہاﺅس" ناکافی گنجائش و سہولتوں کی وجہ سے مقام سہولت کی بجائے مقام عقوبت بن گیا ہے، جہاں سرحد پار آنے جانیوالے زائرین کو عملاً نظر بند رکھا جاتا ہے، جس کی بنا پر متعدد مرتبہ زائرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے مابین تصادم ہوا ہے۔
حجت الاسلام نیاز نقوی نے کہا کہ گذشتہ دنوں کوئٹہ تفتان میں ہزاروں عازمین زیارات سخت مشکلات کا شکار رہے، جنہیں بعد میں وفاقی و صوبائی حکومت نے بڑی حد تک حل کر دیا، لیکن اس وقت بھی 3 ہزار کے قریب زائرین کوئٹہ میں رکے ہوئے ہیں، جنہیں چہلم امام حسین ؑ میں شرکت کیلئے کربلا پہنچنا تھا، مگر وہ ابھی تک نہیں جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ چاہیے تو یہ تھا کہ گذشتہ چند سالوں کے امیگزیشن و دیگر متعلقہ ریکارڈ کی مدد سے قبل از وقت بہتر انتظامات کئے جاتے اور زائرین کسی مشکل کے بغیر سفر جاری رکھتے، لیکن ایسا نہ ہوا اور اب حکومت کا باقی ماندہ قافلوں کو سفری سہولت دینے سے انکار نہایت تشویش ناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے ایک طرف تو متعلقہ اداروں کی نااہلی کا اندازہ ہوتا ہے، دوسری طرف مقامات مقدسہ کی زیارات جیسی اہم عبادت میں ایک قسم کی رکاوٹ کا ناخوشگوار تاثر بھی ابھرتا ہے۔ آپ کے علم میں ہے کہ ہمارے ملک سے چھوٹے ممالک بھی اس موقع پر بہتر انتظام کرتے ہیں، جبکہ وہاں سے جانیوالے زائرین کی تعداد ہماری نسبت کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔
حجت الاسلام نیاز نقوی نے مطالبہ کیا ہے کہ کوئٹہ تفتان میں رکے ہوئے ان مسافروں کو فی الفور منزل کی طرف روانہ کیا جائے، نیز چند دن بعد 35 ہزار کے قریب زائرین کی واپسی کے انتظامات بھی ابھی سے شروع کئے جائیں، تاکہ وہ بخیریت اپنے گھروں تک پہنچ سکیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/