‫‫کیٹیگری‬ :
22 November 2017 - 10:38
News ID: 431914
فونت
آیت الله سید احمد خاتمی:
خبرگان رھبر کونسل کے رکن نے استقامتی گروہوں کی دھشت گردوں کے پر پیروزی اور داعش کی مکمل نابودی کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ملتیں اور خصوصا امت اسلامیہ خداوند متعال پر توکل اور خود اعتمادی کے ساتھ اپنی شمشیروں کو عالمی سامراجیت کی جانب کرے اور ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرے ۔
آیت الله سید احمد خاتمی

خبرگان رھبر کونسل کے رکن آیت الله سید احمد خاتمی نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں شجره خبیثہ داعش کی عمر کے خاتمہ اور استقامتی گروہوں کی اس دھشت گرد گروہ پر پیروزی سے علاقے اور عالمی معاشرہ پر پڑنے والے اثرات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ہرگز یہ فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ اس پیروزی میں رھبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا اہم کردار ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: رهبر معظم انقلاب نے اس کینسر کے ٹیومر داعش کی نابودی میں حتی اندرونی افراد کے طعنہ زنی اور طنز کو بھی برداشت کیا ، اب تو علاقے میں داعش کی کوئی ریاست نہیں بچی مگر اس پیروزی سے پہلے عراق و شام میں ان کا عظیم سنٹر اور چھاونی تھی ۔

حوزه علمیہ قم کی سپریم کونسل کے رکن نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ داعش کی چھاونیاں ، انسانیت کے خلاف جنایتوں کا مرکز تھیں کہا: خداوند متعال کے لطف و کرم سے یہ پیروزی نصیب ہوئی مگر آج بھی دیگر دھشت گردوں کی طرح داعشیوں کی وحشی گری باقی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: استقامت گروہوں نے جو ایران کی حمایت سے دھشت گردوں اور ان کے مالکوں کمر توڑ دی یہ ایک عظیم کامیابی ہے ، رهبر معظم انقلاب اسلامی ، کمانڈر جنرل حاج قاسم سلیمانی ، عراقی فوج اور حشد الشعبی عراق ، شامی حکومت اور استقامتی گروہوں کا شکریہ ادا کیا جانا ضروری ہے کہ انہوں نے انسانیت کو دھشت گردی کے بہت بڑے خطرے سے نجات دلا دیا ۔

آیت الله خاتمی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ دھشت گرد فقط مسلمانوں یا شیعوں ہی سے برسرپیکار نہیں تھے کہا: یہ دھشت گرد انسانیت کے مخالف تھے اسی بنیاد پر مکمل بے رحمی کے ساتھ قتل کردیتے تھے کہ یوروپ میں داعش کے ہاتھوں انجام پانے والی جنایت اس کی کھلی مثال ہے ، لہذا یہ دھشت گرد انسانیت کے خلاف جنایت کیا کرتے تھے کسی خاص ادیان و مذاھب کے ماننے والوں کے ساتھ نہیں ۔

انہوں نے بیان کیا: داعش سے مقابلے کے لئے ایک جھوٹا گروہ بھی میدان میں اترا مگر اس گروہ کا کام داعش سے مقابلہ نہ تھا بلکہ ان کی حمایت تھی ، یہ گروہ علاقوں میں بمباری کرتا تھا اور اس کے بعد وہاں داعش کو گھسنے کا موقع مل جاتا تھا ، اس طرح کے اقدامات اس بات کی نشانی ہیں کہ دھشت گرد گروہ داعش کا عالمی سامراجیت سے بہت گہرا تعلق اور گٹھ جوڑ تھا ۔

حوزه علمیہ قم کی سپریم کونسل کے رکن نے داعش سے مقابلے میں استقامتی ممالک کے اتحاد کو عظیم ، سچا اور حقیقی اتحاد جانا اور کہا: عراقی حکومت ، حشد الشعبی ، شامی حکومت اور اسلامی جمھوریہ ایران کے مشاورین کا اتحاد ان دھشت گردوں کے مقابل پیروزی کا سبب بنا ۔

انہوں نے مزید کہا: استقامتی گروہ خصوصا اسلامی جمھوریہ ایران پوری صداقت کے ساتھ میدان عمل میں اترا اور خداوند متعال نے بھی اس صادقانہ اقدام کی جزا دی ، حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب خداوند متعال نے ہماری صداقت کو دیکھا تو اس نے ہم پر پیروزی نازل کی اور دشمن کو ذلت و رسوائی نصیب کی ۔

آیت الله خاتمی نے عالمی سامراجیت کی سازشوں کے مقابل ہوشیاری اور بیداری کو ضروری جانا اور کہا: جیسا کہ خود امریکن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انسانیت کے خلاف کینسر کے ٹیومر داعش کی پیداوار میں وہ پیش پیش رہے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا: امریکا اور اس کے اتحادی فقط اپنے منافع کے درپہ ہیں اور اپنے منافع کی تامین میں کوئی بھی عمل انجام دے سکتے ہیں، اسی بنیاد پر ملتیں اور خصوصا امت اسلامیہ خداوند متعال پر توکل اورخود اعتمادی کے ساتھ اپنی شمشیروں کو عالمی سامراجیت کی جانب کرے اور ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرے کیوں اِن آگ لگانے والوں کی کمر ٹوٹ جانے سے خود آگ بھی بجھ جائے گی  ۔/۹۸۸/ ن۹۷۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬