رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علمائے استقامت یونین کے سربراہ شیخ ماهر حمود نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبہ میں جو صیدائے لبنان میں سیکڑوں نمازگزاروں کی شرکت میں منعقد ہوئی ، مسجد الروضہ مصر میں ہونے والے دھشت گردانہ حملہ کی شدید مذمت کی ۔
شیخ حمود نے کہا: دھشت گردانہ افکار و اعمال اس قدر پیچیدہ ہیں کہ ماہرین اور تجزیہ کاروں کے لئے اس کا سمجھنا دشوار ہے ، دھشت گردوں نے اس مسجد میں عام نمازیوں کو اپنی دھشت گردی کا نشانہ بنایا ، اس مسجد میں کوئی ذمہ دار شخصیت ، حکمراں یا منصب دار افراد موجود نہیں تھے ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ یہ مسجد صوفیوں سے منصوب ہے کہا: مصر کی مسجد الروضہ پر حملہ، دھشت گردوں کی عراق ، شام اور لبنان میں مسلسل ہار کی بوکھلاہٹ میں انجام پایا ہے ۔
لبنان کے اس سنی عالم دین نے یاد دہانی کی : ہم علاقے سے دھشت گردی کی فائل بند کرنے کا اعلان کرنے والے تھے کہ ناگہاں مسجد الروضہ پر حملہ کے ذریعہ اس گہری جہالت اور جنایت سے روبرو ہوئے ۔
علمائے استقامت یونین کے سربراہ نے تاکید کی کہ علمائے اسلام اور آزاد حقیقی مبلغین کی ذمہ داری ہے کہ مجرموں اور دھشت گردوں کے ہاتھوں سے اسلام کو نجات دلانے کی مکمل کوشش کریں ، ایسے مجرم جو جوق در جوق جاہلوں کی تربیت کرتے ہیں اور کسی بھی قسم کی جنایت انجام دینے سے گریز نہیں کرتے ۔
شیخ ماهر حمود نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلام کے نام پر انجام پانے والی دھشت گردی اور جنایتوں کو روکنے کے لئے مثبت سرگرمیوں کی سطح ابھی بہت نیچی ہے کہا: ایسے حالات میں کہ مسلمان ، علماء اور حکومتیں یمن اور بحرین کی بے گناہ عوام پر ہونے والی جنایتوں کے مقابل خاموش رہیں گی ، مسجد الروضہ پر حملہ کی مذمت بیہودہ شمار کی جائے گی ۔/۹۸۸/ ن۹۷۶