رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد و قرآن کریم کے مفسر حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان کے مسجد امیرالمومنین علیہ السلام میں منعقدہ تفسیر کے درس میں بیان کیا : طلاق کی تعداد میں اضافے کی وجہ یہ ہے کہ شادی کے بات چیت میں دونوں خانوادہ مستحکم کام نہیں کرتے ہیں ۔
انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو ستہترویں آیت «لَیْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَکِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلائِکَةِ وَالْکِتَابِ وَالنَّبِیِّینَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِی الْقُرْبَى وَالْیَتَامَى وَالْمَسَاکِینَ وَابْنَ السَّبِیلِ وَالسَّائِلِینَ وَفِی الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّکَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا وَالصَّابِرِینَ فِی الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِینَ الْبَأْسِ أُولَئِکَ الَّذِینَ صَدَقُوا وَأُولَئِکَ هُمُ الْمُتَّقُونَ» کی تلاوت کرتے ہوئے وضاحت کی : یہ تفصیلی آیت ہے کہ اس میں حکم زیادہ بیان ہوا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ زیادہ تر لوگ اس اخلاقی حکم پر عمل نہیں کرتے ہیں ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے بیان کیا : انسان کا گفتار مفید گفتار ہونا چاہیئے یعنی جس کا نتیجہ یا دنیوی ہو یا اخروی ہو ، عام انسان اپنے معاشرے میں ایک دوسرے کے ساتھ بے فائدہ و بے ہودہ قسم کی باتوں کو انجام دیتے ہیں اور افسوس کی بات ہے کہ بعض لوگ سماج میں ایک دوسرے سے مل کر دوسروں کی غیبت کرتے ہیں یا دوسروں ہر تہمت لگاتے ہیں حالانکہ غیبت کا گناہ زنا کے گناہ سے زیادہ ہے اور تہمت کا گناہ قتل نفس سے بھی زیادہ ہے ، جو لوگ بیہودہ وغیر مفید باتیں کرتے ہیں یقینا ان کے لئے فشار قبر ہے ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے کہا : صدر اسلام کے زمانہ میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک شخص کو قبر میں اتارا اس کا کفن و دفن بھی خود کیا ، اس کی ماں بہت خوش ہوئی اور اپنی اولاد سے خطاب ہو کر کہا کہ تم کو بہشت مبارک ہو اس کے بعد وہ خاتون وہاں سے چلی گئیں تو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اصحاب کو خطاب کر کے فرمایا یہ شخص اہل بہشت میں سے ہے لیکن اس وجہ سے کہ دنیا میں اہل لغو و بیہودہ باتیں کیا کرتا تھا اس لئے اس پر شدید فشار قبر ہوگا ۔
حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے بیان کیا : قرآن کے مطابق بھی یہ ہے کہ کسی ایک خاص موقف کے سلسلہ میں کئی نصیحت کے بعد اس پر زیادہ نصیحت کرنے سے پرہیز کی ہے ؛ قرآن کریم ایک موقع پر بیان کرتا ہے کہ بجائے سست کاہل بیٹھنا اور سوء ظن مسائل پر فکر کرنا ہے جو انسان کو اندر سے کمزور کر دیتا ہے نیک کاموں میں مشغول رہا جائے ، قرآن پڑھنا اور اپنے والدین کی قضا نماز پڑھنے سے غافل نہیں ہونا چاہیئے ۔
انہوں نے بیان کیا : انسان کا گفتار و کردار مفید ہونا چاہیئے اور اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو اس کے لئے کم سے کم جو ہے وہ فشار قبر ہے ، امور کو مستحکم صورت میں انجام دینا چاہیئے اور آئیندہ کو اہمیت دیں ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے بیان کیا : ایک روز پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک شخص کے قبر میں داخل ہوئے چاہتے تھے کہ اس کو دفن کریں کہ اسی تدفین کے درمیان مسلسل حکم دیتے تھے کہ فلاں چیز مجھ کو دو تا کہ شخص کے لحد کو مستحکم کریں ، لوگوں نے اعتراض کیا اور بیان کیا اے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کیوں اس حد تک مستحکم کر رہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ خداوند عالم اس شخص کو جو مستحکم کام انجام دیتا ہے پسند کرتا ہے ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے وضاحت کی : شادی طے کرنے میں مستحکم کام نہیں کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے طلاق میں اضافہ ہوتا ہے ، اگر صحیح سے شادی کے لئے دونوں طرف سے تحقیق کی جائے تو طلاق میں بہت کمی آئے گی ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/