رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق تہران کے امام جمعہ اور مدرسہ علمیہ امام خمینی (ره) کے متولی آیت الله کاظم صدیقی نے مدرسہ علمیہ امام خمینی (ره) میں منعقدہ اخلاق کے درس میں بیان کیا : انسان ایک ایسا موجود ہے کہ جو مسلسل کمال کے راہ کا محتاج ہے اپنے حالات پر توجہ کرے اور اس سے غافل نہ ہو ۔
انہوں نے وضاحت کی : روایات میں غفلت کو روح اور نفس کی گندگی بتایا گیا ہے ۔ جو شخص غفلت کا شکار ہے ، غفلت کا غبار اس کے روح و جان کو سست و کاہل بنا دیتا ہے اور یہ آلودگی بارگاہ ربوی سے دوری و فاصلہ کا سبب ہوتا ہے ۔
تہران کے عارضی امام جمعہ نے بیان کیا : قرآن کریم کی آیات میں غفلت کو انسان کی حیوانیت اور الہی عذاب کی طرف زوال کا منشا سے تعارف کیا گیا ہے کہ جو شخص غافل کے ادراکی مراکز کی بی خاصیت و بے کار ہونے کا سبب ہوتا ہے ۔ قرآنی آیات کے مطابق غافل لوگ اپنے اطراف کے حقایق پر اپنی نہ آنکھیں کھولتے ہیں اور نہ ہی سبق حاصل کرتے ہیں ۔ غافل شخص کے پاس کان ہے مگر انبیا و آئمہ کی کوئی آواز ان تک نہیں پہوچتی ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : روایت میں ہے کہ اگر معاشرے میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کم رنگ ہو جائے تو اس کا ایک نقصان یہ ہے کہ اس سماج میں شر پسندوں کا تسلط قائم ہو جاتا ہے ؛ بعض معاشرے میں دیکھتے ہیں کہ امور نالایق افراد کے ذمہ دے دیا گیا ہے ۔ اگر نیک افراد امر بالمعروف و نہی عن المنکر نہیں کریں تو اس کا یہ نتیجہ ہوگا کہ اچھے لوگوں کے ہاتھوں سے امور نکل جائے گا اور ان کا نالہ بھی ان کے دعاوں کے ساتھ بے اثر ہو جائے گا کیوں کہ خداوند عالم نے ان لوگوں کے لئے صحیح راستہ قرار دیا ہے لیکن اس پر عمل نہیں کی ہے ۔
امر بالمعروف و نہی عن المنکر ترک کرنے سے انسان کے دعاوں اور خداوند عالم کے درمیان حجاب پیدا ہو جاتا ہے
مدرسہ علمیہ امام خمینی (ره) کے متولی نے بیان کیا : الہی احکامات کو نہ سننا اور اس سلسلہ میں بے اہمیت ہونا انسان اور خداوند عالم کے درمیان پردہ حائل ہونے کا سبب ہوتا ہے ۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر ترک کرنے سے انسان کے دعاوں اور خداوند عالم کے درمیان حجاب پیدا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے نالہ و زاری کا کوئی اثر پایا جاتا ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے غافل افراد کی خصوصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ایسے افراد کی سعی و کوشش صرف شکم کو پر کرنا اور مادی معیشت کی فکر ہے اور قرآن کریم کی تعبیر کے مطابق یہ لوگ حیوان سے بھی بدتر ہیں ، حیوانی قوہ سے زیادہ ان میں ترقی نہیں ہوتی اور پستی کے سب سے پست منزل تک گر جاتے ہیں کہ کوئی حیوان ان کی طرح نہیں ہو سکتا ہے ؛ بعض لوگ اس دنیا میں اس طرح زندگی گزارتے ہیں کہ اس کا نتیجہ سوائے حہنم کے کچھ نہیں ہے ۔
تمام مشکلات کی جڑ غفلت ہے
آیت الله صدیقی نے اس بیان کے ساتھ کہ خداوند عالم قرآن کریم میں پہلے جہنم کو بیان کیا اور اس کے خطرات کی تاکید کی کیوں کہ انذار و انتباہ ، تبشیر و پر مقدم ہے بیان کیا : اگر انسان الہی ہدایت کو نظر انداز کرے تو اس کے نتیجہ اس کے لئے سوائے جہنم کے کچھ نہیں ہوگا ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/