رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری نے دنیا بھر بالخصوص عراق اور شام میں اسلامی مزاحمتی محاذ کی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی مزاحمتی محاذ کی کامیابی سے خطے میں امن برقرار ہوجائے گا۔ جنرل باقری نے مغربی ایشیائی علاقہ اور عالمی طاقتوں کے موضوع پر مبنی سمینار سے خطاب میں حضرت امام خمینی (رہ) اور دفاع مقدس کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا اور اسلامی مزاحمتی محاذ کی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جنوب مغربی ایشیاء بڑی اہمیت کا حامل علاقہ ہے ۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی اور سویت یونین کے انحلال اور خاتمہ سے اس خطے کی اہمیت مزید بڑھ گئی ۔
جنرل باقری نے کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد برطانیہ نے عراق اور فلسطین پر قبضہ کرلیا اور ہولوکاسٹ کا مسئلہ بیان کرکے فلسطینی سرزمین پر یہودیوں اور صہیونیوں کو آباد کرنا شروع کردیا جبکہ ان کی فرات سے نیل تک پورے علاقہ پر قبضہ کرنے کی کوشش تھی ۔
جنرل باقری نے کہا کہ برطانیہ کے بعد امریکہ نے غاصب صہیونی حکومت کی حمایت شروع کردی اور اس کی حمایت کا سلسلہ اب تک جاری ہے اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیت المقدس کو اسرائيل کا دارالحکومت قراردینا اس بات کا مظہر ہے کہ امریکہ فلسطینیوں کا طرفدار نہیں بلکہ وہ اسرائيل کا طرفدار ہے لہذا امریکہ مسئلہ فلسطین میں ثالث نہیں بلکہ فریق ہے۔
جنرل باقری نے کہا کہ اگر انقلاب اسلامی کی کامیابی نہ ہوتی تو اسرائیل کا بہت بڑے اسلامی علاقہ پر قبضہ ہوجاتا لیکن انقلاب اسلامی نے اسرائیل کو آگے بڑھنے روک دیا ہے۔ جنرل باقری نے کہا کہ امریکہ کو عراق اور افغانستان پر حملے میں ناکامی ہوئی ہے جبکہ اسرائیل کو 33 روزہ جنگ میں شکست ہوگئی جس کا اعتراف وہ خود کررہے ہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰