رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل کے خلاف نعرے درج تھے۔
مظاہرین کو روکنے کے لئے پولیس نے قونصل خانے جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا تھا لیکن مظاہرین قونصلیٹ کے سامنے پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے قونصلیٹ کے سامنے امریکی و اسرائیلی پرچم بھی نذر آتش کیا۔
احتجاجی مظاہرے سے اپنے خطاب میں علامہ مختار امامی، علامہ باقر عباس زیدی، علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے یروشلم (بیت المقدس) کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیکر ناصرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، بلکہ مشرق وسطٰی کو ایک بار پھر آگ میں دھکیلنے کی سازش کا مرتکب ہوا ہے، اگر عرب ریاستیں اسرائیل کے ساتھ خفیہ ساز باز نہ کرتیں تو آج امریکہ کو یہ جرات نہ ہوتی کہ وہ مسلمانوں کے قبلہ اول کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیتا، اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان آگے بڑھ کر اسلامی ممالک کو موٹیویٹ کرے اور دنیا بھر کے ممالک امریکہ سے اپنے تعلقات منقطع کریں۔
دوسری جانب پاکستان سنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ مذہبی انتہاپسندی کو فروغ دے کر عالمی امن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت بنانے کا ٹرمپ کا فارمولا اقوام متحدہ کی توہین ہے، مذاہب کے درمیان ٹکراؤ اور مسلمانوں کے قبلہ اول پر غاصبانہ قبضہ کی پالیسی امریکا کی ناکامی کا سبب بنے گی، امریکا اور امریکی صدر خود کو دنیا کا تھانیدار مت سمجھے، بیت المقدس کا تحفظ ہر حال میں کرینگے، ٹرمپ عالم اسلام کے مسلمانوں کی غیرت کو للکار کر دنیا کو مذاہب کی جنگ میں جھونکنا چاہتے ہیں، اقوام متحدہ اور او آئی سی امریکی صدر کی جارحیت کا فوری نوٹس لیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰