رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام کعبہ عبدالرحمن السدیس کی جانب سے صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کی استواری کی راہ ہموار کرنے کی کوشش نے سبھوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے اس کی بہت زیادہ مذمت کی جا رہی ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق عبدالرحمن السدیس نے گزشتہ روز جمعے کے خطبے میں کچھ ایسی باتیں کہہ دیں جن کی وجہ سے لوگوں میں شدید غصہ پایا جا رہا ہے یہاں تک کہ سوشل میڈیا پر لوگ بہت زیادہ اس کی مذمت کر رہے ہیں ۔
انہوں نے جمعہ کے خطبہ میں ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کی استواری کی راہ ہموار کرنے کی مقدمہ چینی کر رہے ہیں ۔
انہوں نے اپنے خطبۂ جمعہ کے ایک حصے میں یہودیوں کے ساتھ تعاون اور لین دین کی بات کی گئي ہے اور قرآن نے واضح طور پر اعلان کیا ہے یہود و نصاری تمہارے دوست نہیں ہو سکتے مگر امام کعبہ کی طرف سے قرآن کی صرح حکم کے خلاف خطبہ نے لوگوں کے ذہن کو مشغول کر دیا ہے ۔
امام کعبہ کے اس طرح کے اقدام کی وجہ سے بہت زیادہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور ان کی بہت زیادہ لعن طعن ہو رہی ہے۔
عبدالرحمن السدیس نے مسجد الحرام میں اپنے خطبۂ جمعہ میں کہا تھا کہ لوگ انفرادی اور عالمی تعلقات میں قلبی عقیدے اور عملی رویے کو صحیح طریقے سے سمجھ نہیں پاتے۔
انھوں نے کہا کہ کسی غیر مسلمان سے محبت نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کے ساتھ اچھا رویہ اختیار نہ کیا جائے اور دین اسلام کی طرف اس کی رہنمائي کے لیے اس کی دلجوئي نہ کی جائے۔
امام کعبہ نے کہا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بھی یہودیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتے تھے۔
سوشل میڈیا پر لوگوں کا کہنا ہے کہ امام کعبہ شیخ عبدالرحمان السدیس اس طرح کی باتیں کر کے سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کے قیام کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ وہی یہودی ہیں جن کے سلسلہ میں امام کعبہ وکالت کر رہے ہیں جس نے خود عرب ممالک پر حملہ کر کے چھہ دن میں کڑی شکست و کافی نقصان پہوچایا اور اس وقت قدس پر مکمل طور سے غاصبانہ قبضہ کرنے کی کوشش میں ہے ۔
اسی یہودی صیہونی نے فلسطین کو ان کے گھر سے بے گھر کر دیا ہے اور نہ جانے کتنے بے گناہ عرب مسلمانوں کو بے گناہ قتل کر دیا ہے ۔