03 September 2020 - 20:10
News ID: 443628
فونت
اقوام متحدہ :
اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ جارح امارات-سعودی عرب فوجی اتحاد یمن کے خلاف ایسے ہتھیاروں کے ساتھ حملہ آور ہو رہا ہے جن کا استعمال بین الاقوامی سطح پر ممنوع قرار دیا جا چکا ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ جارح امارات-سعودی عرب فوجی اتحاد یمن کے خلاف ایسے ہتھیاروں کے ساتھ حملہ آور ہو رہا ہے جن کا استعمال بین الاقوامی سطح پر ممنوع قرار دیا جا چکا ہے۔

فلسطین اسرائیل ایشوز پر لکھنے والے برطانوی ای مجلے مڈل ایسٹ مانیٹر نے اس حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ سعودی-اماراتی فوجی اتحاد نے یمنی شہر الحدیدہ پر اپنے حملے میں کلسٹر بموں کا استعمال کیا تھا جبکہ اقوام متحدہ نے مذکورہ رپورٹ کے ذریعے اس حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یمنی ای مجلے المہرہ کے مطابق صنعاء میں اقوام متحدہ کے وفد کے سربراہ ابیجیت گوہا نے بھی کہا ہے کہ انہیں 16 تا 23 اگست یمنی بندرگاہوں الحدیدہ و الصلیف کے درمیان واقع علاقے الارج پر ہونے والے مسلسل حملوں کے حوالے سے پریشانی لاحق ہے۔

ابیجیت گوہا نے مزید کہا کہ (جارح سعودی فوجی اتحاد کی جانب سے) کلسٹر بموں کے استعمال کے ساتھ ساتھ جمعرات کے روز شہر الحدیدہ کے گردونواح میں پیش آنے والی لڑائیاں بھی شدید پریشانی کا باعث ہیں۔

ابیجیت گوہا نے یمن پر جنگ مسلط کرنے والوں سے مطالبہ کیا کہ الحدیدہ سیز فائر کو نقصان پہنچانے والے ہر اقدام سے پرہیز کیا جائے۔ صنعاء میں اقوام متحدہ کے وفد کے سربراہ نے یمن پر حملہ آور قوتوں سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ غیر فوجی یمنی شہریوں کی جان لینے سے بھی گریز کریں۔

دوسری طرف یمنی وزارت صحت کے ترجمان یوسف الحاضری نے بھی عرب نیوز چینل المسیرہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے نمائندوں کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات کے حوالے سے کہا ہے کہ یمن کے اندر موجود اقوام متحدہ کے نمائندوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات، نہ صرف ان کی جانب سے یمن پر حملہ آور جارح قوتوں کے آگے ہتھیار ڈال دینے کی غمازی کرتے ہیں بلکہ ان کی جانبداری اور جارح قوتوں کے ساتھ ان کے ملے ہونے کے بھی عکاس ہیں۔

یوسف الحاضری نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ نے یمن کے حوالے سے 41 مختلف پروگرامز متعارف کروائے تھے جبکہ ان میں سے صرف 1 ہی کو تا حال مکمل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 13 دسمبر 2018ء میں سویڈن کے دارالحکومت اسٹالکہوم کے اندر انصاراللہ اور مستعفی یمنی حکومت کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس میں یمن کے ساحلی علاقے "الحدیدہ" میں مکمل سیز فائر پر اتفاق کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں 30 مئی 2008ء کے روز آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں منعقد ہونے والے کنونشن برائے کلسٹر ہتھیار (CCM) میں 2 دنوں کے مذاکرات کے بعد وہاں موجود 100 سے زائد ممالک کی جانب سے کلسٹر بموں کا استعمال ممنوع قرار دیدیا گیا تھا تاہم کلسٹر بم بنانے والے سب سے بڑے ملک امریکہ نے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کلسٹر بموں کی صنعت کو جاری رکھنے کا اعلان کیا جبکہ جارح سعودی عرب ان تباہ کن امریکی بموں کا سب سے بڑا خریدار ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬