رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سید حسن نصر اللہ نے حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے با وفا اصحاب کے یوم شہادت پر اظہار تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سال کا عاشورہ زیادہ تکلیف دہ ہے کیوں کہ آج چوراہے اور سڑکیں جو امام حسین علیہ السلام کے عقیدت مندوں اور عزاداروں سے بھری ہوئی تھیں، کورونا کی وجہ سے خالی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی موجودگی ہمیشہ سے ہی اس کی بیداری و شعور اور پیغمبر اسلام اور ان کے اہل بیت ع سے محبت کی علامت رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ خدا وند متعال سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور ساری دنیا کو اس بیماری سے نجات دلائے تاکہ آئندہ برس ہم پچھلے برسوں کی طرح سڑکوں پر کھل کر عزاداری کر سکیں۔
حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ جب باطل اقتدار میں آ جاتا ہے تو توقع کی جاتی ہے کہ دنیا کے مومنین، باعزت اور حریت پسند افراد اس پر اعتراض کریں اور شہادت تک کے لئے تیار رہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ظالم آپ کو ذلت برداشت کرنے یا جنگ کرنے جیسے دو آپشنز کے درمیان چھوڑ دیتے ہیں تو مکتب کربلا کا انتخاب، بے عزتی برداشت نہ کرنا ہے کیونکہ بے عزتی ہم سے دور ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ حزب اللہ کے سپاہی روز عاشور ایک بارپھر غاصب صیہونی حکومت کی مخالفت پر تاکید کرتے ہیں اور اگر پوری دنیا بھی صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کا اعتراف کر لے تب بھی ہم اسے ماننے والے نہیں ہیں کیونکہ وہ غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے حقوق، جولان میں شام کے عوام کے حقوق اور لبنان کے عوام کے حقوق پوری طرح واضح ہیں اور ہم ان لوگوں کے حامی ہیں جو صیہونی حکومت کے مد مقابل کھڑیں ہیں۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ ہمارے علاقے کے لوگ چاہتے ہیں کہ آزادانہ اور باعزت زندگی بسر کریں اور امریکا کے تسلط کے مقابلے میں اپنے فیصلے خود کریں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ آج امریکا، باطل اور ظلم کا مظہر ہے جو مختلف ممالک پر حملے کرکے ان کے اثاثے لوٹتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ یمن میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، امریکا کے پیادے ہیں اور اس کے فیصلوں پر عمل کر رہے ہیں اور ہم امریکا کے مقابلے میں صرف حق کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس دن ایران میں امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی قیادت میں انقلاب کی تحریک شروع ہوئی، اسی دن سے اس کے خلاف سازشیں شروع ہوگئیں اور یہ بات ہمارے علاقے میں امریکا کی مداخلت اور عوام نیز اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران سے اس کی مسلسل دشمنی کو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح گزشتہ برسوں میں ہم لبنان، فلسطین، یمن، شام اور عراق میں کامیاب ہوئے اور ایران بھی کامیاب ہوا، اسی طرح مستقبل میں بھی ہم کامیاب ہوں گے۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے شرمناک معاہدے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کو باضابطہ قبول کرنے کی ہر طرح کی کاروائی کی، چاہے وہ جس گروہ، پارٹی یا حکومت کی جانب سے ہو، مذمت کرتے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے امارات کے حکام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امارات نے بہت برے سیاسی حالات میں ٹرمپ اور نتن یاہو کی مفت میں خدمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ابو ظہبی نے صیہونی حکومت سے تعلقات استوار کرکے عرب دنیا سے خیانت کی اور جو چیز پوشیدہ تھی اسے برملا کر دیا لیکن اسرائیل اس کی بے عزتی سے باز نہیں آیا اور کہا کہ وہ تعلقات کی برقراری کے عوض میں ویسٹ بینک پر قبضہ کرنے کے منصوبے کو ترک کرنے کو تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اسی طرح متحدہ عرب امارات کو ایف-35 جنگی جہاز فروخت کرنے کی بھی مخالفت کی کیونکہ اسے علاقے کی کسی بھی قوم پر اعتماد نہیں ہے اور اپنے فوجی تسلط کو باقی رکھنا چاہتا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسرائیل کو جان لینا چاہئے کہ وہ اگر ہمارے ایک مجاہد کو شہید کرے گا تو ہم اس کے ایک فوجی کو ہلاک کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم پروپیگینڈا کرنا چاہتے تو پہلے ہی دن کاروائی کر دیتے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل، میس الجبل میں اپنی کاروائی کے ذریعے چاہتا تھا کہ ہم بھی علاقے میں آگ لگا دیں تاکہ ہمارے شہداء کا خون رائگاں ہو جائے۔ اسرائیل کے خلاف ہمارا رد عمل بہت ٹھوس اور سنجیدہ ہوگا اور ہمیں کوئی جلد بازی نہیں ہے۔/۹۸۸/ن