رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی تجزیہ کار شہباز رانا نے اپنے ایک گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان نے اختلاف کی وجہ سے سعودی عرب کا ایک ارب ڈالر کا قرضہ واپس کردیا ہے ۔ پاکستان نے مسئلہ کشمیر اور چین کے حوالے سے سعودی عرب کے بے جا اور غلط دباؤ کو رد کردیا ہے۔
اس نے کہا کہ پاکستانی حکومت کے ذرائع کا دعوی ہے کہ حکومت پاکستان کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان خارجہ پالیسی کے کچھ معاملات پر اختلافات تھے جس کی وجہ سے ان میں فاصلے بڑھے تو وزیر اعظم عمران خان نے رواں سال نومبر میں واپس کیے جانے والا قرضہ کو وقت سے پہلے ہی جولائی میں واپس کرادیا۔
اس موقع پر اس نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان موخر ادائیگیوں پر 3.2 ارب ڈالر کی سالانہ تیل کی فراہمی کا معاہدہ بھی رواں سال مئی میں ختم ہو چکا ہے۔
پاکستانی تجزيہ کار کا کہنا ہے کہ یہ بات حقیقت ہے کہ مسئلہ کشمیر پر سعودی عرب رکاوٹیں ڈال رہا ہے اور اس سلسلے میں سعودی عرب نے او آئي سی کے وزراء خارجہ کا اجلاس منعقد نہ ہونے کے سلسلے میں منفی کردار ادا کیا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب امریکہ کے کہنے پر پاکستان پر چین کے ساتھ تعلقات کو محدود رکھنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے اور کشمیر کے مسئلہ پر بھی سعودی عرب کا پاکستان کے ساتھ عدم تعاون سب کے سامنے نمایاں ہے۔
با خبر ذرائع کے مطابق سعودی عرب دنیائے اسلام میں روز بروز الگ تھلگ ہورہا ہے۔ سعودی عرب سے ترکی، اور قطر الگ ہوگئے ہیں۔ جبکہ شام، عراق ، یمن ، ایران ، لیبیا ، فلسطین اور بہت سے دیگر اسلامی ممالک، سعودی عرب کی اسرائیل، امریکہ اور بھارت نواز پالیسیوں سے سخت ناراض ہیں۔
سعودی عرب کا کردار نہ صرف مسئلہ کشمیر کے بارے میں منفی ہے بلکہ سعودی عرب نے گذشتہ 7 دہائیوں میں فلسطین کے مظلوم عوام کی پشت میں بھی خنجر گھونپا ہے۔ سعودی عرب خطے میں امریکہ اور اسرائیل کے نقش قدم پر گامزن ہے اور وہ خطے میں امریکہ اور اسرائیل کی نیابت میں جنگ لڑرہا ہے۔