06 September 2020 - 09:07
News ID: 443651
فونت
جت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری :
شیعہ علماء کونسل شمالی پنجاب کے صدر نے کہا کہ عزاداری سید الشہداء کوعبادت کا حصہ سمجھتے ہیں، ناصبی اور تکفیری گروہ کے عزائم ناکام بنائیں گے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علماء کونسل شمالی پنجاب کے صدر حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری نے واضح کیا ہے کہ اہل تشیع کیخلاف یکطرفہ کارروائی قبول نہیں، ریاست اور ریاستی ادارے، مخصوص سوچ کے مسلک کی حمایت کے جانبدارانہ رویے سے گریز کریں، پاکستان کو کسی خاص مسلک کی ریاست نہیں بننے دیں گے۔

انہوں نے وضاحت کی ہے کہ عزاداری سید الشہداء کوعبادت کا حصہ سمجھتے ہیں، ناصبی اور تکفیری گروہ کے عزائم ناکام بنائیں گے، ریاست کسی دہشتگرد گروہ کی ترجمانی کی بجائے، تمام مکاتب فکر کی نمائندگی کرے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا نفرت پھیلانے کا ہتھیار بن چکا ہے، تکفیری عناصر کے ویڈیو کلپس یوٹیوب، فیس بک اور ٹوئٹر پر موجود ہیں، جنہوں نے مکتب تشیع کو گالیاں دیں، لیکن حکومت نے ان کیخلاف کوئی اقدام نہیں کیا، مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام پر بے ہودہ الزامات عائد کیے گئے، انہیں گالیاں دی گئیں، حضرت امام مہدی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کی گئی کسی ایجنسی نے نوٹس نہیں لیا۔
 
انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے مکتب اہلبیتؑ کی توہین پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، مجتہدین کا فتاوی ٰ کے مطابق مقدسات اہلسنت کی توہین حرام ہے، سٹیج حسینی سے خرافات بکنے والے عقائد کو بگاڑ کر پیش کرنیوالوں کا مکتب اہلبیت نے پہلے ہی محاسبہ شروع کر رکھا ہے، ہم مقدسات اہلسنت کا احترام کرتے ہیں لیکن ہمارا سوال ہے کہ کیا اہل تشیع کے مقدسات کا احترام نہیں کیا جانا چاہئے؟

علامہ سبطین حیدر سبزواری نے سی ٹی ڈی کو سوشل میڈیا کو چیک کرنے اور مقدمات درج کرنے کا اختیار دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی ٹی ڈی کا کانسٹیبل ڈی پی او سے زیادہ اختیارات رکھتا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ جن علماء و ذاکرین کو گرفتار کیا گیا ہے، انہیں رہا کیا جائے، ان کی مختلف اضلاع میں کی گئی زبان بندی کے غیر قانونی احکامات کو واپس لیا جائے، درج مقدمات کو واپس لیا جائے۔
 
شیعہ علماء کونسل شمالی پنجاب کی کابینہ نے علامہ سبطین سبزواری کی قیادت میں ضلع اوکاڑہ کے موضع چوچک کا دورہ بھی کیا اور مومنین سے ملاقات کرکے انہیں علامہ سید ساجد علی نقوی کی طرف سے ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا۔

انہوں نے کہا کہ چوچک میں 10 محرم الحرام کو پولیس گردی کی گئی، عزادارو ں پر تشدد کیا گیا اور الٹا ناجائز مقدمات بھی انہیں کیخلاف بنائے گئے، ہم انتظامیہ اور عدلیہ کو بھی متوجہ کرتے ہیں کہ عزاداری کے اس جلوس کا مستقل حل نہ نکالا گیا تو آئندہ بھی فساد کا خطرہ موجود ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬