‫‫کیٹیگری‬ :
11 December 2017 - 14:15
News ID: 432210
فونت
مجمع مدیران حوزات علمیہ ھندوستان نے اپنے صادرہ کردہ بیانیہ میں بیت المقدس کو اسرائیل کا دار الحکومت قرار دیئے جانے کے حوالے سے امریکی صدر جمھوریہ ٹرمپ کے حالیہ فیصلے کی مذمت کی ۔
بیت المقدس

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع مدیران حوزات علمیہ ھندوستان نے اپنے صادرہ کردہ بیانیہ میں بیت المقدس کو اسرائیل کا دار الحکومت قرار دیئے جانے کے حوالے سے امریکی صدر جمھوریہ ٹرمپ کے حالیہ فیصلے کی شدید الفاظ میں‌ مذمت کی ۔ 

اس بیانیہ کا تفصیلی متن مندرجہ ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

الحمد لله رب العالمین والصلاةوالسلام علی رسول الله و علی آله الطیبین الطاهرین المعصومین و من اهتدی بهم الی یوم الدین

سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ۔[الإسراء: 1]

حالیہ دنوں میں شاہد رہے ہیں کہ حکومت امریکہ نے عزیز قدس کے شہر کو جہاں مسلمانوں کا قبلۂ اول مسجد الاقصٰی واقع ہے اور جو کہ سرزمین فلسطین کا کبھی علیحٰدہ نہ ہونے والا حصہ ہے ،قدس کی غاصب حکومت کا دار الحکومت قرار دے دیا ہے ۔سبھی یہ بات جانتے ہیں کہ مکہ و مدینہ کے بعد قدس شریف اہم ترین اور مقدس ترین اسلامی جگہ کے عنوان سے جانا جاتا ہے کہ جس کی مسلمانوں کے درمیان خاصی اہمیت  واحترام ہے ۔

مکمل بصیرت و ہوشیاری کے ساتھ مسلمانوں کو اس بات کا ادارک ہے کہ ٹرمپ کا یہ غاصبانہ قدم تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے علاوہ مسلمانوں کی سرزمینوں کوہڑپنے ،ان کی املاک پر قبضہ جمانے اور یہودیوں کو وہاں بسانے نیز اس شہر کی آبادی کے تناسب کو درہم برہم کرنے اور مقدس اسلامی مقامات اور ان کے آثار کو مٹانے کی ایک تمہید کے مترداف ہے کہ جس کا لازمہ ،مسجد الاقصٰی کی حرمت کی پامالی و جارحیت اور سرانجام فلسطین کے موضوع کو طاق نسیاں کے حوالے کرنے کی صورت میں ظاہر ہوگا ۔

اسی سلسلہ میں دنیا کے مسلمانوں اور حریت پسندوں کی توجہ کو کچھ پہلوؤں کی جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں :

۱۔ حضرت امام خمینیؒ کے حکیمانہ افکار کے اصولوں اور اقدار کی پیروی کے ساتھ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی تدابیرو حکیمانہ قیادت کی پیروی و تأسی میں بیت المقدس کی آزادی اور مظلوم ملت فلسطین کی مکمل آزادی و نجات کے اقدار کو دنیا کے مسلمانوں کا اصلی اور ضروری مسئلہ سمجھتے ہوئے مقبوضہ سرزمینوں کو یہودیوں کی آماجگاہ بنانے اور فسلطین کی اسلامی و قومی ماہیت و تشخص کے خاتمہ کی سبھی مذموم کوششوں کی بھر پور مذمت و مخالفت کرتے ہیں اور پورے وجود کے ساتھ قدس شریف کی مکمل آزادی اور اسلامی استقامی محاذ کی حمایت کرتے ہیں ۔

۲۔ دنیا کے سبھی مسلمانوں کو متنبہ اور خبردار کرتے ہیں کہ ٹرمپ کے اس دشمنانہ اقدام کے مقابلہ میں  ہر قسم کی خاموشی ،بہت بڑے خطرے اور طوفان کا موجب قرار پاسکتی ہے کیونکہ آج اگر امت اسلامیہ نے قدس شریف کے غصب پر خاموشی اختیار کر لی تو پھر دیگر بار اس شریف و عزیز سرزمین  پرجارحیت اور جارحانہ اقدام کے خلاف مناسب رد عمل دکھانے کے لائق نہیں رہ جائے گی ۔

۳۔ اس بات کے پیش نظر کہ یہ شہر اقوام متحدہ کی قرار داد کے بموجب فلسطین سے غصب کردہ زمین شمار کیا جاتا ہے ۔غاصب حکومت کے دارالحکومت کے عنوان سے قدس کو امریکہ کی جانب سے دارالحکومت کا درجہ دینے کے بعد ،اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ ،اقوام متحدہ کی قرار داد وں ،عالمی افکار اور یہاں تک کہ حقوق انسانی پر مبنی قوانین اور اصولوں کو بھی نہیں مانتا ہے۔

۴۔ حوزات علمیہ ھندوستان کے مدیروں کی کمیٹی فلسطینی عوام سے اپنی مکمل حمایت کے اعلان کے ضمن میں امریکہ کے اس اقدام کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور سبھی بین الاقوامی اداروں منجملہ اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک سے اپیل کرتی ہے کہ علاقہ کے ثبات کی حفاظت اور فلسطین پر قبضہ کے خاتمہ نیز آزادی قدس کی خاطر،امریکہ کے اس اقدام کو عملی ہونے سے روکیں ۔

۵۔ اختتام پر ہم بعض علاقائی ممالک کی دہشت گردوں سے حمایت اور قدس کی غاصب حکومت کے ساتھ سازباز اور کٹھ جوڑ کی کوششوں کی مذمت کرتے ہیں اور خدا کی اس آیۂ شریفہ:وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا(آلعمران ۱۰۳) کے بموجب ،عظیم امت اسلامیہ کے سبھی لوگوں سے اتحاد و بھائی چارہ اختیار کرنے کی درخواست کرتے ہیں تاکہ اس اتحاد کے زیر سایہ پورے عالم اسلام میں اسلامی عزت و وقار کو بحال کرنے میں کامیاب ہوسکیں

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مجمع مدیران حوزات علمیہ ھند

/۹۸۸/ ن۹۲۱

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬