رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے صیہونی حکومت کے ساتھ معرکہ آرائی کے لئے استقامتی تحریک کی مکمل آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ ایران فلسطینی عوام کی تیسری تحریک انتفاضہ کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے عوامی محاذ برائےآزادی فلسطین کے ایک وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ استقامتی محاذ عراق اور شام میں دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں شاندار کامیابیاں حاصل کرنے کے بعد اب اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔
سید حسن نصراللہ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے ٹرمپ کے اعلان کو ایک نیا بالفور ڈکلریشن قرار دیا اور فلسطینیوں سے کہا کہ وہ اس نئی سازش کو ناکام بنانے کے لئے اپنی صفوں میں اتحاد کو مستحکم بنائیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ انتفاضہ ہی وہ آپشن ہے کہ جس پر فلسطینی عوام اور فلسطینی گروہ اجماع کر سکتے ہیں۔
عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے وفد کے سربراہ ابو احمد فواد نے بھی اس ملاقات میں استقامتی محاذ کے گروہوں کے مشترکہ پروگراموں کے دائرہ کار میں اسرائیل کے خلاف ہر طرح کی کارروائی میں شرکت کے لئے اپنی تنظیم کی آمادگی کا اعلان کیا۔
گذشتہ ہفتے بھی فتح انتفاضہ محاذ کے بھی ایک وفد نے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ سے ملاقات کی۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے چند روز قبل غاصب صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینیوں کی تیسری انتفاضہ شروع کئے جانے پر زور دیا تھا۔
دریں اثنا بین الاقوامی امور میں رہبرانقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران فلسطینی مجاہدین کی تیسری تحریک انتفاضہ کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران امریکی صدر ٹرمپ کے بیت المقدس کے بارے میں کئے گئے فیصلے کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی بھی حمایت کرتا ہے۔
ڈاکٹرولایتی نے کہا کہ ٹرمپ کا اقدام ایک بڑی شیطانی چال ہے جس کو غاصب صیہونی حکومت نے بالفور دو کا نام دیا ہے۔
بین الاقوامی امور میں رہبرانقلاب اسلامی کے مشیر نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسلامی ممالک بالفور دو کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے، کہا کہ بعض غدار عرب حکومتیں بھی جو صیہونیوں کے نظریات اور امریکیوں کے منصوبوں کی حمایت کرتی ہیں، موجودہ حالات میں مجبور ہو گئی ہیں کہ دیگر اسلامی ملکوں کے ساتھ مل کر ٹرمپ کے اس اقدام کی مذمت کریں۔
انہوں نے کہا کہ کئی اسلامی ممالک کے صیہونی حکومت کے ساتھ آشکارا اور خفیہ تعلقات ہیں اور وہ فلسطین اور فلسطینیوں کے ہمدرد نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس کی کوئی فکر ہے اس لئے اصل کام خود فلسطینی عوام کو ہی انجام دینا ہو گا۔
ڈاکٹر ولایتی نے کہا کہ ایران، عراق، شام ، لبنان، حماس اور جہاد اسلامی جیسے فلسطینی گروہوں پر مشتمل استقامتی محاذ صیہونیوں اور صہیونیزم کی توسیع پسندی کے مقابلے میں ڈٹا ہوا ہے اور یقینی طور پر حتمی کامیابی مسلمانوں کو ہی نصیب ہو گی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/