‫‫کیٹیگری‬ :
23 January 2018 - 17:26
News ID: 434748
فونت
حجت الاسلام تاجی :
مشہد مقدس کے مشہور و معروف عالم دیں نے کہا : حضرت زینب (س) کا وجود مبارک علم الہی سے لبریز تھا۔
مشہد مقدس

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام تاجی نے حرم رضوی کے رواق امام خمینی میں منعقد ہونے والے معارف اہلبیت کے جلسات میں حضرت زینب (س) کی خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ایک روز حضرت زینب سلام اللہ علیہا پیغمبر گرامی اسلام کے حضور تشریف لاتی ہیں اور جو آپ(س) نے دیکھا تھا اسے پیغمبر کے لئے بیان فرماتی ہیں۔

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا: خواب میں حضرت زینب (س) نے دیکھتی ہیں کہ ایک سیاہ آندھی نے پوری دنیا کو تاریک کر رکھا ہے اور آپ(س) ایک مضبوط درخت کی پناہ لیتی ہیں اور وہ سیاہ آندھی اسے بھی اکھاڑ پھینکتی ہے پھر درخت کی مضبوط ترین ترین شاخ کو پکڑتی ہیں ؛ سیاہ آندھی اسے بھی جدا کر دیتی ہیں، درخت کی دوسری شاخ کو پکڑتی ہیں سیاہ آندھی اس سے بھی جدا کر تی ہے اس کے بعد دو اور شاخوں کی پناہ لیتی ہے اور وہ بھی ٹوٹ جاتی ہیں۔

 اس عالم دین نے بتایا: پیغمبر گرامی اسلامی نے اس خواب کی کچھ اس طرح سے تعبیر فرمائی’’ وہ مضبوط درخت میں ہوں ؛ میں آپ سے جدا ہوں جاؤں گا۔ پہلی شاخ آپ کی والدہ گرامی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا ہیں، دوسری شاخ آپ کے والد بزرگوار حضرت علی علیہ السلام ہیں اور دوسرے دو شاخیں آپ کے دو بھائی ہیں؛ ایک دن ایسا آئے گا کہ سب آپ سے جدا ہوں جائے گے اور فقط آپ(س) اور یہ اسلام اکیلے رہ جائیں گے‘‘۔

گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: پیغمبر گرامی اسلام کی تعبیر کے مطابق کے کہ ایک دن اسلام اور زینب(س) تنہا رہ جائیں گے ، خداوند متعال نے اس صابرہ اور شجاع بی بی کے کندھوں پر اہم ذمہ داری رکھ دی ۔ انہوں نے اس دوران حجت خدا اور اپنے زمانے کے امام (ع) کا بھی دفاع کیا۔

حرم رضوی کے خطیب نے واقعہ کربلا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے اس غم سے بھرے واقعہ کے بعد اسیروں کے قافلہ کی رہبری کی اور امام زین العابدین (ع) جو کہ اس وقت مریض ، انتہائی احسن انداز میں عیادت فرمائی۔

انہوں نے گفتگو میں حضرت زینب (س) کی علمی شخصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس عظیم بی بی کا دل علم الہی سے لبریز تھا اور اپنی زندگی میں کوفہ میں خواتین کے لئے تفسیر قرآن کیا کرتی تھیں۔

حجت الاسلام تاجی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیہا علم لدنی رکھتی تھیں اورکلی طور پر بھی علم اور پڑھے لکھے ہونے میں فرق ہے۔ممکن ہے بعض افراد پڑھے لکھے ہوں لیکن علم نہ رکھتے ہوں علم نور ہے۔

گفتگو کے آخر میں ان کا کہنا تھا: انسان کو چاہئے کہ زندگی میں علم رکھتا ہو اور عالم ہو یا ایک عالم کا سہارا لے تاکہ زندگی میں باطل کو حق سے تشخیص دے پائے اور سعادت کے راستے پر چل سکے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬