رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق جامعہ مصطفی العالمیہ کے فیکیلٹی ممبر حجت الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے ایران کے مقدس شہر میں حضرت معصومہ (س) کے روضہ مبارک کے امام خمینی (ره) ہال میں اپنی تقریر کے درمیان بنی اسرائیل کا خداوند عالم کے ساتھ عہد و پیمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : قرآن کریم کے بعض آیات میں پیمان لفظ کے استعمال کرنے کے بجائے میثاق لفظ کا استعمال کیا گیا ہے کہ یہ میثاق کا عہد و پیمان پر بلند رتبہ و مقام ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔
جامعہ مصطفی العالمیہ کے فیکیلٹی ممبر نے اس تاکید کے ساتھ کہ کسی بھی وجہ سے میثاق کو نہیں توڑا جا سکتا ہے وضاحت کی : یقینا توجہ کرنی چاہیئے کہ قرآن کریم کی آیات میں بہت زیادہ عہد و وعدہ اور عمل پر عہد و وعدہ و میثاق کی تاکید ہوئی ہے اس حد تک تاکید ہوئی ہے کہ قرآن کریم اور نبوی سیرت میں وعدہ خلافی و عہد شکنی کو بچے اور نابالغ اولاد سے بھی ناجائز بیان کیا گیا ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین رفیعی نے انسان کی سب سے بڑی و قدیمی میثاق خداوند عالم کی بندگی جانا ہے اور بیان کیا : انسان نے خداوند عالم سے عہد کیا ہے کہ خداوند عالم سے اپنے تمام وعدوں پر عمل کرے گا اور سوائے خداوند عالم کے کسی کی بندگی نہیں کرے گا ، قرآن کریم نے کئی بار مسلسل آیات میں اس عہد و پیمان کی یاد دہانی کرائی ہے اور غور کرنا چاہیئے کہ عہد و پیمان کا بھول جانا اس کو عہد و پیمان کو انجام نہ دینے کی دلیل نہیں قرار دے سکتے ہے اور انسان قیامت کے روز بھول جانے کو خداوند عالم سے کئے گئے اپنے میثاق پر عمل نہ کرنے کی دلیل نہیں دے سکتا ہے ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ ماں و باپ پر احسان ، ضرورت مند و بھوکے کی ضرورت کو پوری کرنا ، نماز پڑھنا اور زکار دینا یہ سب بنی اسرائل کا خداوند عالم کے ساتھ عہد ہے بیان کیا : لوگوں پر ظلم نہ کرنا بھی دوسرا عہد جو اس قوم نے خداوند عالم سے کیا تھا لیکن بنی اسرائیل قوم نے خداوند عالم سے جتنا بھی عہد کیا تھا سب کو توڈ ڈالا اور اس پر عمل نہیں کیا ۔
جامعہ مصطفی العالمیہ کے فیکیلٹی ممبر نے یھود قوم کی حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : افسوس کی بات ہے کہ یھودی قوم گزشتہ تاریخ میں الہی واجبات و خداوند عالم کے میثاق پر عمل کے مقابلہ میں منتخب شدہ عمل کو انجام دی ہے اور جس زمانہ میں بھی جو حکم ان کے منافع کے مطابق ہو اس کو انجام دیتے تھے اور دوسری تعلمات سے دوری اختیار کرتے تھے ۔
حجت الاسلام والمسلمین رفیعی نے اس بیان کے ساتھ کہ اپنے مفاد کے لئے منتخب شدہ عمل اور عمل میں تبعیض کرنا احکام دین میں جائز نہیں ہے اور یہ انسان کے ایمان میں کمزوری کی علامت ہے بیان کیا : دین پر کسی خاص زمانہ میں عمل کرنا صحیح نہیں ہے کیوں کہ دین کوئی موسم و زمان کے امور میں سے نہیں ہے اور انسان کو توجہ کرنی چاہیئے کہ احکام دین پر عمل کرنا تمام زمانی و مکانی مواقع میں واجب ہے ۔
جامعہ مصطفی العالمیہ کے فیکیلٹی ممبر نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : توجہ کرنی چاہیئے کہ احکام دین پر عمل کرنے میں تبعیض اور بعض امور پر اتنخابی صورت میں عمل کرنا عمل کے نتائج میں نقصانات کا سبب ہوتا ہے کیوں کہ دین ایک عمارت کے مانند ایک دوسرے سے مرتبط و منسلک ہے کہ اس کے کسی بھی جز کو نظر انداز کرنا اس کی عمارت کی اصلی بنیاد کو کمزور و نقصان پہوچانے کا سبب ہوتا ہے ۔ /۹۸۹/ف۹۷۰/