رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے محقق یونس نے ایک گفتگو میں بیان کیا : نوجوانی سے ہی مسلمانوں اور مشرقی عوام کو جاننے کا بہت زیادہ شوق تھا ، اس سلسلے میں بہت زیادہ مطالعہ بھی کیا مزید معلومات حاصل کرنے اور مسلمانوں سے آشنا ہونے کے لئے زبان فارسی کو چھ سال کی مدت میں سیکھا۔
اس جرمن جوان نے وضاحت دیتے ہوئے بتایا : ہمارے ملک میں بہت سارے افراد اپنے وجود کی حقیقت کو گم کر چکے ہیں ؛ اور اپنے گمشدہ وجود کی تلاش میں ہیں ، میں بھی انہی کی طرح تھا یہاں تک کہ میں نے حقیقت کو درک کر لیا۔
یونس نے بتایا: خدائے واحد ، حضرت محمد(ص) اور تمام انبیاء پر اعتقاد رکھنا ؛ ابتدائے خلقت سے بشریت کے ساتھ تھا اور انبیاء ہمیشہ سے انہیں راہ راست کی ہدایت کرتے رہے ، اور اسی وجہ سے میں مجھے اطمینان قلب حاصل ہوا اور میں نے دین اسلام کو قبول کیا۔
انہوں نے گفتگو کو جارے رکھتے ہوئے مزید وضاحت دی اور کہا: جس ملک میں زندگی بسر کر رہا ہوں وہاں پر کچھ ایسے ہیں جو انجیل کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں اور میرے عقیدے کے مطابق یہ افراد بغیر امید کے اس دنیا میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور یہی چیز ان کی ناامیدی کا سبب بنی ہے۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: وہ دین جس کی بنیادی تعلیمات توحید، نبوت اور عدالت ہیں ، ہرگز ایسے دین کے پیروکار نا امید نہیں ہوتے ۔
حرم رضوی میں حاضر ہونے پر اپنے دل کے احساس کو بیان کرتا ہے: اس نورانی بارگاہ میں ہر لمحہ انسان سکون اور اطمینان محسوس کرتا ہے ، اپنے تمام وجود کے ساتھ امام سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتا ہوں ، اور امید کرتا ہوں کہ دوبارہ بھی اس بارگاہ میں حاضر ہونے کی توفیق حاصل کر سکوں۔
آستان قدس رضوی کے شعبہ زائرین غیر ایرانی کے سربراہ سید محمد جواد ہاشمی نژاد نے اس نئے مسلمان جوان کو اسلام لانے پر مبارک باد پیش کی اور کہا: آج دنیا کے بہت سارے افراد اپنے وجود کی حقیقت کو گم کر چکے ہیں اور اسے ڈھونڈنے کے لئے تلاش کرتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے بتایا: بہت سے ایسے ہیں جو اس کو مادّیات میں ڈھونڈتے ہیں ، اور کچھ ایسے ہیں جو جلد ختم ہونے والی لذتوں میں تلاش کرتے ہیں؛ حالانکہ خدا پر ایمان انسان کی زندگی کو تبدیل کر دیتا ہے اور خدائی فطرت کو بیدار کرتا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/