رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله جوادی آملی نے امام صادق علیہ السلام کی علم و دانش حاصل کرنے کی ضرورت پر تاکید کے سلسلہ میں نورانی بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : امام صادق علیہ السلام کا ایک نورانی بیان ہے کہ اس میں ایک براہ راست حکم ہے ار ایک پیغام با واسطہ ہے ؛ وہ براہ راست حکم یہ ہے کہ حضرت نے اپنے ایک اصحاب سے فرمایا : «فان مِتَّ فَوَرّث كُتبك بَنیك» جب تک زندہ ہو علم حاصل کرو ؛ کبھی نہ کہو کہ میں ریٹائر ہو گیا ہوں میری تعلیم تمام ہو چکی ہے ، جب تک زندہ ہو سمجھنے اور سمجھانے کی فکر میں رہو یہ امام کی طرف سے براہ راست حکم ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : امام صادق علیہ السلام نے مفضل کو براہ راست حکم دیا اور فرمایا اس طرح زندگی کرو کہ جب تمہاری موت واقع ہو تو تم اپنے بچوں کے لئے چار کتاب ارث چھوڑ سکو ، اپنی قلمی آثار اپنے بچوں کے لئے قرار دو ۔ یعنی تم بھی اہل قلم ہو اور تم ایسا کر سکتے ہو ، یہ تمام علوم ذات اقدس الہی نے ہمارے لئے خلق کی ہے ۔ یہ امام صادق علیہ السلام نے امام موسی صدر کو براہ راست حکم دیا ؛ لیکن با الواسطہ پیغیام ان کے ورثہ کو یہ ہے کہ آپ لوگ اس ارث کے وارث ہیں اس کی حفاظت کیجئے علما اور عملا ۔ اور معاشرے کو علم ادارہ کرتا ہے جب وہ عمل کی صورت اختیار کر لے ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے بیان کیا : ہم لوگ جب تک اپنے اندر نظم پیدا نہیں کر سکے نگے باہر کوئی اثر حاصل نہیں ہوگا ۔ یہ دیکھتے ہیں کہ ہم لوگوں کے درمیان عالم بغیر عمل پائے جاتے ہیں اور یہ بھی مشاہدہ کرتے ہیں کہ ایک علم سو فیصد اس کے لئے حل ہے لیکن اس پر عمل نہیں کرتے ہیں یہ کس لئے ہے ؟ علم جو وحی کو شکوفہ کرنے والا ہے وہ بدن کی اچھی طرح طراحی کر سکتا ہے ۔ ہم لوگ اگر باہر ہی سے شروع کریں تو اندرونی حالات اچھے ہو جائے نگے ۔/۹۸۹/ف۹۷۴/