رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں اس بیان کے ساتھ کہ سورہ مبارک تغابن کا محوری عناصر اصول دین کے سلسلہ میں ہے کہا : اس سورہ کی ساتوین آیت میں بیان ہوا ہے کہ کفار کا باطل گمان یہ ہے کہ انسان پیدائش اور موت کے درمیان تمام ہوتا جاتا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : یہ لوگ فکر کرتے ہیں کہ اس دنیا سے پہلے جہان نہیں تھا اور موت کے بعد بھی کوئی خبر نہیں ہے ، قرآن کریم کا «زعم» سے تعبیر ہے ، یہ علامت ہے کہ کہنے والے جاہل اور علم سے دور ہیں ، کافر تصور کرتے ہیں کہ دنیا زندگی کا اختمام ہے اور اس کے بعد کوئی خبر نہیں ہے اور تباہ ہو جائے گا ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے اس بیان کے ساتھ کہ انسان ختم نہیں ہوتا بلکہ وہ چھلکے سے باہر آتا ہے بیان کیا : انسان موت کو مار دیتا ہے نہ یہ کہ خود مر جاتا ہے ، «رب» وہ ہے کہ جو مدبر ہو اور خداوند عالم اس جہان کو بغیر حساب و کتاب سے خلق نہیں کیا ہے اور یقینا وہ عادل ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : خداوند عالم صرف مربی نہیں کہ پرورش کرے بلکہ رب ہے اور مدبر میں شمار ہوتا ہے ؛ قرآن کریم فرماتا ہے کہ عالم کی خلقت حق پر ہوا ہے کہ اگر قیامت ہٹا دیا جائے تو باطل ہو جائے کیوں کہ حساب و کتاب ختم ہو جائے گی ۔/۹۸۹/ف۹۷۶/