رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی نےطبس میں امام زادہ حسین بن موسیٰ الکاظم کی مزار پر دعای ندبہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے ولایت کو رسالت وامامت کا مشترکہ نکتہ جانتے ہوئے کہا: انسان اور دوسری موجودات کے درمیان وجہ افتراق نعمت ولایت ہے۔
ریاستی مصلحتوں کو تشخیص دینے والی کونسل کے رکن نے بتایا کہ اگر حجت خداوند زمین پر نہ ہو تو پوری کائنات درھم برھم ہوجائے، وضاحت دیتے ہوئے کہا: حجت خدا خالق اور مخلوق کے درمیان واسطہ ہے ۔ سب سے بہتر عمل امام زمان عج کا منتظر رہنا ہے، صاحب الزمان(ع) اور موعود پر اعتقاد فقط مسلمانوں یا شیعوں سے مخصوص نہیں ۃے بلکہ ہر دین میں موعود و منجی بشریت کا اعتقاد پایا جاتا ہے جو پوری کائنات کو نجات دے گا۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت چھپی نہیں رہے گی اور لوگوں کے لئے ایک دن ضرور واضح ہو جائے گی،انہوں نے کہا: جو شخص مہدویت پر اعتقاد رکھتا ہے درحقیقت توحید،نبوت اور معاد پر اعتقاد رکھتا ہے ،جو امام زمان (عج) پر اعتقاد رکھتا ہے عدل کا معتقد ہے یعنی امام عصر(عج)کائنات میں عدل وعدالت کے علمبردار ہیں۔
مجلس خبرگان رہبری کے اعلیٰ رکن نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: کیا یہ ممکن ہے کہ ایک شخص منتظر امام زمان(عج) ہو لیکن عمل نہ کرتا ہو؟ انسان منتظر ہرگز ایسا نہیں ہو سکتا ہے کہ اچھائیوں پر عمل اور اچھائیوں کا حکم نہ کرتا ہوں اور برائیوں سے خود بھی نہ بچے اور دوسروں کو بھی برائی انجام دینے سے منع نہ کرے۔
آستان قدس رضوی کے محترم متولی نے رہبر کے فرمان کو امر بہ معروف اور نہی از منکر کا ترجمان جانتے ہوئے کہا: ہم سب معاشرے میں امر بہ معروف اور نہی از منکر کی نسبت ذمہ دار ہیں ، انسان ہرگز فساد،فحاشی اور برائیوں کی نسبت بی توجہ نہیں ہو سکتا ۔
انہوں نے بتایا: جب تک یہ کائنات ہے امام حسین علیہ السلام کا پیغام پوری دنیا میں گونج رہا ہے ، ہر وہ شخص جو دین کی راہ پر چل رہا ہے درحقیقت وہ کربلامیں عاشور کے دن ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی فریاد پر لبیک کہہ رہا ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے بتایا کہ امن و سلامتی والا شہر قائم کرنے کے لئے معاشرے کا سالم ہونا نہایت ضروری ہے ؛ مدافعان حرم کی دین کے محاذ پر استقامت؛امام حسین علیہ السلام کی فریاد پر لبیک ہے ؛یہ فریاد ہمیشہ رہے گئی تاکہ لوگ دین کی مدد کر سکیں۔
انہوں نے ایک سالم شہر کی بنیاد ؛ خداو توحید،عقلانیت، روحانیت، اخلاق اور معاشرتی عدالت پر اعتقاد جانتے ہوئے کہا: ایک آئیڈیل شہر وہ شہر ہے جس میں لوگوں کا آپس میں رابطہ اور تعلق اخلاق اور عدالت کی بنیاد پر ہو۔ ہر مصلح یعنی اصلاح کرنے والا اصلاح کے لئے ایک نسخہ رکھتا ہے اور امام زمان (عج) کا اصلاحی نسخہ ؛ نسخہ حضرت زہرا(س) ہے اور آج اسی لئے سیرت فاطمی اور مھدوی کو اپنانے کی ضرورت ہے۔
آج دنیا دو مکاتب فکر یعنیانتظار اور انظلام کا سامنا کر رہی ہے ، وضاحت دیتے ہوئے کہا: مکتب انتظار یعنی خدا سے عشق، پیغمبر پر اعتقاد،اچھائیوں کو پھیلانے اور برائیوں کو روکنے کے لئے کوشش، استقامت،دشمن شناسی ،دشمن سے دوری اختیار کرنا اور ظلم و ستم کے خلاف قیام کرنے والا مکتب ؛ مکتب انتظار ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ منظلم وہ شخص ہے جو ظلم کو اپنے اوپر قبول کرلیتا ہے ، زیارت عاشورا میں ظالم اور منظلم دونوں کو مقبوح جانا گیا ہے ، مکتب انظلام دنیا میں ظلم کو رائج کرتا ہے ،ہالیوڈ جیسی فلم انڈسٹری پوری دنیا میں یہ القا کرنا چاہتی ہے کہ آپ کی حتمی سرنوشت ظلم کو قبول کرنے میں ہے۔ لبنان ، سوریہ، یمن، پاکستان، آفریقہ، افغانستان سے تعلق رکھنے والی تمام قوموں کو یہ القا کرنا چاہتے ہیں کہ آپ کی آزادی استکبار کو قبول کرنے میں ہے۔
ریاستی مصلحتوں کو تشخیص دینے والی کونسل نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ استکبار میڈیا اور نیوز ایجنسیز کے ذریعے ظلم و استکبار کی ثقافت کو دنیا میں رائج کرنا چاہتا ہے ، لیکن مکتب انتظار؛ مکتب امید و استقامت ہے جس کے پرچم کو امام خمینیؒ نے بلند کیا اور آج یہ پرچم رہبر معظم انقلاب اور آپ کے بہت سارے دوستوں اور مددگاروں کے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے امید کو معاشرے میں محفوظ رکھنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج دشمن کی جانب سے اٹھایا جانے والا فتنہ ؛ فتنہ ناامیدی ہے، دشمن لوگوں کی مشکلات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں کو نا امید کرنا چاہتے ہیں ۔
آستان قدس رضوی کے محترم متولی نے بتایا: بہت سی مشکلات اور مسائل ہیں لیکن دشمن انہی مسائل اور مشکلات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں میں ناامیدی پھیلانا چاہتا ہے،لیکن ہم اعتقاد رکھتے ہیں کہ ہر مشکل کو حل کیا جا سکتا ہے اور ہر قسم کی مشکل کو ہماری با صلاحیت عوام اور نوجوان حل کر سکتے ہیں؛وہ قوم جو آٹھ سال تک دشمن کے مد مقابل استقامت کرتی رہی اور دشمن کو ہر میدان میں شکست دی۔
مجلس خبرگان رہبری کی ہیئت رئیسہ کے اعلیٰ رکن نے بتایا: جس جگہ پر بھی انقلابی طریقے سے عمل کیا کامیاب ہوئے اور آج بھی انقلابی راہ و روش سے مشکلات کو حل کرسکتے ہیں،رہبر معظم انقلاب کا فرمان ہے : دشمن جو چیز خطے میں چاہتا تھا حاصل نہ کرسکا لیکن ہم جو چاہتے تھے ہم نے اسے حاصل کیا، یہ ایک حقیقت ہے اور یہ کامیابی مستقبل پر امید اور مکتب امید کے ذریعے حاصل ہوئی، ہمارا انقلاب درحقیقت امید دلاتا ہے۔
انہوں نے امام خمینیؒ کے ایک فرمان کو ذکر کیا اور کہا کہ امام خمینیؒ کا فرمان ہے کہ خدا پر اعتقاد اور اپنے آپ پر اعتماد کے ذریعے آگے بڑھیں اور انہی دو خصوصیات کے ساتھ ہماری عوام ترقی کی منزلیں طے کرے گی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/