‫‫کیٹیگری‬ :
22 May 2018 - 15:28
News ID: 436013
فونت
حجت الاسلام حسن روحانی :
ایران کے صدر نےگزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی ایران مخالف بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کون ہوتے ہیں ایران اور دوسرے ممالک سے متعلق فیصلے کرنے والے۔
حسن روحانی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام حسن روحانی نے گزشتہ شام ایرانی جامعات کے پروفیسرز اور ڈاکٹروں کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک سیاسی خود مختاری کے خواہاں ہیں تاہم امریکہ شاید بعض جگہوں میں دوسروں پر دباؤ ڈال سکے مگر ہم ہرگز نہیں مانتے کہ امریکہ ایران یا دنیا کی جگہ فیصلے کرے۔

اس موقع پر انہوں نے  کہا کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ نے اس ملک کو 15 سال پہلے والی پوزیشن کی جانبں دھکیل دیاہے۔ ایران نے گزشتہ سال یہ عہد کیا کہ ماضی کے دور میں واپس نہیں جائے گا اور آج ہم نہیں گئے مگر موجودہ امریکی حکومت نے اس ملک کو 15 سال پہلے کی پوزیشن پر لے گیا اور آج 2003 اور 2004 کی باتیں دہرائی جارہی ہیں۔

انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے حالیہ ایران مخالف بیانات سے متعلق کہا کہ جب ایک ایسا شخص سالوں سے ایک جاسوسی مرکز میں کام کیا ہو پھر امریکی وزیر خارجہ کی حیثیت سے دوسرے ممالک بشمول ایران کو سبق سکھانے کی بات کرے تو یہ ہرگز قابل قبول نہیں۔

ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ امریکیوں کی حالیہ باتیں وہی ماضی کی بہیودہ باتوں کی سوا کچھ نہیں جنہیں ایرانی عوام نے پہلے ہی مسترد کردیا اورہماری قوم ایسی باتوں کی پرواہ نہیں کرتی ۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کے خلاف من گھڑت اور پرانے مطالبوں کو دہراتے ہوئےایران کے بارے میں امریکہ کی نئی حکمت عملی کے موضوع پر ایک نشست میں ایٹمی معاہدے کو نشانہ بنانے کے علاوہ ایٹمی پروگرام میں ایران پر فریب کاری کا الزام عائد کیا اور دعوی کیا کہ ایران نے معاہدے کی اقتصادی سہولیات سے علاقے میں اپنے مقاصد کو آگے بڑھانے میں فائدہ اٹھایا ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ، ایٹمی معاہدے سے نکل چکا ہے اور وہ اب اپنے اتحادیوں کے تعاون سے ایران کو مشرق وسطی پر مسلط ہونے سے روکے گا۔ امریکی وزیر خارجہ نے الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ ایران، یورپ کے مرکز میں بھی دہشت گردانہ حملے انجام دینے کے درپے رہا ہے۔

انھوں نے ایران میں فتنہ گر عناصر کی حمایت کرتے ہوئے یہ دعوی بھی کیا کہ امریکہ ایرانی عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔ مائیک پامپیؤ نے یہ بھی کہا کہ ایران کو چاہئے کہ یورینیئم کی افزودگی روک دے۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف تمام جوہری پابندیاں بحال کر دی جائیں گی اور نئی پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔

امریکی وزیر خارجہ نے دعوی کیا کہ ایران اگر اپنا رویہ بدلتا ہے تو اس کے ساتھ ایک نیا سمجھوتہ طے پانے کا امکان پایا جاتا ہے۔

انھوں نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ نے علیحدگی اختیار کر کے پوری دنیا پر اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی بین الاقوامی معاہدے پر کاربند رہنے کا پابند نہیں ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬