رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علمائے كاشان کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام علي رضا شاه فضل نے گذشتہ شب مسجد امام خمينی(ره) کاشان میں اپنی سلسلہ وار تفسیر قران کریم کی نشست میں قران کریم میں مسجد کی خصوصیتوں کی جانب اشارہ کیا ۔
حجت الاسلام شاه فضل نے کہا: مومنین مراقب رہیں کہ مسجد کی فضا کو بیہودہ اور مادی باتوں کے ذریعہ کہ جس کا دین اور خدا سے کوئی تعلق نہ ہو ، آلودہ نہ کریں کہ مسجد میں اس طرح کی باتوں کا کرنا مکروہ ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: خداوند متعال کا سوره توبہ کی 109 ویں آیت میں ارشاد ہے کہ ‹‹ أَفَمَنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَى تَقْوَى مِنَ اللّهِ وَرِضْوَانٍ خَيْرٌ أَم مَّنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَىَ شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ›› بھلا جس شخص نے اپنی عمارت کی بنیاد خوف خدا اور اس کی رضا طلبی پر رکھی ہو وہ بہترہے یا وہ جس نے اپنی عمارت کی بنیاد گرنے والی کھائی کے کنارے پر رکھی ہو، چنانچہ وہ (عمارت) اسے لے کر آتش جہنم میں جا گرے؟ اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا ۔
مجمع علمائے کاشان کے جنرل سکریٹری نے کہا: افسوس بعض لوگوں نے " رضا " کی غلط تفسیر کی ہے ، وہ اس طرح تصور کرتے ہیں کہ روز مرہ کے تمام اتفاقات اور حوادثات سے راضی رہنا ضروری ہے جبکہ "رضا" کے معنی یہ ہیں کہ انسان اپنے حق میں قضا و قدر الھی پر راضی رہے نہ ان حوادث پر جس میں خود انسان کا کردار شامل ہے ۔
انہوں ںے مزید کہا: مومن انسان حوادثات کے وقت رضائے الھی کو سمجھنے کے لئے خِود کو خوف و امید کے مرحلہ میں قرار دے ، ایک طرف احتمال دے کہ یہ حادثہ خود اس کی غلطی کے سبب انجام پایا ہے اور دوسری جانب اس حادثہ میں خدا کی مصلحت کو پیش رکھے ، اس حوالہ سے کسی بھی حادثہ پر نہ صد در صد راضی رہے اور نہ ہی صد در صد ناراضی ، البتہ اگر انسان خود مقصر ہو تو پھر اس مقام پر راضی بہ رضائے الھی رہنا بے معنی ہوگا ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۶