‫‫کیٹیگری‬ :
26 August 2018 - 22:02
News ID: 436974
فونت
شیخ عبد المھدی کربلائی :
آیت اللہ سیستانی کے خصوصی نمائندے نے کہا : بدقسمتی سے حکومتی ادارے اس انسانی بحران کا حل تلاش کرنے کی بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں اور ایک دوسرے کو اس بحران کا ذمہ دار ٹھہرانے کے سوا کچھ نہیں کر رہے۔
شیخ عبد المھدی کربلائی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ سیستانی کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت امام حسین علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ شیخ عبد المھدی کربلائی نے روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام میں نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ کے دوران بیان کیا : انسانی، قومی اور قانونی ذمہ داریوں سے متعلقہ حکام اور اداروں پر لازمی قرار دیتی ہیں کہ وہ اہل بصرہ کی مشکلات کو حل کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں اور فوری طور پر ان کی مصیبتوں اور مشکلات کا کوئی مناسب حل تلاش کریں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : یہ ایسا کام ہے جو باآسانی کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ مرکزی اور مقامی حکومت میں مناصب پر بیٹھے ہوئے افراد کے پاس سنجیدہ ادارہ، سچی نیت اور مطلوبہ اہتمام متوفر ہو۔

آیت اللہ سیستانی کے نمائندے نے کہا : ابھی تک بصرہ کے شہریوں کی طرف سے مسلسل شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ بصرہ پینے کے صاف پانی کی شدید قلت سے دوچار ہے اور پانی سپلائی کے محکمہ کی جانب سے جو پانی گھروں میں پائپ لائن کے ذریعے آ رہا ہے وہ نہانے سمیت کسی بھی دوسرے انسانی استعمال کے قابل نہیں ہے آلودہ پانی کے استعمال سے شہریوں میں کے استعمال کے نتیجے میں ہیضہ اور جلدی بیماریوں پھیل رہی ہیں۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : اعلی دینی قیادت اور دوسرے لوگوں کی بار بار کی جانے والی اپیلوں کے باوجود ابھی تک اس مشکل کو وقتی طور پر بھی حل نہیں کیا گیا، بدقسمتی سے حکومتی ادارے اس انسانی بحران کا حل تلاش کرنے کی بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں اور ایک دوسرے کو اس بحران کا ذمہ دار ٹھہرانے کے سوا کچھ نہیں کر رہے۔

شیخ عبد المھدی کربلائی نے بیان کیا : انسانی، قومی اور قانونی ذمہ داریوں سے متعلقہ حکام اور اداروں پر لازمی قرار دیتی ہیں کہ وہ اہل بصرہ کی مشکلات کو حل کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں اور فوری طور پر ان کی مصیبتوں اور مشکلات کا کوئی مناسب حل تلاش کریں اور یہ ایسا کام ہے جو باآسانی کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ مرکزی اور مقامی حکومت میں مناصب پر بیٹھے ہوئے افراد کے پاس سنجیدہ ادارہ، سچی نیت اور مطلوبہ اہتمام متوفر ہو۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : حکومتی اداروں کو آپس میں اختیارات کی جنگ کرنے کی بجائے ایک ٹیم بن کر محنت و مشقت کے ساتھ کوئی مضبوط فیصلہ کریں اور فوری طور پر اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے ضروری اقدامات کریں ۔/۹۸۹/ف۹۷۴/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬