‫‫کیٹیگری‬ :
25 September 2018 - 21:12
News ID: 437234
فونت
حجت الاسلام حسن روحانی :
ایران کے صدرنے اس سوال کے جواب میں کہ امریکی پابندیوں کا ایران کے اقتصاد پر کتنا اثر پڑا ہے کہا : پابندیاں ایرانی عوام پر دباؤ ڈالنے کے لئے تھا لیکن اس قسم کی پابندیاں ایران کی برآمدات کے مزید بہتر ہونے کا باعث بنا۔
حجت الاسلام حسن روحانی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام حسن روحانی نے امریکی ٹی وی چینل این بی سی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا  کہ ٹرمپ کے ساتھ دورہ نیویارک میں ملاقات نہیں کریں گے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : بنیادی طور پر امریکی صدر نے ایسی ملاقات کی شرائط کو فراہم نہیں کیا ہے۔

حسن روحانی نے امیکی دھمکی و سازش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اگر کوئی شخص مذاکرات، بات چیت اور ترقی چاہتا ہے تو پابندیاں اور دھمکیوں کا استعمال نہیں کرے گا اور جب کوئی حکومت دیگر حکومتوں کے خلاف سازش کر رہی ہے تو وہ مسائل کے حل کرنے پر قابل نہیں ہے۔ اگر ٹرمپ مذاکرات، گفتگو اور تعلقات کے فروغ میں دلچسپی رکھتے ہیں تو انھیں چاہئیے کہ دھونس و دھمکی اور پابندیوں سے اجتناب کریں۔

ایران کے صدر جمہور نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : جب ایک  ملک دوسرے ملک کے خلاف  ہر قسم کے اقدامات کرتا ہے تو اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : امریکہ کو مذاکرات کی شرائط فراہم کرنے کے لئے سب سے پہلے وہ پل کی تعمیر کرنا چاہیئے جو دھمکیاں، پابندیاں اور جوہری معاہدے سے علیحدگی کے ساتھ اس کا تباہ ہوگیا ہے۔

حسن روحانی نے بیان کیا : امریکہ نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرکے جوہری معاہدے سے نکل گیا مگر جب تک دوسرے باقی پانچ ممالک کی جانب سے ہمارے ملک کے مفادات فراہم ہوئے تو ہم اس معاہدے پر قائم رہیں گے۔

انہوں نے جوہری معاہدے سے امریکا کی قانون شکنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : امریکہ نے غیر قانونی طور پر جوہری معاہدے سے نکل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کی خلاف ورزی کی۔

ایران کے صدر جمہور نے بیان کیا : جب تک 5 ممالک کی جانب سے جوہری معاہدے میں ایران کے مفادات کو تحفظ حاصل رہے گا اس وقت تک جوہری معاہدے سے نہیں نکلیں گے۔

انہوں نے تاکید کی : یک طرفہ معاہدہ ناقص ہے لہذا جوہری معاہدے پر قائم رہنے کے لئے دوسرے پانچ ممالک کی جانب سے وعدوں کے مطابق عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

حسن روحانی نے امریکہ کی جانب سے ایرانی تیل کی برآمدات کو روکنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا : ان کے ایسے اقدام ممکن نہیں ہے اور یہ کھوکھلاپن دعوی ہے اور یقینی طور پر امریکہ اپنے مقاصد کو حاصل نہیں کرسکے گا۔

انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ امریکی پابنیوں کا ایران کے اقتصاد پر کتنا اثر پڑا ہے کہا :  پابندیاں ایرانی عوام پر دباؤ ڈالنے  کیلئے تھا لیکن اس قسم کی پابندیاں ایران کی برآمدات کے مزید بہتر ہونے کا باعث بنا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے دنیا کے دوسرے ممالک کو تیل کی برآمدات کے لئے آبنائے ہرمز کی اہمیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا : حقیقت یہ ہے کہ خلیج فارس کا راستہ سب کے لئے امن ہونا چاہیئے۔

انہوں نے دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے ممالک کی دو طرفہ اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : وہ ملک کیسے انسانی حقوق کی پاسداری کا دعوی کرتا ہے کہ جس کے ہتھیاروں کے ذریعے دہشتگرد یمن ، عراق اور شام کے عوام کا قتل عام کر رہے ہیں۔

حجت الاسلام حسن روحانی نے شام میں ایران کی موجودگی کے سلسلہ میں بیان کیا : اس ملک میں اسلامی جمہوریہ ایران کی موجودگی شامی حکومت کی درخواست کی بنا پر ہے اور ایرانی فوج شامی حکومت کی دعوت کے ساتھ اس ملک میں موجود ہیں۔

ایران کے صدر نے یمن کے بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : بحران یمن کا حل اس ملک کے بے گناہ اور نہتھے شہریوں کا قتل عام نہیں بلکہ یمنی فریقوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے راہ تلاش کرنا ہے۔/۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬