‫‫کیٹیگری‬ :
30 September 2018 - 18:11
News ID: 437280
فونت
بین المسالک ہم آہنگی کیلئے سماجی تنظیم "خیال نوء" کی جانب سے لاہور میں محمدی مسجد و امام بارگاہ گلبرگ میں شیعہ سنی مسلمانوں کیلئے مشترکہ مجلس عزاء کا اہتمام کیا گیا۔
شیعہ و سنی عزاداری پاکستان

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بین المسالک ہم آہنگی کیلئے سماجی تنظیم "خیال نوء" کی جانب سے لاہور میں محمدی مسجد و امام بارگاہ گلبرگ میں شیعہ سنی مسلمانوں کیلئے مشترکہ مجلس عزاء کا اہتمام کیا گیا۔ مجلس عزاء کا عنوان "حسینؑ سب کا" رکھا گیا۔

مجلس عزاء میں شیعہ سنی مسلمانوں کی  کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اہل تشیع کی جانب سے مولانا کمیل مہدوی جبکہ اہلسنت کی جانب سے مفتی جمیل رضوی نے خطاب کیا۔

علماء کرام نے واقعہ کربلا پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے دین اسلام کی خاطر لازوال قربانی دی، جس کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بین المسالک ہم آہنگی کی فضاء کو فروغ دیکر پاکستان کا مثبت چہرے کو دنیا کے سامنے لانا ہے، جس کیلئے پر شخص کو کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ع

لمائے کرام کا کہنا تھا کہ امام حسینؑ کسی خاص مسلک کے نہیں بلکہ امت کے امام  و رہنما ہیں، امام حسین علیہ السلام دنیا کے ہر مظلوم کیلئے روشن چراغ ہیں جنہوں نے میدان کربلا سے دنیا بھر کے مظلوموں کو حریت کا ایسا لازوال درس دیا کہ ہر دور کے یزید کیلئے جینا مشکل کر دیا۔

علمائے کرام نے بین المسالک ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شیعہ اور سنی شجر اسلام کی دو شاخیں ہیں، ان کے درمیان فروعی اختلافات ہیں لیکن یہ اختلافات ایسے نہیں کہ ایک دوسرے کو قتل کر دیا جائے، تکفیری سوچ اسلام دشمنوں کی پھیلائی ہوئی ہے، اس کا اصل اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام جیو اور جینے دو کے اصول کے مطابق زندگی بسر کرنے کی تلقین کرتا ہے، ہمیں اپنے اندر برداشت کے کلچر کو فروغ دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شرپسند ہر معاشرے میں ہوتے ہیں، ان کا شافی علاج یہ ہے کہ انہیں سٹیج پر ہی نہ آنے دیا جائے، جو تفرقہ کے بات کرے عوام فوری سمجھ جائیں کہ یہ کوئی دینی رہنما نہیں بلکہ استعمار کا ایجنٹ ہے جو اسلام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے، اس کی حوصلہ شکنی کرکے اپنی وحدت کو پارہ پارہ ہونے سے بچائیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬