رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے نئے سفیر مونیکا شموس جورکین نے بیروت میں اعلی شیعہ اسلامی کونسل لبنان کے سربراہ آیت الله شیخ عبدالامیر قبلان سے ملاقات کی اور علاقہ اور اس ملک کی حالیہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور لبنان و سوئٹزرلینڈ کے درمیان تعلقات میں مزید اضافہ کی تاکید کی ۔
آیت الله قبلان نے اس ملاقات میں بیان کیا : ادیان و تمدن کی گفتگو اس دو ممالک کے درمیان شروع ہونی چاہیئے کیوں کہ اس طرح کے مسائل انسان کے لئے مفید ہیں اور عالمی صلح کے وسعت کا سبب ہوتا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : دو قوم کے درمیان تعاون ، صلح و سلامتی ، عزت و کرامت کی حفاظت ، انسانی حقوق اور ظلم و ستم سے دوری کا سبب ہوتا ہے ۔
اعلی شیعہ اسلامی کونسل لبنان کے سربراہ نے وضاحت کی : خطے میں اس وقت صلح قائم ہو سکے گا و پھیلے گا جب فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت اور صیہونی غاصب حکومت سے مقابلہ کرے نگے تا کہ پناہ گزین و بے گھر لوگوں کو ان کے علاقے میں واپس بھیج سکیں ۔
انہوں نے تاکید کی ہے کہ صیہونی غاصب حکومت خطے کی صلح کے لئے چلینج ہے اور خطے میں پائی جانے والی تمام بحران و مشکلات کا ذمہ دار ہے ۔
آیت الله قبلان نے لبنان کی موجودہ سیاسی صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : جتنی بھی جلد ہو سکے لبنان کی حکومت تشکیل پائے تا کہ یہ ملک اقتصادی و سماجی مشکلات سے رہائی حاصل کرے اور لوگوں کی معیشیتی ثبات واپس ہو سکے ۔
اسی طرح لبنان کے مکلف وزیر اعظم سعد حریری نے تاکید کی ہے : لبنان حکومت بہت ہی جلد تشکیل پانے والی ہے اور میں جانتا ہوں کہ حکومت تشکیل پانے میں کافی تاخیر ہوئی ہے لیکن ہم لوگ بہت ہی جلد حکومت تشکیل دے نگے اور ہم لوگ بہت عنقریب یہ کام انجام دے نگے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے وضاحت کی : سابق حکومت ٹکنولوجی کے سلسلہ میں کئی ضروری قانون کی منظوری دی ہے اور مزید جدید قانون آنے والی حکومت اور پارلیہ منٹ کے حوالے کیا جائے گا اور آنے والی حکومت ان قانین کو منظوری دینے میں جلد کرے گی ۔
لبنان کے وزیر اعظم نے اسی طرح جوانوں سے خطابا کرتے ہوئے وضاحت کی : لبنان اطمینان کے ساتھ قانون سازی اقتصادی کے مڈرنیٹی اور بعض پرانے قانون کو تبدیل کرنے کی طرف قدم بڑھا رہی ہے اور یہ کام ہونے والا ہے لیکن اس کو انجام پانے میں وقت کی ضرورت ہے اور ملک صحیح راستہ کی طرف حرکت کر رہا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۷۲/