ہندوستان کے مشہور محقق و مصنف اور معروف عالم دین حجت الاسلام سید تقی عباس رضوی نے رسا نیوز ایجنسی کے رپروٹر سے گفتگو کرتے ہوئے ملک میں اتحاد و یکجہتی کو ملک کی ترقی و بقا کے لئے ضروری جانا ہے اور کہا : وطن عزیز کی مسلم برادری اس دین کی ماننے والی ہیں جو امن و سلامتی کا سرچشمہ، انسانوں کے مابین محبت و خیرسگالی کا علمبردار ہے اور اپنے چاہنے والوں کو وطن سے محبت اور انسان دوستی اور وحدت انسانیت کا درس دیتا ہے۔
انہوں نے اس ملک کی اتحاد مذاہب کی انفرادی شناخت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار ملک میں مدت مدید سےاپنے سیاسی فائدے کیلئے جو پارٹیاں ذات، پات اور مذہب کو استعمال کر رہی ہیں اور مذہب کے نام پر ملک عزیز کی پر امن عوام کو تقسیم در تقسیم کرنے کا جو سازشیں رچ رہی ہیں وہ ملکی سالمیت کے لئے نہایت خطرناک ہے!
معروف عالم دین نے ملک کی تباہی میں کرپٹ سیاستدانوں کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ملک کی موجودہ تشویش ناک حالات میں ہمیں عوام کی ترجمانی کرنے والے فرقہ پرست، متعصب اور کرپٹ سیاسی و سماجی لیڈران سے ہوشیار رہنے کی سخت ضرورت ہے کیونکہ ہماری بقا مندر و مسجد میں نہیں بلکہ آپسی اتحاد وباہمی ہماہنگی اور ایک دوسرے کے حقوق کے احترام میں ہی مضمر ہے ۔
تقی عباس رضوی نے اپنی گفتگو میں تاکید کرتے ہوئے کہا : بابری مسجد کے انہدام اور رام مندرکی تعمیرکی دسیسہ کاریوں نے ملک کی عوام کو کیا دیا ؟! سوائے اس کے کہ ملک میں افراتفری کا ماحول مچا لاکھوں لوگ مارے گئے اور آج بھی اس کے نام پر سیاست کا ننگا ناچ ہورہا ہے! لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں اور ملک کی فضاؤں میں نفرت و تشدد کے گھٹا ٹوپ اندھیرے منڈلا رہے ہیں ۔
انہوں نے ملک کی پسماندگی و عوام کی ابتر صورت حال کو بیان کرتے ہوئے کہا : ذات پات، مذہب اور خاص طور پر مندر و مسجد کے نام پر سیاست کرنے سے نہ تو ملک ہی ترقی کرسکتا ہے اور نہ ہی انسانی معاشرہ خوشحال رہ سکتا ہے! ہندوستان میں عوام کی اکثریت اس وقت شدید غربت کا شکار ہے اسے نہ تو مسجد سے روٹی مل سکتی ہے اورنہ ہی مندر سے نوکری اور تعلیم ،نہ مسجد، کسانوں کے کھیت کے مسائل حل کرسکتے ہیں اور نہ ہی مندر ان کے تباہ و برباد ہوتے فصل ہی بچا سکتے ہیں !
حجت الاسلام سید تقی عباس رضوی نے بیان کیا : سیاسی گلیاروں کے کرپٹ لیڈروں کے جھوٹے وعدے اورکھوکھلے نعروں سے ملک کی غریب عوام کوروٹٰی،کپڑا ،مکان، تعلیم اور روزگار جیسے اہم مسائل سے نجات نہیں مل سکتا اس کے لئے عوام کو خود بیدار ہو کراپنے روشن مستقبل کے لئے آنے والے 2019 کے عام انتخابات میں اپنی بیدار مغزی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے بھر پور شرکت کرے اور ایسی پارٹی اور ایسے لوگوں کا انتخاب کرے کہ جو سیاست سے زیادہ عوام کی خدمت کرنے کا عزم و حوصلہ رکھتے ہوں اور گنگا جمنی تہذیب کے حقیقی معنوں میں علمبردار ہوں۔/۹۸۹/ف۹۱۴/