رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، حزب الله لبنان کی مرکزی کونسل کے رکن حجت الاسلام شیخ نبیل قاووق نے صوبہ «النبطیة» کی «صفد البطيخ» امام بارگاہ میں منعقد پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا: وزیر آعظم کے انتخاب کو ۲۰۰ دن ہوگئے مگر ابھی تک کابنیہ تشکیل نہیں پاسکی ، لبنان اقتصادی اور معیشتی جیسی مختلف قسم کی مشکلات سے روبرو ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: لبنان کے موجودہ وزیر آعظم سعد حریری پارلیمنٹ الیکشن کے نتائج پر توجہ نہیں کرنا چاہتے ، وہ فقط اپنی باتوں کو منوانا چاہتے ہیں ، وہ ملک کی اہل سنت برادری کو حکومت میں کوئی حق نہیں دینا چاہتے جب کہ حزب اللہ ان کی حامی ہے ۔
حزب الله لبنان کی مرکزی کونسل کے رکن نے استقامت کی اسٹراٹیجک کی اہمیت کہ جو سن 1984 عیسوی سے لیکر آج تک دشمن خصوصا امریکا اور اسرائیل کے مقابل تمام قد کھڑی ہے، کی جانب اشارہ کیا اور کہا: لبنان کا شمار ان ممالک میں سے ہوتا ہے جس نے علاقہ میں غاصب صھیونیت سے سب سے زیادہ مقابلہ کیا اور انہیں شکست سے روبرو کیا ۔
انہوں نے تاکید کی : اسرائیل ایسے حالات میں مختلف ممالک کو دھمکیاں دے رہا ہے کہ اس میں استقامت کا بھی مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں ہے کیوں کہ استقامتی پیلٹ فارم نے غاصب صھیونیت کے محاسبات کو بدل کر رکھ دیا ہے اور استقامت نے لبنانی حدود کا بخوبی دفاع کیا ہے ۔
حجت الاسلام شیخ نبیل قاووق نے مزید کہا: استقامت نے پوری عظمت، استحکام اور جلالت کے ساتھ اسرائیل کے مقابلہ کیا اور اس نے ملت اسلامیہ اور ملت عرب کا دفاع کیا مگر اس کے مقابل ہم ، سعودیہ عربیہ اور دیگر بعض ممالک کی جانب سے اسرائیل سے دوستانہ تعلقات قائم کئے جانے کے شاھد ہیں، یہ تعلقات ملت اسلامیہ کی پیشانی پر بدنما داغ ہیں نیز فلسطین و عرب اور مسلمانوں کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں ۔
واضح رہے کہ سعودیہ اور امریکا نے لبنان پر بہت زیادہ دباو ڈالا کہ لبنانی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کا کوئی نمائندہ نہ آسکے اور انہیں کوئی سیٹ نہ مل سکے ، مگر حزب اللہ کو ہرانے میں ان کی کوششیں ثمر بخش نہ ہوسکیں ، اس کے برخلاف حزب اللہ اور اس کے اتحادی زیادہ مضبوط اور ایک دوسرے سے نزدیک آگئے ، اب کہ جب ان کے پاس کوئی قانونی راستہ نہیں بچا ہے تو انہوں سعد حریر کو اپنا آلہ کار بنایا تاکہ انہیں حزب اللہ کے خلاف استعمال کرسکیں ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۳