رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ اور سینئر حریت رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے تاریخی جامع مسجد سرینگر میں تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے پرچم لہرانے اور توہین منبر کے معاملے کو کشمیر میں اتحاد ملی کے لئے ضرر رساں قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ سالار عجم حضرت امیر کبیر (رہ) کے ہاتھوں مشرف بہ اسلام ہوئی کشمیری قوم داعش کے تکفیری فکر و نظریات سے ہم آہنگی کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ سرزمین کشمیر پر داعشی جھنڈے کی رونمائی ان داعیان اسلام اور اولیاء کرام کی توہین و تذلیل ہے جن کی بدولت اہلیان کشمیر ایمان کی دولت سے سرفراز ہوئے ہیں۔
آغا سید حسن نے کہا کہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کو کشمیر کے اولین دینی تبلیغی مرکز اور وحدت اسلامی کے پلیٹ فارم کی حثیت حاصل ہے اس تاریخی دینی مرکز میں تکفیری گروہ کی کارستانیاں ناقابل قبول ہیں۔
آغا سید حسن نے کہا کہ شام عراق یمن افغانستان اور دیگر ممالک میں جس دہشتگرد گروہ نے انسانیت کی قباچاک کرنے اور اسلام کو رسوا کرنے کے لئے درندگی اور بربریت کی تمام حدیں پار کی اور صہیونی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے اہلبیت (ع) و اصحاب کرام کے مرقد ہائے مقدسہ کو بھی اپنی بربریت کا نشانہ بنایا، ایسے اسلام دشمن گروہ کا پرچم لہرا کر کشمیریوں کو کونسا پیغام دیا جا رہا ہے۔
آغا سید حسن نے کہا کہ داعش کی اصلیت اور مکروہ عزائم سے باخبر ہونے کے باوجود کشمیر میں تکفیری گروہ کا پرچم لہرانے کے خلاف ایک زبردست ردعمل سامنے آنا چائے۔
انہوں نے کہا کہ جامع مسجد سرینگر میں گزشتہ کئی سال سے داعش کا پرچم لہرانے کا تسلسل جاری ہے، اس معملے پر سرکاری سطح پر پردہ پوشی انتہائی تعجب خیز ہے جس نے کئی سوالت کو جنم دیا ہے۔
آغا حسن نے اہل تشیع کے خلاف آئے روز زہر افشانی کرنے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں شیعہ و سنی منافرت پھیلانے والے زرخرید ایجنٹوں کی سرزنش ذمہ دار دینی جماعتوں کا فرض منصبی ہے لیکن ایسے شرپسندوں کی سرزنش سے اجتناب کیا جا رہا ہے جو ایک المیہ سے کم نہیں ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/