رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد و مشہور خطیب حجت الاسلام والمسلمین شیخ حسین انصاریان نے اصول کافی کے ترجمہ کی رسم اجزا میں اس بیان کے ساتھ کہ خداوند عالم کی عنایت و اس کی مدد و توجہ کے بغیر یہ کام جو بندے کے ذریعہ انجام پایا ہے ممکن نہیں تھا کہ اسے انجام دیا جا سکے کہا : حقیر نے اس عظیم و شفا بخش کتاب اصول کافی جو کہ آئمہ معصومین علیہم السلام کے فکر و عقل کا معجزہ ہے شیعوں کے گھروں میں پائے جانے کی امید سے اس کا ترجمہ کیا ہے تا کہ اس کتاب کی اشاعت سے شیعیان ، اہل بیت علیہم السلام کی اہم و غنی ثقافت سے آگاہی حاصل کریں اور آئمہ اطہار علیہم السلام کی نصیحت و فرمائش سے استفادہ کر سکے ۔
حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف خطیب نے کتاب اصول کافی کی خصوصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : یہ کتاب مکتوب نہیں ہے بلکہ اہل بیت علیہم السلام کا معجزہ ہے ، جب انسان اس کتاب کی روایات کا مطالعہ کرتا ہے تو اس کو معلوم ہوتا ہے کہ آئمہ طاہرین علیہم السلام نے نہ صرف شیعوں کے لئے بلکہ تمام انسانوں کے لئے قیامت تک کا دستور العمل پیش کیا ہے ۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : اہل تشیع کے مراجع کرام سے لے کر ایک کمزور ترین افراد اگر اس کتاب کو ایک بار مکمل مطالعہ نہ کرے تو وہ نہیں سمجھ پائے گا کہ شیعہ و تشیع و اہل بیت علیہم السلام کی ثقافت کا معنی کیا ہے اور نہیں جان پائے گا کہ خداوند کریم نے اس کتاب شریف اصول کافی کے وجود سے اپنے بندے پر کیا خاص توجہ کی ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین انصاریان نے بیان کیا : یہ کتاب اس قدر اہم ہے کہ ہمارے فقہا کے اجازہ نامہ میں جو اپنے شاگردوں کو جو مرجعیت کے حد تک تھے لکھا ہے کہ جو شخص بھی اپنی عمر فقہ کے حصول میں صرف کی ہو، لازمی ہے اس کتاب شریف کی روایتوں کو پڑھے ، علماء کرام نے اس طرح اس کتاب سے خود کو منسلک کی ہے ۔
انہوں نے تاکید کی ہے : افسوس ہے کہ انسان کی عمر تمام ہو جائے اور ایک بار بھی بہت ہی باریکی سے قرآن کریم ، صحیفہ اور کتاب شریف اصول کافی کو نہ پڑھے ، کیوں کہ انسان کو ایک بار عمر عنایت کی گئی ہے اور دوبارہ انسان کو یہ موقع نہیں ملے گا اس طرح کی عنایت نہیں ہوگی لہذا انسان کو اپنے عمر کی اہمیت کو جاننا چاہیئے ۔
قرآن کریم و نہج البلاغہ کے مفسر نے اس بیان کے ساتھ کہ روایات کی عظمت لوگوں کے لئے صحیح سے بیان ہونا چاہیئے بیان کیا : اصل دین روایات کے سلسلہ کی بقا و استفادہ سے باقی ہے ورنہ روایات کو چھوڑ دینے سے حقیقت دین بھی چھوڑ دی جائے گی ۔
انہوں نے اسی طرح اس رسم الاجرا کی مناسبت سے حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله صافی دامت برکاتہ کے پیغام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : حضرت آیت الله صافی گلپایگانی کا لطف و محبت پیغام کو بیان کرنے کے وقت ایسا تھا کہ وہ بیان کے قابل نہیں ہے ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/