رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیرس کے عیسائی کاتھولک نے رضوی اسلامی یونیورسٹی میں اسکول و یونیورسیٹی میں دینی تربیتی نظام کے عنوان سے منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے اس موضورع پر کاتھولک عیسائیت کے نظریہ میں پائی جانے والے اہم نکات بھی بیان کی۔
عیسائی کاتھولک کے عالم دین نے عیسائی دین کے اہم نکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : عیسائیت کی نگاہ میں سب سے پہلے نمبر پر ایمان ہے جس کا تعلق تاریخی شناخت سے ہے یعنی حضرت عیسیٰ (ع) کی ولادت، زندگی، سرانجام، صلیب پر پھانسی دینے، رسالت اور واپس ظہور سے متعلق ہے ، اس سلسلے میں بہت زیادہ توضیح انجیل میں دی گئی ہے ، اس لئے عیسائی دین کی نظر میں تربیت حضرت عیسیٰ کی شناخت پر مبنی ہے۔
جان مارک نے دلیل و استدلال کو ایمان کے مبانی میں سے شمار کرتے ہوئے کہا: سب سے پہلے ایمان کی حقیقت کو جانا جائے اور اس کو سمجھا جائے اور ایمان جو سمجھنے کے لئے ایمان کا ہونا ضروری ہے ،عیسائیت میں ایمان کا مطلب ہرگز ایک استدلالاتی تفکر کا نام نہیں ہے بلکہ شخصی تعھد سے حاصل کرتا ہے۔
انہوں نے عیسائی مذہب میں ایمان کے مقام و منزلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : عیسائیت میں ایمان کا موضوع تعھد کے عنوان سے پہچانا جانتا ہے ، ایسا وعدہ جو فقط فرد تک محدود نہ ہو بلکہ خاندان کی نسبت تعھد، معاشرے، قانون، محیط اطراف وغیرہ کی نسبت تعھد شامل ہے۔
عسائی عالم دین نے اس اشارہ کے ساتھ کہ ایمان اور تعھد انسان کو سکھاتا ہے کہ کس طرح انتخاب کرے وضاحت کی : انتخاب ؛ انسان کو قبول اور عدم قبول کے مدّ مقابل استقامت دیتا ہے۔
انہوں نے ایمان کو خدا کی طرف سے عنایت جانا ہے اور بیان کیا : ایمان فقط فردی شناخت اور فردی تصمیمات سے نشأت نہیں لیتا بلکہ ایمان کی اصل من جانب خدا عطا ہے جو انسان کو پروردگار کی جانب سے عنایت ہوتی ہے اس لئے تربیت دینی یعنی الہی ایمان کا شامل ہونا۔
جان مارک نے ایمان کو توسیع کرنے کی ضروت کی تاکید کرتے ہوئے کہا : دینی تربیت کو ہنری تربیت میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کے ذریعہ ایمان کو توسیع دی جا سکے۔
اسی طرح اس کانفرنس میں شریک واٹیکان کونسل کے رکن رابرٹ لوگال نے روحانی مقام کے حصول کے لئے بہت ہی پیچیدہ و سخت استدلال و فلسفی و منطقی دلائل کے علم کی ضرورت لازمی نہیں جانا ہے بیان کیا : انسان کا فقط دانشور ہونا تاکہ وہ ایک خاص مقام ومرتبہ تک پہنچ سکے ضروری نہیں ہے، جب حضرت عیسیٰ (ع) نے اپنی پہلی دعوت کا آغاز کیا تو لوگ آپ کی باتوں سے بہت متعجب ہوئے اگرچہ آپ کوئی علمی و فلسفی گفتگو نہیں فرماتے تھے۔
انہوں نے انجیل کے مطالعہ کو خداوند عالم کے عطا کا ذریعہ جانا ہے اور کہا : ہم عیسائی انجیل عہد قدیم اور جدید کے مطالعہ کے ذریعہ اپنے دل کو آمادہ کرتے ہیں تاکہ خدائی عطایا کو قبول کر سکیں۔
رابرٹ لوگال نے عبادات کے اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : فردی طور پر دعا مانگنا، نماز جماعت کے پڑھنے وغیرہ سے دین مسیحیت میں انسان کا وجود الہی عطایا کو کسب کرنے کے لئے آمادہ ہوتا ہے ، ہماری نماز صبح، ظہر، عصر، رات کی ابتدا اور آدھی رات کو شامل ہیں، ان تمام عبادتوں کے خاص کلمات ہیں جن سے انسان اور خدا کے ذریعہ رابطہ برقرار ہوتا ہے اور یہ انسان شائد خوش ہو، ناراحت و پریشان ہو، دنیوی لذتوں سے سرشار ہو یا پھر ایک عارف و سالک ہو۔
کارڈینال ھانری دولھوگ نے بھی اسکول و یونیورسیٹی میں دینی تربیتی نظام کے عنوان سے منعقد ہونے والی کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے بیان کیا : فرانس میں مسلمانوں کی تعداد تقریباً سات فیصد ہے اور تقریبا فرانس کےسارے شہروں میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان شادیاں بھی ہوتی ہیں اور اس طرح کی شادی معمولاً کلیسا کی اجازت کے بغیر ہوتی ہیں۔
انہوں نے دوسرے ادیان کی پیروی کرنے والوں کے درمیان شادی کے حکام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : تقریباً ہر دین میں دوسرے دین کے ساتھ شادی کرنے کی مخالفت کی گئی ہے ۔ اب جب کہ اس طرح کے کام مغربی ممالک میں انجام پا رہے ہیں تو تو ہر عالم دین کا یہ وظیفہ ہے کہ اس مشکل کے حل کے لئے ریسرچ انجام دے۔
کاتھولک عیسائیت مدرسہ کے اس استاد نے وضاحت کی : عیسائی علماء کی بھرپور کوشش ہے کہ خاندان کی بنیادوں کو محفوظ کیا جائے اور عورت و مرد کے درمیان مشترکہ زندگی کے عہد کو مضبوط بنایا جائے ، البتہ فرانس میں کوئی شخص دوسرے دین کی نسبت گرائش پیدا کرنے کی وجہ سے شادی نہیں کرتا ۔
محقق و مصنف کتاب نے فرانس کے موجودہ صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس وقت فرانس میں ہم یہ تفکر ترویج دن کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر کوئی خاتون کسی مرد کی عاشق ہوجاتی ہے یا برعکس؛ تو یہ عشق طرف مقابل کی فردی خوبصورتی کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس شخص کی دینی زیبائی اور خوبصورتی کی وجہ سے جو اس کے چہرے کے ذریعہ ظاہرہوئی ہے۔
کارڈینال ھانری دولھوگ نے ادیان مخالف اقدام و مذہب سے دور کرنے کے لئے پائی جانے والے تفکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : فرانس میں سکولاری ماحول کی وجہ سے بہت سارے مشرک (مکس) خاندان کوشش کر رہے ہیں تاکہ گھر میں دینی مسائل کے بارے میں گفتگو نہ کی جائے ، لیکن ہرفرد کی پیدائش کے ساتھ ہی یہ مسائل گھر میں شروع ہو جاتے ہیں اور خاندان میں اختلاف کا سبب بن رہے ہیں۔
انہوں نے تمام ادیان میں پائی جانے والی سماجی تکامل کے سلسلہ میں تاکیدات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : تمام ادیان سماج کی پیش رفت کی کوشش میں ہے اسلام ہو یا عیسائیت تمام ادیان انسان کو خداوند کریم سے تقرب کے لئے معاشرہ تشکیل دینے کی دعوت دیتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۵۵/