رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انصار اللہ یمن کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے یمن قبائل کے سربراہوں کے ساتھ کنفرانس میں تقریر کرتے ہوئے بیان کیا : یمن پر حملہ امریکی و صیہوی منصوبہ کو قبول نہیں کرنے کی وجہ سے ہے ۔
بدرالدین الحوثی نے اپنی تقریر کے ابتدائی حصہ میں اعلان کیا کہ وارسا نشست صیہونی حکومت کے ساتھ معمولی تعلقات و شراکت رابطہ برقرار کرنے کے لئے تھا ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے تاکید کی : اس اجلاس کا مقصد اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی راہ ہموار کرنا تھا جبکہ یہ اقدام نہ صرف مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی بلکہ اسرائیل کو باضابطہ طور پر تسلیم کئے جانے کے مترادف ہے ۔
انصار اللہ یمن کے سربراہ نے وضاحت کی : مسلمانوں کے دشمن صیہونیستوں کے ساتھ کسی بھی طرح کا تعلق ممکن نہیں ہے مگر یہ کہ اسلامی قوم کا اصل قضیہ یعنی مسئلہ فلسطین حل ہو جائے ؛ تعلقات کا عادی ہونا دشمن غاصب کو سرکاری و رسمی جاننا ممکن نہیں ہے ۔
انصار اللہ کے سربراہ نے وضاحت کی : جتنی بھی غاصبانہ اقدام عالم اسلام کے کسی بھی گوشہ میں انجام پا رہا ہے وہ اسلامی قوم کو نشانہ بنانے کے مقصد سے انجام پا رہا ہے ۔ صیہونی دشمن حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنا ان تمام لوگوں سے دشمنی ہے کہ جو اس کے مخالف ہیں ۔
عبدالملک نے وضاحت کی : امریکا اور صیہونی حکومت اپنی ذاتی مفاد و لالچ کے حصول کے لئے قدم بڑھاتے ہیں اور اپنی سازشی منصوبوں کو اپنے نوکروں و غلاموں کے ذریعہ مضبوط کرتے ہیں ۔
انہوں نے تاکید کی : یمن پر چار سالہ حملہ صرف اس وجہ سے ہوا کہ یمنیوں نے ان لوگوں کے سازشی منصوبوں کا ساتھ نہیں دیا ؛ ورسا نشست سے یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ لوگ یمن کو کہاں دیکھنا چاہتے تھے ۔
الحوثی نے تاکید کی : خدا نے نہیں چاہا کہ ہماری قوم امریکا اور صیہونیوں کا غلام ہو جس کی وجہ سے یمن کے عوام قوم کے مسائل میں وفادارانہ موقف پر قائم ہیں اور اس بنا پر دشمنوں کی کینہ ورزی سے روبرو ہونا پڑا ؛ ان لوگوں کا ہم لوگوں سے مشکل آزادانہ و مستقل و ذمہ دارانہ موقف کی بنا پر ہے ، ان لوگوں کی مشکلات ہم لوگوں سے ہمارے ایمانی شناخت کی پیروی کرنے اور اس پر قائم رہنے کی وجہ سے ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : صیہونی حکومت یمن کا دشمن ہے اور یمن سے ان کی دشمنی ان کی میڈیہ میں علنی ہو چکا ہے ؛ بنیامین نیتن یاہوں کی تمام پارٹی یمن پر جارحیت میں شریک ہیں ۔
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے سربراہ نے یمنی قوم سے کی جانے والی دشمنی کی وجوہات بتاتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا : یمن کے خلاف جارحیت میں جارح قوتوں کے ساتھ غاصب صیہونی حکومت بھی شامل ہے۔
یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے ایک بیان میں کہا : یمنی قوم سے تمام تر دشمنی اپنے بر حق مسائل اور ایمانی تشخص کی بنیاد پر مبنی یمنی عوام کی تحریک کی وفاداری کی بنا پر برتی جا رہی ہے اور یمنی عوام کے خلاف جنگ و جارحیت میں صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو بھی شریک ہیں۔
عبدالملک بدرالدین الحوثی نے علاقے میں حزب اللہ اور مزاحمتی تحریکوں کے سلسلے میں دشمنوں کے موقف کو امریکہ اور دشمن صیہونی حکومت کے ساتھ بعض عرب ملکوں کی جانب سے تعلقات کو معمول لائے جانے کا نتیجہ قرار دیا۔
یمن کی مستعفی حکومت میں وزیر امور خارجہ خالد الیمانی کا وارسا نشست میں شرکت اور خاص کر صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے بغل میں بیٹھنا یمنیوں کے اعتراض کا سبب ہوا ۔
واضح رہے کہ اکثر تحلیلگروں نے اعلان کیا ہے کہ یہ نشست صیہونی حکومت سے تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے منعقد کیا گیا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/