‫‫کیٹیگری‬ :
14 May 2019 - 19:48
News ID: 440384
فونت
آغا سید حسن الموسوی الصفوی :
سینئر حریت رہنما نے کہا کہ ایک تین سالہ بچی کے ساتھ اس طرح کی درندگی پر مقامی پریس اور میڈیا کو جو انصاف پسند رول ادا کرنا چاہیئے تھا لیکن مصلحت پسندی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کا ایک اعلٰی سطحی وفد تنظیم کے صدر اور سینئر حریت رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی ہدایات پر ملک پور، ترہگام، سمبل گیا۔ وفد نے جنسی تشدد کی شکار تین سالہ معصوم بچی کے والدین اور دیگر اقرباء سے دلی ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔

اس موقعہ پر قرب و جوار سے لوگوں کی خاضی تعداد متاثرہ کنبے کے گھر پر جمع ہوئے اور متاثرہ بچی کو انصاف فراہم کرنے کے حق میں نعرے بلند کئے۔

وفد نے متاثرہ کنبے کو یقین دلایا کہ حصول انصاف تک انجمن شرعی شیعیان متاثرہ کنبے کی ہر ممکن معاونت کرے گی۔ دریں اثناء انجمن شرعی شیعیان کے ہزاروں حامیوں نے تنظیم کے سربراہ اور سینئر حریت رہنما آغا سید حسن کی قیادت میں قصبہ بڈگام میں اس سانحہ کے خلاف احتجاجی جلوس برآمد کیا۔

مظاہرین نے متاثرہ معصوم بچی کو انصاف فراہم کرنے اور مجرم کو ابرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا تاکہ آئندہ ایسے انسانیت سوز سانحات رونما نہ ہوسکے۔

اس موقعہ پر آغا سید حسن نے مذکورہ سانحہ کو انسانیت سوز اور درندگی کی حد انتہا قرار دیتے ہوئے انصاف و انسانیت پسند حلقوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہوکر اس ظلم عظیم اور وحشیانہ حرکت کے خلاف آواز بلند کریں اور متاثرہ بچی کو انصاف دلانے میں اپنی انسانی ذمہ داریاں ادا کریں۔

آغا سید حسن نے کہا کہ ماہ مبارک کے دوران اس طرح کا روح فرسا سانحہ رونما ہونا ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

آغا سید حسن نے افسوس ظاہر کیا کہ ایک تین سالہ بچی کے ساتھ اس طرح کی درندگی پر مقامی پریس اور میڈیا کو جو انصاف پسند رول ادا کرنا چاہیئے تھا لیکن مصلحت پسندی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

آغا سید حسن نے متاثرہ بچی کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرنے والے انصاف پسند لوگوں پر پولیس تشدد اور کچھ مقامات پر رہبر معظم اور حضرت امام خمینی (رہ) کے تصاویر کی پولیس کے ہاتھوں بے حرمتی کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت متاثرہ بچی کے معاملے میں کسی گہری مصلحت سے کام لے رہی ہے اور معاملے کو کوئی اور رُخ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬