‫‫کیٹیگری‬ :
22 May 2019 - 18:07
News ID: 440432
فونت
حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری :
شیعہ علماء کونسل شمالی پنجاب کے صدر نے کہا کہ عرب ممالک کا ۳۰ مئی کو طلب کیا گیا اجلاس اپنے دفاع کیلئے نہیں، امریکی مفادات کے تحفظ کیلئے ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علماء کونسل شمالی پنجاب کے صدر حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری نے کہا ہے کہ امریکہ کی ایران کو جنگ کی دھمکی قابل مذمت ہیں۔ امت مسلمہ کو ایران کا ساتھ دینا چاہیے۔ عرب ممالک اسلامی جمہوریہ کو اپنا دشمن سمجھنے کے بجائے دوستی کا ہاتھ بڑھائیں۔

اسرائیل اور امریکہ عرب ممالک کو مشتعل کر کے ایران کے مقابلے میں لانا چاہتے ہیں تاکہ اسلامی ممالک تقسیم ہوں اور وہ فلسطینی مسلمانوں کیلئے مزید مشکلات پیدا کر سکیں۔ عرب ممالک کا 30 مئی کو طلب کیا گیا اجلاس اپنے دفاع کیلئے نہیں، امریکی مفادات کے تحفظ کیلئے ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔

لاہور میں افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالات بتا رہے ہیں کہ عرب ممالک اللہ تعالی کی قدرت و طاقت اور اتحاد امت کے بجائے امریکا اور اسرائیل پر بھروسہ کر رہے ہیں، جو کہ ان کے فائدے کی بجائے نقصان میں ہے، امریکہ دراصل عربوں کو ایران کیخلاف استعمال کرنا چاہتا ہے تاکہ تیل پر قبضہ کرے اور اسلحہ فروخت کر سکے، امریکی فوجوں کی سرزمین حجاز مقدس پر تعیناتی حرمین شریفین کیخلاف بڑی سازش ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی افواج کو اپنے ممالک میں تعینات کرنے کی اجازت دینے والے غور کریں ان کی اپنی حیثیت کیا ہوگی، عرب ممالک امریکی سازشوں کا شکار ہو رہے ہیں، امت مسلمہ کو جنگ اور اختلافات سے بچنے کیلئے پاکستان کے اتحاد امت ماڈل پر عمل کرنا چاہیے، جس میں تمام مسالک ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم پر موجود ہیں اور باہمی اختلافات کو اسی تنظیم کے پلیٹ فارم پر مل بیٹھ کر حل کرتے ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ عالم اسلام کیلئے او آئی سی ایسا پلیٹ فارم ہے جس پر تمام مسلم ممالک اپنے باہمی اختلافات حل اور امت مسلمہ کا دفاع بھی کر سکتے ہیں لیکن چند عرب ممالک ایران سے دشمنی کی وجہ سے او آئی سی پلیٹ فارم کو بھی متنازع بنا رہے ہیں جو کسی صورت امت کے مفاد میں نہیں ہوگا۔

علامہ سبطین سبزواری نے زور دیا کہ عرب ممالک کو امریکہ نواز پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور ایران کو دوست سمجھنا چاہیے۔ عرب ممالک ایران کو اگر دوست سمجھ لیں گے تو ان کے کافی مسائل ازخود حاصل ہو جائیں گے لیکن قومی غیرت و حمیت کیساتھ تعصب سے بالاتر فیصلے کرنے ہوں گے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬