‫‫کیٹیگری‬ :
01 June 2019 - 17:08
News ID: 440508
فونت
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ اسرائیل کی مسلسل جارحیت اور سفاکیت‘ نہتے شہریوں پر بمباری عالمی ضمیر کے لئے سوالیہ نشان ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ نصف صدی سے زائد عرصہ سے مسلمانوں کی مشترکہ میراث ‘قبلہ اول بیت المقدس پر اسرائیلی تسلط اور مظلوم فلسطینی عوام پر اسرائیلی جبر وتشددایک ہی منظر اور ایک ہی نقشہ پیش کررہا ہے تاہم فلسطینی اور خطے کی عوام کی اسلامی مزاحمتی تحریکیںاس وقت اپنی جدوجہد کو جس موڑ پر پہنچا چکی ہیں اس مرحلے پر کہا جاسکتا ہے کہ اب ماضی کی نسبت عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین نئے انداز اور نئی جہتوں سے ابھر کرسامنے آیا ہے اور دنیا اب نئے زاویے سے مسئلہ فلسطین کی طرف متوجہ ہوچکی ہے ۔ فلسطینی اور خطے کی عوام اس اہم موڑ پر اپنا باہمی اتحاد مزید مضبوط بنائیں گے اور اسرائیل کے سامنے یک مشت ہوکر موجود رہیں گے۔

بے پناہ اسرائیلی مظالم اورشدید جارحیت اور سفاکیت کے باوجودفلسطینی اور لبنانی عوام کی قربانیوں، جذبے، عزم، ہمت اور شجاعت کو دیکھ کر یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ شہدائے فلسطین کا خون ضرور رنگ لائے گااور ارض فلسطین ایک آزاد اور خود مختار ملک کے طور پر دنیا کے تقشے پر نمودار ہوگاجبکہ مسلمانوں کا قبلہ اول بھی آزاد ہوکر فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنے گا۔ غیر قانونی غاصب اور جارح اسرائیل مسلسل فلسطینیوں پر ظلم و جارحیت روا رکھے ہوئے ہے ۔

اسرائیل کی مسلسل جارحیت اور سفاکیت‘ نہتے شہریوں پر بمباری عالمی ضمیر کے لئے سوالیہ نشان ہے۔ امریکہ جو اسرائیل کی سرپرستی کے لئے جس طرح تسلسل سے کھل کر سامنے آتا رہا ہے اس سے کسی انصاف کی توقع رکھنابھی فضول ہے۔

اقوام متحدہ خصوصا اسلامی دنیا کو اب انسانی، ملی ،اخلاقی و شرعی ذمہ داری نبھاتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

امریکی صدر ٹرمپ کا گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی جبری قبضے کو حق حاکمیت قبول کرنے کا اعلان بین الاقوامی اصولوں اور سفارتی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور صہیونی لابی کی ننگی طرف داری ہے‘ عالم اسلام اور تمام ذی شعور بین الاقوامی قوتوں کو چاہیے کہ وہ اس بین الاقوامی ڈاکے کو یکسر مسترد کردیں۔

گذشتہ سال امریکی سفارتخانہ کی بیت المقدس منتقلی سفارتی و اخلاقی آداب کے منافی ہونے کے ساتھ ساتھ محض اسرائیلی مفادات کے تحفظ کے سوا کچھ نہیں جس کی عالمی سطح پرپرزور مذمت جاری ہے۔ صدر ٹرمپ کا گھناﺅنا منصوبہ ”ڈیل آف دی سنچری “ بھی سابقہ سازشوں کی طرح ناکام و نامراد ہوگا۔

پاکستان کی اسرائیل بارے پالیسی بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مطابق ہونی چاہیے کہ پاکستان اور اسرائیل میں کوئی چیز مشترک نہیں اور نہ ہی ہوسکتی ہے اور برصغیر کے لوگ فلسطینیوں کی منشاءکے خلاف کسی بھی فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔قبلہ اول کی آزادی صرف عالم اسلام‘ کسی خاص خطے یا ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانیت سے مربوط مسئلہ ہے لیکن ذمہ داری کے لحاظ سے اس کا تعلق براہ راست امت مسلمہ سے بنتا ہے اس لئے دنیا بھر کی مسلم اقوام کے لئے چیلنج کی حیثیت حاصل کرچکا ہے۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے جارح اسرائیل کو غیر قانونی اور غاصب ریاست قرار دیا تھا۔ دنیا کا ہر وہ شخص جو خدا تعالی پر یقین رکھتا ہے اور بیت المقدس کو قبلہ اول جانتا ہے اس کا قرآنی اور اخلاقی فریضہ ہے کہ وہ قبلہ اول کو صہیونی پنجوں سے آزاد کرانے کے لئے اپنی پوری توانائی صرف کرے۔

یہ ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اتحاد امت ہی مسلمانوں کی مشکلات کا حل ہے۔ خاص کر اسرائیل کے ہمسائیہ مسلم مما لک مشترکہ مسائل پر متفقہ ٹھوس موقف اختیار کریں تو اسلام کی عظمت و سربلندی کا خواب شرمندہ تعبیرہوسکتا ہے۔

انہی اسرائیلی مظالم وجارحیت اور ناجائز تسلط کے خلاف ہر سال پاکستان میں رمضان المبارک کے آخری جمعہ (جمعتہ الوداع) یوم القدس کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ مسلمانوں کو منظم وب یدار کیا جا سکے اور وہ قبلہ اول کی آزادی اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬