‫‫کیٹیگری‬ :
14 August 2019 - 11:35
News ID: 441046
فونت
آیت الله جوادی آملی :
حضرت آیت الله جوادی نے کہا : اسلحہ جدید ٹکنولوجی سے لیس و مضبوط ہونا چاہیئے کہ دشمن جارحیت کی جرأت نہ کر سکے ، یعنی دفاعی طریقہ پر تیار ہونا چاہیئے کہ دشمن خود میں ہمت پیدا نہ کر سکے کہ آپ لوگوں کی امنیت و سلامتی میں خلل پیدا کرے ۔

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله جوادی آملی کے اقتدا میں نماز عید سعید قربان حسینیہ احمدآباد شہر دماوند میں تمام لوگوں کے شرکت کے ساتھ منعقد ہوئی ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے نماز عید سعید قربان کے خطبہ میں اس تاکید کے ساتھ کہ ملک کے دفاع کے لئے زیادہ سے زیادہ دفاعی قدرت کو مضبوط بنانا چاہیئے بیان کیا : اسلام فوبیا ایک برا معنی رکھتا ہے کہ دشمن اس کو جھوٹا فروغ دینے میں مشغول ہے کہ جس کے ذریعہ مسلمانوں کو دہشت گرد و انتہا پسند تعارف کرایا جا رہا ہے لیکن صحیح و با مطابق معنی یہ ہے کہ اپ لوگوں کا اسلحہ اس حد تک مضبوط و پیش رفتہ ہونا چاہیئے کہ دشمن خود جارحیت کی جرأت نہ کر سکے ۔

انہوں نے بیان کیا  : خداوند عالم فرماتا ہے : «وَ لْیجِدُوا فیكُمْ غِلْظَةً»، یہ امر غایت اس زمانہ میں ہم لوگوں کے لئے بھی خطاب ہے ، یعنی تمہارا طریقہ مسلح ہو ، ایسے طریقہ سے تیار رہو کہ دشمن تم سے خوف کھائے ، یہ دماوند کی چوٹی خیر و برکت کا ذریعہ ہے لیکن کوئی ایک شخص بھی خود کو اجازت نہیں دیتا کہ کودال و حل کے کر جائے اور اس چوٹی سے جنگ کرے ۔ فرمایا تمہاری نیکی دوسروں تک پہوچے لیکن اپنے دفاعی میدان میں ہمیشہ تیار رہنا چاہیئے کہ دشمن خود میں ہمت پیدا نہ کر سکے کہ آپ لوگوں کی امنیت و سلامتی میں خلل پیدا کرے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے نماز عید سعید قربان کے خطبہ کے دوسرے حصہ کے درمیان اسلام میں سنت قربانی کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : اس سخت معاشی حالات میں جو لوگ قربانی کر سکتے ہیں اور اس گوشت کو ضرورت مند و محتاج افراد کی خدمت میں پیش کرتے ہیں جان لیں کہ ان کے لئے خود کئی گنا نیکی و برکات واپس پلٹے گی اور وہ «و تثبيتا من انفسهم» کے مصداق ہیں ۔

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے بیان کیا : رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خود عید سعید قربان میں دو قربانی انجام دیتے تھے ؛ ایک اپنی نیت اور اپنے اہل خانوادہ کی نیت سے قربانی کیا کرتے تھے اور ایک اپنی پوری امت کی نیت سے قربانی کیا کرتے تھے ؛ یہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جو رحمت و مہربانی کے مظہر ہیں اور انہوں نے سلمانوں اور ابوذروں کی تربیت کرنے میں کامیانی حاصل کی ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬