رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی جن اہداف کے لئے برپا کیا گیا وہ ایسے ہیں کہ جس پر پوری امت مسلمہ متحد و متفق ہے ، انقلاب کے لئے عوامی جدوجہد کا جو طریقہ کار اختیارکیا گیا اس سے استفادہ کرکے دنیا کے دوسرے خطوں میں بھی اسی قسم کی کوششیں کی جا سکتی ہیں۔
امت مسلمہ کے اندر ملی یکجہتی کو مضبوط بناکر جس ملک میں بھی کوشش کی جائے اور عوام کو متحرک کیا جائے تو عوام کی طرف سے مثبت تعاون سامنے آئے گا۔
انقلاب اسلامی ایران کا بھی سب سے بڑا درس یہی ہے کہ قرآن کی آفاتی تعلیمات کا نفاذ ہو، تفرقے اور انتشار کا خاتمہ ہو، اتحاد کی فضا ءقائم ہولہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں، تفرقہ بازی اور انتشار اور اس کے اسباب و عوامل کے خاتمے کی کوشش کریں اور پرامن عوامی جدوجہد کے ذریعہ تبدیلی لانے کی جدوجہد کریں۔
برادر ہمسایہ ملک ایران میں انقلاب اسلامی کی سالگرہ کی مناسبت سے اپنے خصوصی پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کے قائد اور رہبر حضرت امام خمینی ؒ نے انقلاب برپا کرتے وقت اسلام کے زریں اصولوں اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت و سنت کے درخشاں پہلوﺅںسے ہر مرحلے پر رہنمائی حاصل کی۔یہی وجہ ہے کہ تمام سازشوں ، مظالم، زیادتیوں، محاصروں، پابندیوں اور دیگر ہتھکنڈوں کے باوجود انقلاب اسلامی ایران کرئہ ارض پر ایک طاقتور انقلاب کے طور پر جرات واستقامت کی بنیادیں فراہم کررہا ہے جس کی قیادت رہبر معظم حضرت آیت اللہ خامنہ ای کررہے ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی ایران نے اسلامی تہذیب و ثقافت کے فروغ اور امت مسلمہ کو استعماری و سامراجی قوتوں کے مذموم عزائم سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا اور آج یہ جدوجہد ایک اہم ترین موڑ میں داخل ہوچکی ہے چنانچہ عالمی استعمار خائف ہوکرمختلف خطوں میں اسلامی دنیا کے خلاف نت نئی سازشوں میں مشغول ہے مگر انقلاب کے خلاف یہ تمام سازشیں ناکام ہونگی کیونکہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کا ایک ہی راز ہے کہ یہ محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے۔ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ یہ انقلاب عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے۔
جس کے لیے سینکڑوں علماء، مجتہدین، مجاہدین، اسکالرز، دانشوروں اور عوام نے اپنے خون، اپنی فکر، اپنے قلم، اپنی صلاحیت، اپنے عمل ،اپنے سرمائے ،اپنی ذات اور اپنے خاندان کی قربانیاں دے کر انقلاب اسلامی کی عمارت کو مضبوط کیا۔ جس کی روشن مثال حاج قاسم سلیمانی کی بہیمانہ شہادت ہے ۔
انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کو ان کے مشترکات پر جمع کرنے اور فروعات کو نظر انداز کرنے کا جو درس دیا وہ قابل تقلید ہے۔اسی درس اخوت ووحدت کے ثمرات دنیا کے تمام ممالک میں پھیل رہے ہیں ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ پاکستان میں بھی ایک ایسے عادلانہ نظام کی ضرورت ہے جس کے تحت تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو، امن و امان کی فضاءپیدا ہو، عوام کوپرسکون زندگی نصیب ہو۔ لہذا پرامن انداز میں پرامن طریقے اور راستے کے ذریعے تبدیلی لائی جائے اور اس کے لیے عوام اور خواص سب کے اندر اتحاد و وحدت اور یکسوئی کے ساتھ جدوجہد کرنے کا شعور پیدا کیا جائے۔ اگر ہم زندہ اور باوقار قوم کے طور پر دنیا میں رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں اعلی اہداف کے حصول کے لئے متحد ہونا پڑے گا، گروہی اور مسلکی حصاروں سے دست کش ہونا پڑے گااور اپنے اندر جذبہ اور استقامت پیدا کرنا پڑے گی۔