‫‫کیٹیگری‬ :
20 April 2013 - 18:10
News ID: 5295
فونت
حجت الاسلام صادق تقوی:
رسا نیوزایجنسی - پریس کانفرنس سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کراچی کے جنرل سکریٹری نے بیان کیا: شہدائے کے مقدس خون سے تجدید عہد کیلئے منعقد کی جانیوالی لبیک یاحسین علیہ السلام کانفرنس میں رکاوٹیں کھڑی کی جا نے کی کوششیں رہی ہیں ۔
حجت الاسلام سيد صادق تقوي  ايم ڈبليو ايم کراچي پريس کانفرنس حجت الاسلام صادق تقوي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین کراچی کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام صادق تقوی نے گذشتہ روز امام بارگاہ علی رضا (ع) میں لبیک یاحسین (ع) کانفرنس کے سلسلہ میں منعقدہ پریس کانفرنس میں تاکید کی : لبیک یاحسین (ع) کانفرنس دہشت گردی کے خاتمے کے لئے سنگ میل ثابت ہوگی ۔


حجت الاسلام تقوی نے پاکستان میں شیعہ و سنی متحد ہیں کہا: دہشت گردوں اور ان کے سرپرست امریکہ و اسرائیل کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔


ایم ڈبلیو ایم کراچی کے جنرل سکریٹری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج ملک میں عام انتخابات کا دور چل رہا ہے، ہر طرف الیکشن کی باتیں ہو رہی ہیں، لوگ اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں لیکن اس عرصہ میں بھی دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے دہشت گردی کر رہے ہیں کہا: پاکستان میں عرصہ دراز سے دہشت گردی کے واقعات معمول بن چکے ہیں، سیاسی اجتماعات ہوں یا مذہبی اجتماعات، حتیٰ کہ اولیاء کرام کے مزارات بھی دہشت گردوں کی درندگی کا نشانہ بن چکے ہیں، بالخصوص ملت جعفریہ کی اعلانیہ نسل کشی کی جا رہی ہے، کبھی پاراچنار کا تین سال تک محاصرہ کیا جاتا ہے تو کبھی ڈیرہ اسماعیل خان کی سرزمین وہاں کے مظلوم مسلمانوں پر تنگ کردی جاتی ہے، کبھی پروفیسر سبط جعفر زیدی کو شہید کیا جاتا ہے تو کبھی دہشت گرد علامہ آفتاب حیدر جعفری کو اپنی درندگی کا نشانہ بناتے ہیں، حتیٰ کہ ہماری ایک معزز علمی شخصیت سعید حیدر زیدی بھی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا دیئے گئے۔


انہوں نے مزید کہا: آپ نے وہ وقت بھی دیکھا کہ جب کوئٹہ میں مختصر سے عرصے میں دو بم دھماکوں نے پورے ملک کی عوام کو سوگوار کر دیا اور ان شہداء سے تجدید عہد اور ان کے قاتلوں کی گرفتاری اور بلوچستان حکومت کے خاتمے کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر پورے ملک میں احتجاجی دھرنے بھی دیئے گئے۔


انہوں نے بیان کیا : ان دھرنوں نے جہاں شیعہ و سنی کے فرق کو ختم کیا، وہیں دہشت گردوں کے سرپرستوں کو بھی بے نقاب کیا، پھر آپ نے دیکھا کہ ظلم کی رات میں صبح کی روشنی نکلی اور بلوچستان میں رئیسانی حکومت کا خاتمہ ہوا۔ آج پنجاب میں دہشت گرد اور ان کی سرپرست سیاسی جماعت کہ جس کے وزراء اکثر کالعدم تنظیموں کے اجتماعات میں شرکت کرتے نظر آتے ہیں کی، بدولت شیعہ و سنی افراد کئی حادثات سے دوچار ہوچکے ہیں، معروف سرجن ڈاکٹر علی حیدر کی شہادت اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ پھر کراچی کی سرزمین کو کوئٹہ طرز کے دھماکے سے خون میں نہلایا گیا، جس میں عباس ٹاؤن کے بیشتر مکین اس دہشت گردی کا نشانہ بنے، کئی لوگ بے گھر ہوئے، کئی گھروں کے کفیل ان سے جدا ہوگئے اور کئی خاندانوں میں صف ماتم بچھ گئی۔


انہوں نے تاکید کی:  ان تمام واقعات کے باوجود ملت جعفریہ نے اپنے حقوق کی جدوجہد کو جاری رکھا، اپنے حق کے دفاع کے لئے ہمیشہ آواز بلند کی، دہشت گرد شاید ان دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے یہ سمجھتے تھے کہ وہ ہمیں ڈرا دیں گے، لیکن ہمارا سلام ہو شہید پروفیسر سبط جعفر زیدی، شہید علامہ آفتاب حیدر جعفری، شہید سعید حیدر زیدی، شہدائے عباس ٹاؤن اور شہدائے ملت جعفریہ پر کہ جن کے پاک لہو نے اس ملت کو زندہ رکھا اور ان کو ایک حیات بخشی جو اپنی منزل پر پہنچ کر ہی دم لے گی۔ دہشت گردوں نے چاہا تھا کہ یہ ملت کبھی بھی اپنے حق لئے آواز بلند نہ کرسکے، لیکن فاتح خیبر کے ماننے والوں نے خوف کے خیبر کو شکست دے دی ہے اور وہ دن دور نہیں جب یہ ملت دہشت گردی کے خیبر کو بھی فتح کرے گی اور اس سرزمین پاک وطن کو امن اور اخوت کا گہوارہ بنائے گی۔

 

ایم ڈبلیو ایم کراچی کے جنرل سکریٹری یہ بتاتے ہوئے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ایک ایسے وقت میں اپنی فعالیت کا آغاز کیا کہ جب اس ملک کو استعماری طاقتوں نے فرقہ واریت کے شکنجے میں جکڑ رکھا تھا، لیکن شہداء کے پاک خون کی تاثیر ہی ایسی ہے کہ اب صورتحال یکسر مختلف ہے اور آپ کے سامنے ہے کہا: ہم یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے شیعہ و سنی متحد ہیں اور دہشت گردوں اور ان کے سرپرست امریکہ و اسرائیل کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے اور انشاءاللہ پاکستان کو امن کو گہوارہ بنائیں گے، کیونکہ یہ ملک شیعہ و سنی نے مشترکہ طور پر بنایا اس کے لئے قربانیاں دیں اور اپنا تمام مال و اسباب خرچ کیا، جس طرح ہمارے آباؤ اجداد نے اس ملک کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کیا، اسی طرح ہم بھی اس ملک کو دہشت گردی سے نجات دینے اور امن کی بحالی کے لئے اپنی کاوشوں کو جاری رکھیں گے۔


انہوں نے کہا: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن نے انہی مقاصد کی تکمیل اور شہید پروفیسر سبط جعفر زیدی، شہید علامہ آفتاب حیدر جعفری، شہید سعید حیدر زیدی، شہدائے عباس ٹاؤن اور شہدائے ملت جعفریہ سے تجدید عہد کے لئے  ’’ لبیک یاحسین (ع) کانفرنس‘‘ کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کانفرنس میں شہداء کے خانوادوں سمیت، ملت کی تمام تنظیموں کے نمائندگان شرکت کریں گے جبکہ مرکزی خطاب علامہ ناصر عباس جعفری کریں گے۔


سرزمین پاکستان کی اس نامور شخصیت نے اس بات کی امید ظاھر کرتے ہوئے کہ لبیک یاحسین (ع) کانفرنس پاکستان کے استحکام، امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کی تحریک کے لئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی کہا: ھمیں افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ایک جانب تو دہشت گردوں اور کالعدم گروہوں کو ریاستی سرپرستی میں اپنی فعالیت کی بھرپور اجازت ملی ہوئی ہے تو دوسری جانب شہدائے پاک وطن کے مقدس خون سے تجدید عہد کیلئے منعقد کی جانے والی لبیک یاحسین علیہ السلام کانفرنس میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈے اپنانے کے بجائے دہشتگردوں کو لگام دے، کانفرنس ہر صورت میں 21 اپریل کو نشتر پارک میں ہوگی، جس میں شیعہ و سنی علماء اور شہداء کے پروقار خانوادہ شرکت کرینگے۔


صادق تقوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے کراچی میں بدامنی اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہیں کہ گذشتہ ایک ہفتے کہ دوران پانچ شیعہ عمائدین کو قتل کیا گیا ہے، گذشتہ رات حسنین مہدی کو ملیر میں، پولیس اہلکار مرتضٰی حسن کو اورنگی ٹاون میں اسکاوٹ کالونی میں موبائل کی دوکان پر باپ بیٹے کلب عباس (باپ) اور مسرت عباس (بیٹے) جبکہ ایک ہفتے قبل مولانا غضنفر کو ناظم آباد میں شہید کیا گیا، لیکن تاحال کسی کے بھی قاتل گرفتار نہیں ہوئے کہا: دوسری جانب بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو جنہیں ایک ماہ قبل گرفتار کیا گیا تھا، ان کا تاحال پتہ نہیں۔ ہم انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کالعدم دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں اور فرقہ وارنہ دہشتگردی کے واقعات پر فوری قابو پایا جائے، تاکہ شہر کراچی کے امن کو سبوتاژ کرنے کی سازش کو ناکام بنایا جاسکے۔
 

واضح رہے کہ لبیک یاحسین کانفرنس کل  21 اپریل 2013ء اتوار 8 بجے رات نشتر پارک کراچی میں منعقد ہوگی ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬